آج پارٹی کو ووٹ دینے آئوں گا: نثار‘ مرکز میں مسلم لیگ ن کا ساتھ دیں گے: فضل الرحمن

اسلا م آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور وفاقی وزراء نے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما چودھری نثار سے پنجاب ہاؤس میں اہم ملاقات کی، پورا دن چودھری نثار کو منانے میں گزر گیا۔ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سپیکر سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق نے سپیکر چیمبر میں چودھری نثار سے بات کی۔ بعد ازاں سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، رانا تنویر نے پنجاب ہاؤس میں چودھری نثار سے مذاکرات کئے، چودھری نثار کو سیز فائر پر آمادہ کیا۔ پارٹی کی مرکزی جنرل کونسل کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تاہم چودھری نثار نے موجودہ صورتحال میں جنرل کونسل اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ سیاست عزت کیلئے کر رہے ہیں لیکن وہ بے توقیری کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے مجھے ٹارگٹ بنایا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق چودھری نثار آنے والے دنوں میں کوئی جواب نہیں دیں گے تاہم اگر ان پر کیوں حملہ کیا گیا تو وہ جواب دیں گے۔ ذرائع کے مطابق چودھری نثار اس وقت تک پارٹی کے پلیٹ فارم پر سرگرم نہیں ہوں گے۔ جب تک میاں نواز شریف اور چودھری نثار کے درمیان صلح نہیں ہو جاتی وزیراعظم سپیکر اور وزراء آئندہ چند دنو میں نواز شریف اور چودھری نثار کے درمیان ملاقات کرانے کی کوشش کریں گے۔ چودھر نثار پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر ارکان قومی اسمبلی کی توجہ کا مرکز بن گئے مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی اور وفاقی وزراء نے ملاقاتیں کیں اور ان سے ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال جماعتی امور سینٹ کے انتخابات اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ چودھری نثار نے نماز جمعہ رانا تنویر کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کی جامعہ مسجد میں ادا کی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہونے کے بعد 50 سے زائد ارکان قومی اسمبلی اور وفاقی وزراء نے ان سے ملاقاتیں کیں ، ملاقات کرنے والوں میں رانا تنویر حسین، زاہد حامد، طارق فضل چودھری، جاوید علی شاہ، کیپٹن (ر) صفدر سمیت دیگر ارکان شامل ہیں 30 منٹ سے زائد دیر تک قومی اسمبلی کے ہال میں چودھری نثار سے گفتگو کی۔ کیپٹن (ر) صدر نے کہا کہ چودھری نثار علی خان میرے سیاسی استاد ہیں اور میں ان بہت احترام کرتا ہوں۔ ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے اسلام آباد میں حلقہ بندیوں اور تیسرے حلقے کے قیام کے حوالے سے سابق وزیر داخلہ چودھری نثار کو بریفنگ دی۔ انہوں نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی طرف سے پارلیمانی پارٹی کے ارکان کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے میں شرکت نہیں کی، چودھری نثار علی خان نے وزیر اعظم سے کہا کہ وہ آج (ہفتہ) کو سینٹ کے انتخابات میں پارٹی کو ووٹ ڈالنے کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس آئیں گے۔ وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کی مشاورت کے بغیر سینٹ کے ٹکٹ دیئے گئے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کے بعد مسلم لیگ (ن) نے مجھ سے تعلق توڑ لیا۔اس لیے آزاد امیدوار کھڑے کئے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ کسی نے سینٹ الیکشن میں ووٹ کیلئے رابطہ کیا اور نہ ہی امیدواروں کیلئے مشاورت کی۔
اسلام آباد/ کراچی (وقائع نگار خصوصی+ سٹاف رپورٹر) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے جے یو آئی (ف)کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے ملاقات کی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اداروں کے درمیان تنائو اب زبان کے نیچے دبایا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف کی عدالتوں میں ہفتے میں کئی کئی پیشیاں جبکہ کتنے ہی لوگوں کی کئی مہینوں نہیں ہوتیں، نوازشریف کا رویہ سخت اور شہبازشریف کا نرم ہے، شہبازشریف سب کو ساتھ لے کر چلنے کا پیغام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ انتخابات میں ہم مرکز میں مسلم لیگ ن کو ووٹ دیں گے۔ ایم ایم اے کے پلیٹ فارم پر (ن) لیگ سے انتخابی ایڈجسٹمنٹ کو وقت آنے پر دیکھیں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ 2018ء کے عام انتخابات میں چوہدری نثار علی خان کو نگران وزیراعظم بنانے کے بارے میں وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان اتفاق رائے ہو جاتا ہے تو اس میں کیا قباحت ہے تاہم انہوں نے کہا ملک میں غیر یقینی کی صورت حال ہے وہ عام انتخابات کے بروقت انعقاد کے حتمی طور کچھ نہیں کہہ سکتے۔ جمعیت علما اسلام (ف) کسی عالمی ایجنڈے کا حصہ نہیں بنے گی عمران خان کی پوری سیاست یہودی لابی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے ہے، جے یو آئی سینٹ میں اپنی موجودہ پوزیشن برقرار رکھنے کی پوری کوشش کرے گی، جہاں تک جے یو آئی کا تعلق ہے ہم نے امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ جاری کر دئیے ہیں اب ان کا کام ہے کہ وہ اپنے ووٹرز سے رابطے میں رہیں اور انہیں ’’ادھر ادھر‘‘ نہ جانے دیں۔ میاں نواز شریف سے ٹیلی فون پر بلوچستان میں سینٹ کے انتخابات پر بات کی ہے۔ مسلم لیگ (ن) سے انتخابی مفاہمت ہو سکتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ نیب سیاسی انتقام اور لوگوں کو ذلیل کرنے کا ادارہ بن گیا ہے۔ نیب کی تاریخ گواہ ہے کہ ہر بندہ مہینے میں دو پیشیاں بھگتنے پر مجبور ہے مخصوص لوگوں کو نشانہ بنایا گیا اور ایک فوجی آمر کے دور میں اس ادارے کو قائم کیا گیا، نیب کی تاریخ کو سامنے رکھ لیں سیاسی انتقام ہی سامنے آئے گا۔ نواز شریف کے بیانیہ کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) کی پوزیشن مستحکم ہوئی ہے اگرچہ مجھے کیوں نکالا، مجھے کیوں نکالا کے بیان بعض لوگ مذاق کے طور پر لیتے ہیں مگر حقائق یہ ہیں کہ سوشل میڈیا سمیت پاکستان کے تمام سنجیدہ طبقات نے نواز شریف کے بیانیہ کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کی راتوں رات دو پتنگیں کاٹ دیں اور ایم کیو ایم کی دو ارکان ہیر سوہو اور نائلہ لطیف وزیراعلیٰ ہائوس پہنچ گئیں جہاں انہوں نے عشائیے میں شرکت کی اور پیپلز پارٹی کو سینٹ کے انتخابات میں ووٹ دینے کی یقین دہانی کرادی۔

ای پیپر دی نیشن