اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ پاک افغان معاملات کے حل کیلئے امریکہ کی ضرورت نہیں ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود کا غیر ملکی خبر ایجنسی رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کو دو طرفہ معاملات کے حل کے لئے امریکہ کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے افغانستان کے ساتھ کوئی مسئلہ ہوا تو میں امریکہ سے کردار ادار کرنے کا نہیں کہوں گا بلکہ میں خود رابطہ کروں گا۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانوں کو سمجھنا چاہیے کہ امریکہ یہاں سے نکل رہا ہے جبکہ ہم ہمیشہ ہمسائے رہیں گے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان اعتماد کا بحران رہا لیکن پاکستان نے اعتماد کی بحالی کے لئے ہر ممکن اقدام کیا۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے بطور وزیر خارجہ پہلا دورہ ہی کابل کا کیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے لئے افغانستان کتنا اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جلدی قیدیوں کے تبادلے سے معاملات آگے بڑھیں گے۔ قیدیوں کے تبادلے سے دونوں فریقوں کے درمیان اعتماد سازی ہوگی۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قیدیوں کے تبادلے سے یہ پیغام جائے گا کہ سب اپنے ماضی سے نکل چکے ہیں اور مستقبل پر نظر ہے۔جرمنی میں پاکستان کے نامزد سفیر ڈاکٹر محمد فیصل نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی ہے۔ وزیر خارجہ نے ڈاکٹر محمد فیصل کو سفیر جرمنی تعیناتی پر مبارکباد دی اور بطور ترجمان وزارت خارجہ ان کی کارگردگی کو سراہا۔ وزیر خارجہ نے نامزد سفیر کو جرمنی میں مقیم پاکستانیوں کے مسائل بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایات دیں۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔گورنر سندھ نے وزیر خارجہ کو قطر کے کامیاب دورے پر مبارکباد دی۔ ملاقات کے دوران امریکہ، طالبان امن معاہدے کے نتیجے میں خطے میں پیدا ہونے والے مثبت مواقع اور ان میں پاکستان کے کردار پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کی بدولت پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کے مابین بہتر معا شی، اقتصادی اور سیاسی شراکت داری قائم ہو سکتی ہے۔ ملاقات کے دوران ملک کی خارجہ پالیسی اور ملکی سیاسی و معاشی حالات زیر غور آئے۔گورنر سندھ نے سندھ کی سیاسی اور ترقیاتی صورت حال سے وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔