(شاہد حسن)
ہالی وڈ ایک دور میں جب بڑے بڑے سپرسٹار اداکاروں کی بدولت جانا پہچانا جاتا تھا، مارلن منرو، گریگوری ہیک، انتھونی کوئین ، راجر مور کے ساتھ ساتھ کرک ڈگلس کی شہرت چار سو تھی، ان کا کسی بھی فلم میں نام ہی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا تھا۔
اسی طرح سرکاری سطح کے علاوہ مختلف اعزازات سے بھی نوازا گیا ہو ان میں کرک ڈگلس کا نام بھی سرفہرست رہا۔ 1981ء میں کرک ڈگلس کو اس وقت کے امریکی صدر جمی کارٹر نے ’’میڈل آف فریڈم‘‘ سے بھی نوازا تھا جبکہ آسکر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ بھی اس بات کا ثبوت رہا ہے کہ ’’کرک ڈگلس‘‘ کی فنکارانہ صلاحیتوں کو سب نے مانا۔ ناقدین اور شائقین فلم میں ان کو سراہا جاتا رہا۔ ان کو جو بھی فلم میں کردار ملا اسے اپنی اداکاری سے کرک ڈگلس نے زندہ و جاوید کر دیا۔ کرک ڈگلس کی اہم فلموں کا جائزہ لیا جائے تو 1951ء میں بننے والی فلم Ace in the Hole میں کرک ڈگلس نے پورٹر کا کردار ادا کیا اور اگلے سال 1952ء میں بننے والی فلم (THE BAD AND THE BEAUTIFUL) میں فلم پروڈیوسر کا کردار بھی بخوبی نبھایا تھا۔ اس طرح 1956ء کی فلم LUST FOR LIFE میں ایک پادری اور مصور کا مشکل کردار ادا کر کے سب کو حیران کردیا گیا جبکہ 1957ء میں بننے والی فلم PATHS OF GLORY میں فوجی کا کردار ادا کیا تھا، 1960ء میں اسپارکٹس نامی فلم میں باغی جنگجو غلام کے کردار کو ادا کیا یہ فلم ان کی زندگی کی بہترین فلموں میں سے ایک تھی اس فلم نے باکس آفس پر بھی زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
کرک ڈگلس کی زندگی پر نظر ڈالی جائے تو یہ 1916ء میں نیویارک کے قریبی علاقے میں پیدا ہوئے ان کا نام آئزر ڈینی لیو چ تھا اور چھ بہنوں کے اکلوتے بھائی تھے۔ ان کے والد ہرشیل کا چھوٹا موٹا کاروبار تھا اور گھر کے حالات اچھے نہ تھے۔ دوران تعلیم شاعری کے ساتھ ساتھ اداکاری کا شوق بھی جنون کی حد تک تھا، اسی بنا پر کرک ڈگلس کو امریکن ڈرامیٹک آرٹس سوسائٹی میں داخلہ مل گیا، اور اسی اکیڈمی کے دوران ایک اداکار ہ سے ملاقات ہوئی جس سے 1943ء میں اس کی شادی ہوئی۔ یہی وہ دن تھے جب کرک ڈگلس آہستہ آہستہ ہالی وڈ کی دنیا میں متعارف ہو رہا تھا۔ شادی سے پہلے 1941ء میں کرک ڈگلس کو سٹیج ڈرامے میں کام کرنے کا بھی موقع ملا اور یوں انہوں نے اپنا فلمی نام کرک ڈگلس بھی اسی دوران رکھا۔ ان کی فلم چیمپئن ایسی فلم تھی جسے پہلی بار آسکر ایوارڈ کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا۔ دوسری جنگ عظیم میں کرک ڈگلس امریکی بحریہ میں چلے گئے اور جونیئر لیفٹیننٹکی حیثیت سے خدمات انجام دینے لگے۔ دوران جنگ زخمی ہونے کے بعد وہ نیوی سے واپس آ گئے۔
کرک ڈگلس کی خود نوشت 1989ء میں شائع ہوئی تھی جس میں انہوں نے سنسنی خیز انکشافات بھی کئے تھے، بہرحال کرک ڈگلس کی پہلی شادی 1951ء میں طلاق پر ختم ہوئی جبکہ کرک ڈگلس نے دوسری شادی جرمنی کی خاتون سے کی۔ اس کا تعلق فلمی دنیا کے شہر سے ہی تھا۔ البتہ کرک کی یہ دوسری شادی کامیاب رہی۔ کرک ڈگلس آسکر ایوارڈ کے لیے تین مرتبہ نامزد ہوئے تھے مگر یہ ایوارڈ حاصل نہ کر سکے البتہ آسکر لائف ٹائم اچیومنٹ ان کو 1996ء میں دیا گیا اور اسی سال ان پر فالج کا حملہ ہوا مگر چند سالوں بعد وہ اس سے صحت یاب ہو گئے اور ایک فلم ڈائمنڈ میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔
کرکٹ ڈگلس 5 فروری 2020 ء کو انتقال کر گئے وہ اپنے دور کے ایسے اداکار تھے جنہوں نے اپنی اداکاری سے تادیر شائقین فلم کو گرویدہ بنائے رکھا۔ کرک ڈگلس کے صاحبزادے ایرک نے بھی فلموں میں اداکاری کی مگر والد کی طرح کامیاب نہ ہو سکے۔ اگر دیکھا جائے تو کرک ڈگلس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ ہالی وڈ کی دنیا میں ہی بسر کیا جبکہ انہوں نے متعدد کتابیں بھی لکھیں اور فلاحی کام کئے۔