مرد آہن آصف زرداری!

Mar 03, 2019

بیگم بیلم حسنین

معروف ترقی پسند سیاستدان کا چشم و چراغ، خاموش طبع آصف علی زرداری 1987ء میں اس وقت اچانک شہرت کی انتہا پر جا پہنچا جب چیئرمین اسلامی سربراہی اتحاد تیسری دنیا کے انقلابی قائد اور ملک و قوم پر جان وار دینے والے مقبول ترین عوامی لیڈر شہید ذوالفقار علی بھٹو کی ذہین صاحبزادی محترمہ بے نظیر بھٹو کے ساتھ ان کا رشتہ طے پایا۔ 27 دسمبر 1987ء کو دونوں ایک دوسرے کے رفیق حیات بن گئے اور یہیں سے نواب شاہ میں بسنے والے بلوچ سردار آصف علی زرداری کی مسلسل مقامی ، قومی اور بین الاقوامی مانیٹرنگ شروع ہوئی۔ 1988ء میں گیارہ برس چھ ماہ کی فسطائی آمریت کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی دوبارہ اقتدار میں آئی تو دختر مشرق محترمہ بے نظیر بھٹو اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوگئیں کو فی مزاج حاسدین اور پستہ قد سیاسی مخالفین نے ڈس انفارمیشن سیل بنا کر شہید بی بی کو زچ کرنے کیلئے ’’مرد اول‘‘ آصف علی زرداری کو ٹارگٹ بنالیا، حسین حقانی جیسے غدار ملک و ملت میڈیا وائرس اور امریکی ڈالر سے چلنے والی اقلیتی ترین مذہبی جماعت کی مشترکہ صلاحیتوں کے بل بوتے پر زرداری کے خلاف من گھڑت قصے پھیلائے جانے لگے جو آصف علی زرداری کی ذات پر ’’مسٹر ٹین پرسنٹ‘‘ کا ٹیگ آویزاں کرنے میں کامیاب ہوگئے۔جملہ مقامی ، صوبائی ، قومی اور بین الاقوامی عوام دشمن عناصر پاکستان پیپلزپارٹی اور بھٹو فیملی کے خلاف 1970ء کی دہائی سے مسلسل جھوٹے پروپیگنڈا میں مصروف لابی سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت آصف علی زرداری کو ہدف تنقید بناتی رہی اور جب 1993ء میں پاکستان پیپلزپارٹی تیسری مرتبہ برسراقتدار آئی تو اسی لابی نے ’’مرد اول‘‘ آصف علی زرداری کا درجہ مسٹر ٹین پرسنٹ سے ’’ہنڈرڈ پرسنٹ‘‘ تک پہنچا دیا۔ ان دنوں کسی بھی جگہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ ہوتا تو اس لابی کے پروردہ میڈیائی وائرس ’’اس وقوقعہ کے پیچھے زرداری کا ہاتھ ہے‘‘ کا راگ الاپنا شروع کر دیتے۔ حتیٰ کہ 20 ستمبر 1996ء کو شہید ذوالفقار علی بھٹو کے بڑے صاحبزادے، برسراقتدار وزیراعظم شہید بے نظیر بھٹو کے بڑے بھائی پیپلزپارٹی شہید بھٹو کے چیئرمین اور سندھ اسمبلی کے منتخب رکن میر مرتضیٰ بھٹو کو (بظاہر) پولیس کے ہاتھوں انکے گھرکی دہلیز پر شہید کرا دیا گیا تو اسی لابی کی افواہ ساز فیکٹریاں دن رات ’’اس قتل کے پیچھے زرداری کا ہاتھ ہے‘‘ کی گردان کرنے لگیں۔
’’فاروق بھائی‘‘ نے شہید بی بی کی حکومت برطرف کر دی تو بی بی اپنے معصوم بچوں سمیت ملک سے باہر جانے پر مجبور ہوگئیں جبکہ آصف علی زرداری کو جھوٹے الزامات کی بنیاد پر گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا۔گیارہ برس آٹھ ماہ سترہ دن قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کرنیوالے مرد آہن پر جیل میں شہید بی بی کیخلاف استعمال ہونے سے انکار پر بدترین تشدد بھی کیا گیا اور بدنام زمانہ ’’تھانیدار‘‘ رانا مقبول کے ہاتھوں جیل میں انکی زبان کاٹنے کی مذموم کوشش میں انہیں شدید ضربات بھی پہنچائی گئیں۔مردانہ وار اپنی عمر کے بہترین پونے بارہ برس جرم بیگناہی میں قیدوجبر و تشدد کی سزا بھگت کر تمام مقدمات میں باعزت بری ہونیوالے آصف علی زرداری کسی جبر کے سامنے نہیں جھکے تو انکے نظریاتی مخالف بھی ’’مرد حر‘‘ کا خطاب دینے پر مجبور ہوگئے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلزپارٹی چوتھی بار اقتدار میں آئی تو آصف علی زرداری صدر مملکت منتخب ہوگئے۔ وہ اس منصب جلیلہ کی آئینی مدت پوری کرنیوالے پہلے صدر مملکت رہے حالانکہ ان کیخلاف روز اول سے مدت پوری ہونے تک روزانہ کی بنیاد پر زہریلے پروپیگنڈا کی انتہا کر دی گئی۔ اب دیگر جماعتوں بالخصوص نئی نویلی حکمران جماعت تبدیلی بیگم کی سیاسی ناپختگی سے نالاں پاکستانی عوام کی اکثریت پاکستان پیپلزپارٹی اور شہید بھٹو کے نواسے، شہید بی بی کے فرزند بلاول بھٹو زرداری کو محور امید بنائے ہوئے ہے تو وہی لابی بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر ان کی کردار کشی مہم چلائے ہوئے ہے۔ حد تو یہ ہے کہ کسی ہوم ورک اور پروگرام کے بغیر اچانک اقتدار سے سرفراز کر دی جانیوالی دھرنا سرکار بھی بلاسوچے سمجھے ان بین الاقوامی سازشوں کا حصہ بنی ہوئی ہے اور قومی اداروں بالخصوص نیب کے غلط استعمال سے خدشات و تحفظات کو بڑھا رہی ہے۔ اگر من گھڑت بے نامی اکائونٹس کو بنیاد بنا کرزرداری یا بھٹو فیملی کیخلاف کوئی بھونڈی حرکت کی گئی تو سندھ ہی نہیں پورا پاکستان سراپا احتجاج ہوگا اور شاید ہمارے دشمن ایسی ہی انتشار کی فضا پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر آغا سراج درانی کی گرفتاری بھی قابل مذمت ہے۔آصف علی زرداری کی گرفتاری کا اور سیاسی حلقے میں کہا جا رہا ہے کہ اگلی باری آصف علی زرداری کی ہے میں کہتی ہوں باتیں کرنے والے آصف علی زرداری کی سات سال قید کو کیوں بھول جاتے ہیں اور پیپلزپارٹی کی قربانیوں کو یاد کیوں نہیں کیا جاتا۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ایک پیسہ کی کرپشن نہیں کی۔ انکے دور حکومت کی تاریخ گواہ ہے ۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹم بم ، سٹیل مل ،ہیوی مکینیکل کمپلیکس ٹیکسلا بنایا اور 1973ء کا اہم ترین آئین دیا جسکی وجہ سے آج تک وفاق قائم ہے۔ اس طرح بی بی بے نظیر بھٹو شہید کے دور میں ویمن تھانے، ویمن بینک ، خواتین کی ترقیاتی پروجیکٹ بنائے گئے اور آج بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام چل رہا ہے اور پیپلزپارٹی کی آخری حکومت جس میں آصف علی زرداری نے بے پناہ کام کیے۔ آصف علی زرداری نے ایسی قومی خدمات سرانجام دی ہیں جو سنہری حرفوں میں لکھئے جائیں گی۔

مزیدخبریں