سینیٹ 52 نشتوں پرآج پولنگ نامعلوم کالز کرنے والے بھگتیں گے : وزیراعظم

Mar 03, 2018

اسلام آباد (آن لائن + نوائے وقت رپورٹ) الیکشن کمشن نے سینٹ کی 52 نشستوں پر آج ہفتہ کو ہونے والی پولنگ کے لئے ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔ الیکشن کمشن کی جانب سے سینٹ انتخابات کے لئے انتظامات مکمل ہوگئے۔ پنجاب، سندھ، خیبرپی کے اور بلوچستان سے سینیٹرز کے انتخاب کے لیے پولنگ چاروں صوبائی اسمبلیوں جبکہ اسلام آباد اور فاٹا کی نشستوں کے لیے پولنگ قومی اسمبلی میں ہوگی۔ الیکشن کمشن کی جانب سے مقرر کردہ پولنگ سٹیشنز میں پولنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوگا جو بلاتعطل شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔ یاد رہے کہ سینیٹرز کی آئینی مدت 6 برس ہے اور ہر 3 برس بعد سینٹ کے آدھے ارکان اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوجاتے ہیں اور آدھے ارکان نئے منتخب ہوکر آتے ہیں۔ سندھ اور پنجاب سے 12،12 سینیٹرز کا انتخاب ہوگا جب کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 11،11 سینیٹرز، فاٹا سے 4 اور اسلام آباد سے 2 ارکان ایوان بالا کا حصہ بنیں گے۔ انتخابات کے لئے الیکشن کمشن نے ضابطہ اخلاق جاری کردیا جس کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان کو اسمبلی سیکرٹریٹ کا کارڈ ساتھ لانا ہوگا۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق اراکین کے موبائل فون پولنگ سٹیشن لانے پر مکمل پابندی ہوگی جب کہ بیلٹ پیپر اور ووٹ کی رازداری کو یقینی بنانا ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق بیلٹ پیپر کو خراب کرنے یا اسے پولنگ سٹیشن سے باہر لے جانے پر مکمل پابندی ہوگی اور جعلی بیلٹ پیپر استعمال کرنے پر کارروائی ہوگی۔ الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ اور 6 ماہ سے 2 سال تک قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے جب کہ الیکشن کمشن مجاز ہے کہ جرمانہ اور قید کی سزا ایک ساتھ سنا سکے۔ 2018ء کے سینٹ انتخابات میں مجموعی طور پر 135 امیدوار میدان میں ہیں۔ ملک بھر سے پیپلز پارٹی کے 20، ایم کیو ایم پاکستان کے 14، تحریک انصاف کے 13، پاک سرزمین پارٹی کے 4 جبکہ 65 آزاد امیدوار سینٹ انتخابات میں حصہ لیں گے۔ آزاد امیدواروں میں مسلم لیگ (ن) کے وہ 23 امیدوار بھی شامل ہیں جو پارٹی ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑسکیں گے۔ پنجاب اور سندھ میں 7، 7 جنرل نشستوں، خواتین اور ٹیکنوکریٹ کی 2، 2 نشستوں اور ایک اقلیتی نشست پر انتخاب ہوگا جب کہ خیبر پی کے اور بلوچستان میں 7،7 جنرل نشستوں جبکہ خواتین اور ٹیکنوکریٹ کی 2، 2 نشستوں پر انتخاب ہوگا۔ فاٹا میں 4 جنرل نشستوں جبکہ اسلام آباد میں ایک جنرل نشست اور ایک ٹیکنو کریٹ کی نشست کے لیے انتخاب ہوگا۔ پنجاب سے 20 امیدوار حتمی فہرست میں شامل ہیں۔ جنرل نشستوں پر 10، خواتین کی نشستوں پر 3، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 5 جبکہ اقلیتوں کی نشست پر 2 امیدوار میدان میں اتریں گے۔ سندھ سے مجموعی طور پر 33 امیدوار الیکشن میں حصہ لیں گے۔ جنرل نشستوں پر 18، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 6، خواتین کی نشستوں پر 6 جبکہ اقلیتوں کی نشست پر 3 امیدوار مقابلہ کریں گے۔ اسی طرح خیبرپی کے سے سینٹ کی 11 نشستوں کے لئے 27 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا، جنرل نشستوں پر 14، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 5 اور خواتین کی نشستوں پر 8 امیدوار مقابلے کی دوڑ میں ہیں۔ بلوچستان سے 25 امیدوار سینٹ الیکشن میں حصہ لیں گے، جنرل نشستوں پر 15، خواتین کی نشستوں پر 6 جبکہ ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 4 امیدواروں کے درمیان جوڑ پڑے گا۔ سندھ میں سینیٹ کی 12نشستوں کے لیے پولنگ آج(ہفتہ)کو سندھ اسمبلی میں ہوگی ،جس کے لیے الیکشن کمیشن نے انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ایوان بالا کے انتخابات کیلئے پولنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوگا اور بغیر وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔سندھ سے سینیٹ کی 12 نشستوں کے لئے 33امیدوار مد مقابل ہیں۔صوبے میں الیکشن کے لیے پارٹی پوزیشن دلچسپ صورت حال اختیار کرگئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق سندھ میں سینیٹ کی کل 12 نشستوں میں سے 7 جنرل نشستیں ہیں، جبکہ خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی دو دو اور ایک نشست اقلیتوں کے لئے مختص ہے۔ سندھ اسمبلی میں کے کل ارکان کی تعداد 168 ہے جن میں سے دو ارکان میر ہزار خان بجارانی اور سردار احمد علی پتافی انتقال کر گئے ہیں جس کے باعث ووٹنگ کے لئے 166 ارکان کو ہی شامل کیا جائے گا۔ اس وقت سندھ اسمبلی میں اگر پارٹی پوزیشن کو دیکھا جائے تو سینیٹ الیکشن میں مقابلہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں ہی ہے، اس وقت پیپلز پارٹی کے پاس اسمبلی 95 ارکان ہیں، جبکہ ایم کیو ایم کے پاس 50 ارکان تھے تاہم 13 اراکین کے منحرف ہونے کے بعد یہ تعداد 37 ہوچکی ہے۔ ایم کیوایم کے منحرف ارکان میں سے 4 ملک سے باہر ہیں دیگر 9ارکان میں سے 7 پی ایس پی میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں، جبکہ ایک پیپلز پارٹی اور ایک رکن ارم عظیم فاروقی نے بھی ایم کیو ایم سے کنارہ کشی اختیار کرلی ہے۔ فنکشنل اور ن لیگ کی کل6سیٹیں ہیں، جبکہ پی ٹی آئی کے بھی کل 4 ارکان میں ایک منحرف ہوکر پاک سرزمیں پارٹی میں شامل ہوچکے ہیں،اس حساب سے کل 166 ارکان 7 جنرل نشستوں پر ووٹ دیں گے اور ایک جنرل نشست کے لئے 21 ارکان اسمبلی کے ووٹ درکار ہونگے، جبکہ خواتین کی دو مخصوس نشستوں پر ہر ایک نشست کے لئے 83 اوراسی طرح ٹیکنوکریٹ کی بھی دو نشستوں پر فی نشست 83 ووٹ درکار ہونگے، جبکہ ایک نشست اقلیتوں کے لئے محدود ہے، جو بلا مقابلہ پیپلز پارٹی کے ہی حصے میں آئے گی۔
سینٹ الیکشن

اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں 132 ارکان نے شرکت کی، آفتاب شیخ کے مطابق ارکان کو سینٹ الیکشن کیلئے ووٹ کا طریقہ کار سمجھایا گیا۔ ارکان اسمبلی سے کہا گیا کہ ووٹ ضائع نہ ہو، ارکان اسمبلی کو سلائیڈ کی مدد سے ووٹ ڈالنے کے بارے میں بتایا گیا۔ اس دوران ارکان اسمبلی کو نامعلوم ٹیلی فون کال آنے کا تذکرہ ہوا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کسی بھی رکن کو نامعلوم کال آئے تو مجھے آگاہ کریں۔ رکن اسمبلی رمیش کمار نے شکایت کی کہ نامعلوم کالر مخصوص ہدایات جاری کرتے ہیں۔ ماضی میں پارٹی صدر کے انتخابات کے دوران بھی ایسی کالیں آئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب کوئی نامعلوم کال کرے تو مجھے بتائیں، ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی سیاست میں ایسی نامعلوم کالز کا سلسلہ نہیں چلے گا نامعلوم کالز کے سلسلے کو اب کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ میری اعلیٰ سطح پر اس سے متعلق بات ہوئی ہے۔ اب کوئی نامعلوم کال کرے گا تو اسے بھگتنا پڑے گا۔ مسلم لیگ ن کے رکن حامد حمید نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ووٹروں سے حلف لیا جائے کہ یہ نوازشریف کو مشکل میں نہیں چھوڑیں گے۔
وزیراعظم

مزیدخبریں