سرینگر (این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنمائوں اور کارکنوں نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دیئے گئے احتجاجی پروگرام کے تحت مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ مظاہروں کا مقصد بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے ’این آئی اے ‘ کی طرف سے حریت رہنمائوں کے گھروں پر چھاپوں،جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام ، حریت رہنمائوں کی غیر قانونی نظر بندیوں اور جبر و استبداد کی دیگر کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں اور کارکنوں امیرِ حمزہ شاہ، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، سید محمد شفیع، محمد مقبول ماگامی سمیت بڑی تعداد میں عام کشمیریوں نے سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں زبردست مظاہرہ کیا۔حریت رہنمائوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اوچھے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو ہرگز دبا نہیں سکتا۔ انہوں نے حریت رہنمائوں کے گھروں پر این آئی اے کے چھاپوں ،جماعت اسلامی پرپابند ی اور دیگر چیرہ دستیوںکی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی گزشتہ 75سال سے جموں کشمیر میں اپنی دینی اور سیاسی سرگرمیاں انجام دے رہی ہیںمگر بھارت نے تمام جمہوری، اخلاقی اور انسانی اقدار کو پامال کرتے ہوئے اس پر پابندی عائد کردی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حربوں سے کشمیریوںکو حق خود ارادیت کی تحریک سے ہرگز دستبردار نہیںکیا جاسکتا۔جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنمائوں اورکارکنوں نے لالچوک سرینگر میں مظاہرہ کیا۔دریں اثنا جموںوکشمیرلبریشن فرنٹ نے ایک بیان میں بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ وادی میں جاری جبر وا ستبداد کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے غیر جمہوری اور آمرانہ قرار دیا ہے ۔ بیان میں تنظیم کے چیئرمین محمد یاسین ملک ، شرکت احمد بخشی ، بشیر احمد بویا ، گلزاراحمد پہلوان ، ، مشتاق احمد کورگ، ندیم احمد اور دیگر کی مسلسل غیر قانونی نظربندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اوچھے ہتھکنڈوں سے آزادی پسندوںکے حوصلے ہرگز پست نہیں کئے جاسکتے۔مقبوضہ کشمیر میں سید علی گیلانی، میرواعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل حریت قیادت نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے جس طرح رات کے اندھیرے میں جموںوکشمیر کے آئین میں ترمیمی آرڈر پاس کیا بالکل اسی طرح سے جموںوکشمیر کے پشتنی باشندگی کے قانون35A پر شب خون مارنے کی تیاری کی جارہی ہے۔مشترکہ حریت قیادت کہا کہ کشمیری دفعہ 35اے اور 370کو منسوخ کرنے کی مذموم بھارتی کوششوں کیخلاف سخت مزاحمت کریں گے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مشترکہ حریت قیادت نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ وہ دفعہ 35اے کو منسوخ کرنے کی بھارتی مذموم کوششوںکے حوالے سے مختلف مکاتب فکر کے لوگوں سے صلاح و مشورہ جاری رکھے ہوئے ہے اور اس حوالے سے عوام کے سامنے ایک منظم احتجاجی پروگرام رکھا جائیگا اورحریت پسند کشمیری عوام کو چاہئے کہ کسی بھی طرح کے حالات کیلئے خود کو ذہنی اور فکری طور تیار رکھیں۔انہوں نے کہا کہ کہ دفعہ 35-A اورآرٹیکل 370 کا تحفظ کشمیریوں کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے کی دینی اور فلاحی تنظیم جماعت اسلامی پر پابندی عائد کئے جانے کے بھارتی حکومت کے اقدام کو استعماری حربوں سے عبارت کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ مشترکہ حریت قیادت نے کہا کہ جماعت اسلامی خالصتا ایک دینی اور فلاحی تنظیم ہے جو تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ فلاحی، رفاہی اور دعوتی کاموں کی انجام دہی کا کام کر رہی ہے لہذا اس پر پابندی عائد کرنے کا اقدام قطعی طورپر بلا جواز ہے ۔مشترکہ حریت قیادت نے کہا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیریوں کے سیاسی و معاشی حقوق سلب کرنے ، دینی و سیاسی جماعتوں کو پابندی کے دائرے میں لانے اور حریت رہنمائوں ، کارکنوں اور دیگر آزادی پسندوں کو بلا جواز طور پر سلاخوںکے پیچھے ڈالنے کی کارروائیوں پر خاموش نہیں بیٹھا جا سکتا ۔ انہوں نے حریت رہنمائوں ، کارکنوں کی گرفتاری، جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی اور سرینگر کے بیشتر علاقوں میںکرفیو اور پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ظلم اور جبر سے عبارت ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔