شمال مشرقی شام میں لڑائی سے دس لاکھ افراد بے گھر، پناہ گزینوں کی نئی لہر کا یورپ کو رخ

 شمال مشرقی شام میں لڑائی میں شدت آنے سے تین ماہ میں دس لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں اور اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ یہ 9 سالہ خانہ جنگی کا بدترین انسانی بحران بن سکتا ہے۔ علاقے میں ترک فوج کی مداخلت پر صدر بشار الاسد کے اتحادی روس نے ترکی کو دھمکی دی ہے کہ شام کی حدود میں ترک طیارے آئے تو واپسی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ ترکی نے شامی پناہ گزینوں کا نیا ریلہ آنے کے بعد کہا ہے کہ وہ مہاجرین کو یورپ جانے سے مزید نہیں روک سکتا۔شام کے شمال مشرقی علاقے ادلب میں سرکاری فوج اور باغیوں کی تازہ جھڑپوں نے لاکھوں لوگوں کو بے گھر کیا ہے جو جان بچانے کے لیے ترکی کا رخ کر رہے ہیں۔ صدر بشارالاسد کی فوج کو روس کا تعاون حاصل ہے جب کہ باغی گروہوں کو ترک افواج سے مدد ملتی رہی ہے۔ترکی کو ایک اور پریشانی پناہ گزینوں کے نئے ریلے کی صورت میں لاحق ہوئی ہے، پہلے ہی 37 لاکھ شامی اس کی سرزمین پر پناہ گزیں ہیں جب کہ خدشہ ہے کہ مزید 10 لاکھ سرحد کے اس طرف آ رہے ہیں، اس صورت حال میں ترکی نے یورپی یونین کے ساتھ اس سمجھوتے کو برقرار نہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت وہ رقم کے بدلے مہاجرین کو اپنی سرحد سے آگے نہیں جانے دے رہا تھا۔یورپی یونین کے چیف ایگزیکٹو ارسلا وون ڈیر لئین اور جرمن چانسلر اینجیلا میرکل دونوں نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ مہاجرین کو یورپ آنے سے نہ روکنے کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

ای پیپر دی نیشن