آج دنیا میں ہر طرف بربادیء گلستاں کے اسباب پیدا کئے جا رہے ہیں عجیب و غریب بے بسی اور بے حسّی کا عالم ہے یا ظلم کرنے والوں کی رسّی جیسے دراز کر دی گئی ہے ۔ ہر روز ایک نئی کربلا برپا ہوتی ہے لمحہء فکریہ یہ ہے کہ بظاہر حسینؓ کے ماننے والے بھی تاحال خاموش نظر آتے ہیں ۔ امتِ مسلمہ کوفہ کے اُن ہزاروں عالم دین اور کلمہ پڑھنے والوں کا رول ادا کر رہی ہے جو جنابِ حسین ؑ کوبُلا کر خاموش ہو گئے تھے۔
آج پوری دنیا میں ہر چیز مہنگی ہوتی جا رہی ہے سوائے خونِ مسلم کے جو اتنا ارزاں ہو گیا ہے کہ چاہے اُسے چراغوں میں جلا لیں ، سڑکوں پر بہا دیں چھوٹے بچوں سے لیکر بزرگوں تک کا خون خاص طو ر پر ہندوستان میں مسلسل بہایا جا رہا ہے مقبوضہ کشمیر سے شروع ہو کر یہ آگ ہندوستان کے کونے کونے اور خاص طور پر ہندوستان کی شہ رگ دہلی تک پہنچ گئی ہے۔ جہاں پر مسجدوں کو آگ لگائی جا رہی ہے وہاں اذان دینے والوں اور امامت کرنے والوں سے لیکر نمازیوں کو کبھی آگ لگا کر کبھی تلواروں اور خنجروں سے وار کر کے بے بسی کے عالم میںاور سرکاری سرپرستی میں RSS کے غنڈے مسلمانوں کو قتل کر رہے ہیں ۔ ظلم کی انتہا دیکھیں چھوٹی سی جھونپڑی ہے اُس میں بسنے والی عورت پر RSSکے غنڈے حملہ آوار ہوتے ہیں اور اسکی بچی کو بھی جلا کر راکھ کر دیتے ہیں ۔ مسلمانوں کو کبھی ویرانوں میں لے جا کر آنکھیں نکالی جاتی ہیں کبھی باپ کے سامنے بیٹے کو گولی مار کر اور کبھی اجتماعی طور پر بڑے مجمے پر گولیاں برسائی جاتی ہیں ۔مگر افسوس جلتے ہوئے گھر وں میں مرتے ہوئے بچوں کی چیخوں کی آواز ،مسجد کے مؤذن اور امام کی دِلخراش آہیں اور سڑکوں پر قتل ہونے والے مسلمانوں کی چیخیں مسلمانوں کی غیرت اور ضمیر کو جھنجھوڑنے میں ابھی تک ناکام ہیں۔ کشمیر کی بیٹیاں عالمِ اسلام کو بُلا بُلا کر شاید سو گئی ہیں مگر عالمِ اسلام کی مجرمانہ خاموشی نے ایک سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا غیرتِ مسلم بھی آخری سانسیں لے رہی ہے ؟ پڑوسیوں کے حقوق بہت زیادہ ہوتے ہیں مگر شاید وہ بھی سیاسی ، سفارتی ، اخلاقی مدد کے علاوہ کچھ کرنا اپنی غیرت کے منافی سمجھتے ہیں جبکہ اللہ کریم قرآن کریم میں ارشاد فرماتے ہیں :۔
ـ"آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان بے بس مردوں ، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پا کر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی مددگار پیدا کردے ۔آج ہندوستان سے ہندو لیڈر ششی تھرور شور ڈال رہا ہے کہ قائد اعظم کا نظریہ جیت نہیں گیا بلکہ جیت رہا ہے گاندھی جی کا نظریہ ہار گیا ہے۔ جناب آج نہیں بلکہ اُسی دن ہار گیا تھا جب نتھورام گاڈسے نے اپنے ساتھیوں سے مل کر گاندھی کو قتل کیا تھا۔ یاد رکھیں کُفر کی حکومت قائم رہ سکتی ہے ظلم کی نہیں اور آج ہندوستان میں سڑکوں سے لیکر گندے نالوں سے بھی مسلمانوں کی لاشیں نکل رہی ہیں لوگ اپنے گھرو ںکو چھوڑ کر جا رہے ہیں اور جب پوچھا جاتا ہے کہ کہاں جائوگے تو جواب آتا ہے "پتہ نہیں بھیّا"
آج کہاں ہیں انسانی حقوق کی تنظیمیں ؟ کہاں ہے OIC؟ کہاں ہے UN؟ کہاں ہیں دُنیا کے منصف کیا ان کو ہندوستان سے اُٹھنے والی آوازیں سنائی نہیں دے رہیں؟
اے دُنیا کے منصفو سلامتی کے ضامنو
کشمیر کی جلتی وادی میں بہتے ہوئے خون کا شور سنو
آج صحافیوں کی تنظیمیں کہاں ہیں صحافیوں کے قتل پر خاموش کیوں ہیں ؟ یہاں اس لیے کوئی نہیں بولے گا کہ یہ خونِ مُسلم ہے اگر فلسطین اور میانمار میں بسنے والے مسلمانوں کے خونِ ناحق پر مسلم اُمّہ سخت اقدامات کرتی تو آج ہندوستان میں یہ سب کچھ نہ ہو رہا ہوتا۔ مسلمانو! یقین رکھو عالمِ اسلام کا خون بہانے والا مائنڈ سیٹ ایک ہی ہے اور یہ سب آپس میں ملے ہوئے ہیں۔ ہم اللہ کریم کی بات کیوں نہیں مانتے کہ یہود و نصاریٰ آپکے دوست نہیں ہیں دنیا کے خطوں میں بسنے والے مسلمان اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم بچ جائیں گے نہیں بالکل نہیں اُن کی باری آرہی ہے ۔ شرم آنی چاہیے ہندوستان کو معاشی طور پر مضبوط کرنے والوں اور مسلمانوں کے قاتل RSSکے منتخب وزیر اعظم مودی کو میڈل دینے والوں کو اور مودی کی ماں کو مٹھائی اور ساڑھی دینے والوں کو بھی ۔ یقین رکھو روزِ محشر جواب دینا پڑیگا ۔اب وقت آگیا ہے کہ دنیا کے مظلوموں کی آواز کے ساتھ آواز ملائو اور ظالم کے ہاتھ توڑنے کیلئے اکٹھے ہو جائو اگر ایسا نہیں کر سکتے تو کم از کم یہ کہنا چھوڑ دو کہ غیرتِ مسلم زندہ ہے ۔
اَرزاں خونِ مُسلم اور غیرتِ مُسلم ۔۔۔
Mar 03, 2020