اسلام آباد (نیوز رپورٹر) اپوزیشن نے سینٹ میں پٹرولیم مصنوعات پر لیوی ٹیکس بڑھانے، وزارت مذہبی امور کی جانب سے حج فارم میں ختم نبوت سے متعلق بیان حلفی حذف کرنے اور افغان امن معاہدہ پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہ لینے پر شدید احتجاج کیا۔ چئیرمین سینٹ نے وزارت مذہبی امور سے تفصیلی رپورٹ مانگتے ہوئے وزیر مذہبی امور اور وزیرخارجہ کو آئندہ اجلاس میں وضاحت کے لئے طلب کر لیا۔ وزیر مذہبی امور نے بیان دیا کہ میرے علم کے بغیر یہ کیا گیا، ان سے پوچھا جائے کہ ان کی وزارت کون چلا رہا ہے۔ اپوزیشن لیڈر سینیٹر راجہ ظفر الحق کا استفسار۔ ہم تو ڈینگی کنٹرول نہ کر سکے کرونا کیسے کنٹرول کریں گے۔ ماسک کا ڈبہ 170 کا تھا جو اب 1700کا ہو گیا ہے۔ پرویز رشید نے کہا کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو پہنچانے کی بجائے لیوی اور سیلز ٹیکس بڑھا دیا ہے۔ بجلی کی جس قلت کو ہم نے دور کیا تھا اس کا مظاہرہ بھی آپ دیکھیں گے، حکومت پیٹرول پر 41 روپے فی لٹر زیادہ لے رہی ہے، حکومت نے پانچ روپے کم نہیں کیے بلکہ پیسے زیادہ لے رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے بیرسٹر محمد سیف نے کہا کہ امریکہ کا طالبان کے ساتھ معاہدہ خوش آئند ہے، مسلح افواج اور جنہوں نے دہشت گردی کی جنگ میں قربانیاں دی ہیں ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ طالبان اور امریکہ کے ساتھ اہم معاہدہ ہوا ہے، اس کا کریڈٹ گزشتہ حکومتوں کو بھی جاتا ہے، جب اس پر کام شروع ہوا، افغانستان کا امن پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے، کچھ سوال اٹھے ہیں امریکہ میں بھی، یہاں بھی اور افغان صدر نے بھی سوال اٹھائے ہیں، افغان صدر نے کہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کیلئے ہم نے وعدہ نہیں کیا، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کی عزت ہو، وزیرخارجہ ایوان میں آئیں اور ایوان کو اعتماد میں لیں، ہماری حکومت کے دوران امریکہ نے سلالہ واقعہ پر معافی نہیں مانگی ہم نے سپلائی نہیں کھولی، ہمیں ڈومور کہا جاتا تھا، گزشتہ عرصہ میں پاکستان نے بہت مثبت کردار ادا کیا، معاہدہ تیزی میں ہوا، یہ ہمارے مفاد میں ہے، لیکن بتایا جائے کہ کیا طے ہوا، اگر کوئی اونچ نیچ ہوئی تو پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا، ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں لیکن کیا امریکہ نے کچھ کم غلطیاں کی ہیں، کون ضامن ہو گا اس امن ڈیل کا؟ بتایا جائے کہ ہمارا ملک ڈیل میں ذمہ دار ہے تو کیا ڈیل کو شیئر نہیں کیا گیا، پاکستان کی سلامتی کا مستقبل اس سے جڑا ہے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا کہ معاہدہ کا انحصار پورے خطے کی سلامتی کے ساتھ ہے، سب اللہ کا شکر ادا کریں کہ ایک ماحول بن رہا ہے، بہتر مستقبل کیلئے موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی کو داد دینی چاہیے اور اس کی حمایت کرنی چاہیے، بھارت افغانستان میں فریق نہیں، بھارت کو منہ کی کھانی پڑے گی، کامیابی پر پوری انسانیت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، معاہدے کو آگے بڑھانے کیلئے مثبت کردار ادا کرنا پڑے گا۔ مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ یہ اہم مسئلہ ہے، اس کو آئندہ روز زیر بحث لایا جائے، اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ معاہدے پر افغان صدر کا بیان امید افزاء نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں کو کیسے رہا کریں، یہ کوئی جامع معاہدہ نہیں ہوا، وزیرخارجہ ایوان میں موجود ہوں تو یہ بحث مفید ہو گی۔ شبلی فراز نے کہا کہ اہم ایشو ہے اس پر سیر حاصل گفتگو ہونی چاہیے۔ رضا ربانی نے کہا کہ وزیرخارجہ کو پریس کانفرنس کے بجائے سینیٹ میں آ کر بیان دینا چاہیے، حکومت نے دونوں ایوانوں کو بے اثر کر دیا ہے،مشیر خزانہ کو آئی ایم ایف کے مذاکرات پر ایوان میں بلایا گیا تھا لیکن انہوں نے انکار کر دیا ہے، جو گردشی قرضہ کے اعداد دیئے جا رہے ہیں وہ درست نہیں ، ماہانہ گردشی قرضہ 42ارب روپے سے بڑھ رہا ہے، ٹریڈ یونین پر پابندی لگانے کا کہا گیا، غیر منتخب ٹیکنوکریٹ مشیر کابینہ کو یرغمال نہیں بنا سکتا، شبلی فراز نے کہا کہ وزیرخارجہ اور مشیر خزانہ ایوان میں آ کر بیان دیں گے، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے معاملے پر وزارت مذہبی امور سے (آج)منگل کو تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ یہ بہت حسا س معاملہ ہے،ہم ختم نبوت پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کر یں گئے، وزیر(آج)منگل کو ایوان میں جواب دیں گے۔ وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے کہا ہے کہ ملک کو تباہی سے بچانے کے لئے حکومت کو سخت فیصلے کرنا پڑے ہیں، بجلی کے شعبے میں 229 ارب روپے اور گیس کے شعبے میں 109 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے، کرنٹ اکائونٹ خسارہ 70 فیصد کم ہوا ہے، کرنسی مضبوط ہو رہی ہے، مہنگائی 14.6 فیصد سے کم ہو کر 12.4 فیصد پر آ گئی ہے۔ بجلی اور گیس کی قلت، مہنگائی، بچوں کے خلاف جرائم، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور دیگر معاملات پر بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا ہم توقع کرتے ہیں کہ تیل کی قیمت کم ہونے سے مہنگائی میں کمی آئے گی۔ برآمدات کے حوالے سے آنے والے اعداد و شمار تسلی بخش ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے آخری ایک مہینے میں زرمبادلہ کے ذخائر آدھے رہ گئے، ہم آئے تو دو ہفتے کے ذخائر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ موڈیز نے ملک کی درجہ بندی کو کم کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کرنٹ اکائونٹ خسارہ 70 فیصد کم کیا ہے، سابق حکومت کے دور میں گردشی قرضہ 38 ارب روپے ماہانہ کے حساب سے بڑھ رہا تھا، جن منصوبوں کے وہ فیتے کاٹ کر چلے گئے ان کے قرضوں کی ادائیگی بھی ہمیں کرنا پڑ رہی ہے، لاہور میں میٹرو ٹرین منصوبہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ اپوزیشن کو بحث میں زیادہ سے زیادہ وقت ملنا چاہیے۔ چیئرمین نے کہا کہ تمام ارکان کو بحث میں حصہ لینے کا وقت دیا جائے گا لیکن اس کے باوجود اپوزیشن ارکان نے اپنا احتجاج جاری رکھا جس کی وجہ سے کچھ دیر تک بحث رک گئی۔ عمر ایوب نے کہاکہ وزیرتوانائی عمر ایوب نے کہا کہ حکومت نے 5روپے کی پٹرول میں کمی کی ہے، اس پر شور و غل شروع ہو گیا ہے، گزشتہ حکومتوں نے مصنوعات پر56فیصد تک ٹیکس وصول کیا، جب عالمی مارکیٹ میں آئل کی قیمت 25ڈالر فی بیرل تھی، مفتاح اسماعیل نے روپے کی قدر میں کمی شروع کی،24ارب ڈالر روپے کی قیمت مصنوعی طور پر زیادہ رکھنے کیلئے جھونک دیئے، قبل ازیں سینیٹر مشتاق نے کہا کہ ختم نبوت کے معاملے پر میں نے پوری تحقیق کی ہے حج فارم سے حلف نامہ حذف کیا گیا ہے جس نے شرارت کی ہے اس کو تلاش کیا جائے شیری رحمن اور جے یو آئی ف کے رہنما سینیٹر فیض محمد کے درمیان عورت مارچ کے معاملے پر سخت حملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ فیض محمد نے کہا کہ بڑا شور مچ رہا ہے کہ عورتیں 8 مارچ کو جلوس نکالیں گی۔ یہ آزادی نہیں آوارگی ہے۔ اس کے جواب میں پیپلز پارٹی کی سینٹر شیری رحمان نے کہا کہ آپ آزادی مارچ کے لیے دھرنا دیں تو ٹھیک ہے، خواتین اپنے حقوق اور انسانی زندگی کی بقا کے لیے نکلیں تو وہ غلط کیسے ہوسکتا ہے، ہم ایسا ہر گز نہیں ہونے دیں گے اور پاکستان پیپلز پارٹی اس بات کی ہمیشہ مخالفت، کوئی کچھ بھی کہے مگر عورت مارچ ضرور ہوگا۔ سینٹ کا اجلاس آج تین مارچ بروز منگل کو سہ پہر تین بجے پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد م میںہوگا۔ قبل ازیں پیر کے روز چئیرمین سینٹ نے اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا گیا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کیا اور شام کو صدر نے سینٹ کا اجلاس دوبارہ طلب کر لیا۔