بھارتی فنڈنگ سے سی پیک کے خلاف کام کرنے والا گروہ‘ القاعدہ برصغیر کا مطلوب دہشت گرد گرفتار

اسلام آباد+حیدرآباد+ پشین+ کراچی (این این آئی+نامہ نگار+ کرائم رپورٹر) حیدر آباد پولیس نے سی پیک منصوبے کی تخریب کاری اور رینجرز اہلکاروں کو بھارتی فنڈنگ کے ذریعے نشانہ بنانے والے گروہ کو گرفتار کرلیا۔ ڈی آئی جی حیدرآباد پولیس جاوید عالم اوڈھو اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) حیدر آباد پیر محمد شاہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے سندھ میں رینجرز، چینی شہریوں کو نشانہ بنانے والے سندھو دیش انقلابی آرمی (ایس آر اے) کی سربراہی میں چلنے والے 5 رکنی گروہ کو گرفتار کرلیا۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ ملزمان نے اعتراف کیا ہے کہ وہ سندھ میں علیحدگی پسند قوم پرست جماعت بھی چلا رہے تھے اور انہیں ٹریننگ اور فنڈنگ بھارت کی جانب سے کی جاتی تھی۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ ملزمان کو مضفر حسین ننجگراج، مرتضیٰ ابڑو، شکیل گھنگرو، رفاقت جارور اور ارباب سومرو کو مقابلہ کے بعد حراست میں لیا گیا جو رینجرز اہلکاروں پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ پولیس نے سکیورٹی ایجنسیز کی مدد کے ساتھ چھاپہ مار کر ملزمان کو گرفتار کیا۔ قبضے سے ریموٹ کنٹرول ڈیوائس، 12 کلو بارود اور ہتھیار بر آمد کیے گئے۔آئی جی اے ڈی خواجہ نے 5 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا۔ ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ ملزم مضفر حسین نے پنکج کے خفیہ نام سے بھارت کا دورہ بھی کیا تھا اور دسمبر 2016ء میں روہڑی بائی پاس حملے، 29 جنوری 2018ء کو مہراب پور 8 نومبر 2017ء کو مہران یونیورسٹی کے باہر بم نصب کرنے قاسم آباد میں کچرے کے ڈھیر میں ہونے والے دھماکے میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا ہے۔ علاوہ ازیں بلوچستان میں دہشت گردی کی بڑی ممکنہ سازش ناکام بنادی گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پشین کے علاقے سے 6 مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کرکے 500 کلوگرام بارود برآمد کرلیا گیا ہے۔ گرفتار دہشت گردوں کے قبضے سے تیار خود کش جیکٹس اور دیسی ساختہ بم بھی برآمد کئے گئے ہیں۔ دہشت گروں کی کمین گاہ سے سب مشین گنز بھی برآمد ہوئی ہیں جبکہ بارودی سرنگیں اور مواصلاتی آلات بھی پکڑے گئے ہیں۔ مزیدبرآں اسلام آباد میں پولیس اور حساس اداروں نے مختلف علاقوں میں گھرگھر تلاشی کے دوران 6 مشکوک افراد گرفتار کرکے قبضے سے اسلحہ برآمد کرلیا۔ کراچی سے نیٹ نیوز کے مطابق پولیس نے القاعدہ برصغیر سے منسلک انتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار کرنے کا دعویٰ کر دیا جو سفورہ گوٹھ سانحے میں ملوث مجرمان کا قریبی ساتھی بھی رہا ہے۔ خیال رہے کہ مئی 2015ء میں سفورہ گوٹھ کے قریب اسماعیلی کمیونٹی کی بس پر دہشت گردوں کے حملے میں 18 خواتین سمیت 47 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کراچی مغرب عمر شاہد حامد نے دعویٰ کیا کہ گرفتارملزم احسن محسود عرف روشن دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے اور اس نے 2013ء میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کی ریکی کے احکامات بھی جاری کئے تھے۔ خفیہ اطلاع پر پولیس نے احسن کوگرفتار کیا اور بھاری تعداد میں بارودی مواد بھی برآمد کیا۔ گرفتار ملزم آئی ٹی کا ایکسپرٹ ہے جس نے گلشن اقبال کے ایک آئی ٹی انسٹیٹیوٹ سے ڈپلومہ اور ڈی ایچ اے کے نجی کالج سے ڈگری لے رکھی ہے۔ احسن محسود کا بھائی علی محسود عرف معاذ بلوچستان کے علاقے وادھ میں اپنے چچا حسن محسود کے ہمراہ دہشت گرد نیٹ ورک چلاتا ہے اور القاعدہ برصغیرکا ایک سرگرم رکن بھی ہے۔ ایس ایس پی عمر نے میڈیا کو بتایا کہ گرفتار ملزم سانحہ صفورہ کے مرکزی ملزم سعد عزیز اورحملے کے ماسٹر مائنڈ طاہر عرف سائیں کا قریبی ساتھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملزم احسن محسود نے ڈی ایچ اے کے معروف شوٹنگ کلب میں سعد عزیزکے ہمراہ گولی چلانے کی پریکٹس بھی کی تھی۔ ایس ایس پی عمر کا کہنا تھا کہ جب سعد عزیز‘ طاہر سائیں اور دیگر نے داعش میں شمولیت اختیار کرکے اسماعیلی کمیونٹی پر حملہ کیا تو احسن محسود القاعدہ برصغیر ہی سے منسلک رہا۔ احسن نے کراچی آکر القاعدہ برصغیر کا نیا سیل قائم کیا تھا جس کا نشانہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور دیگرکمیونٹیز پر فرقوں کی بنیاد پر حملے کرانا تھا۔ احسن کو 2011ء میں وزیرستان ٹریننگ کیلئے بھیجا گیا تھا اور بعد میں اس نے مزید ٹریننگ کوئٹہ کے علاقے کچلک میں حاصل کی جہاں اس کی ملاقات عرب ممالک سے آئے ڈاکٹر سعد اور دیگر ٰ6 دہشت گردوں سے ہوئی تھی۔ ان کاکہنا تھا کہ بلوچستان میں اس نے عبدالقادرعرف حاجی بلوچ سے ملاقات کی جس نے اسے ایک لاکھ 50 ہزار روپے‘ لیپ ٹاپ خریدنے کیلئے دیئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ حاجی بلوچ اور ان کے بیٹے زبیر دہشت گردی اوراغوا برائے تاوان کے واقعات میں ملوث تھے۔ ایس ایس پی عمر نے دعویٰ کیا کہ گرفتار ملزم کے چچا حسن محسود نے اپنی بیگم کی وفات کے بعد اپنے بچوں کو گائوں بھیج کر گلشن اقبال میں واقع ان کی رہائش گاہ کو بم بنانے کی فیکٹری میں تبدیل کر دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ القاعدہ برصغیر کے تربیت یافتہ دہشت گرد جن میں سعد ہاشمی‘ عمر بنگالی‘ عثمان شامل ہیں۔ اس بم بنانے کی فیکٹری کوچلاتے تھے۔ خیال رہے کہ احسن محسود کا نام محکمہ انسداد دہشت گردی کے 2015ء میں انتہائی مطلوب کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ دریں اثنا انسپکٹر جنرل سندھ اے ڈی خواجہ نے پولیس کواحسن محسود کی گرفتاری پر 5 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کر دیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...