اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ چین نے پاکستان کے کلیدی سٹرٹیجک، معاشی اور ترقیاتی ترجیحات کے معاملات میں ہماری مدد کی ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات خطے میں امن واستحکام کے ضامن ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قومی ترقی کے لئے سی پیک کے ناگزیر ہونے پر پاکستان میں مکمل سیاسی اتفاق رائے ہے۔ انہوں نے یہ باتیں پاک چین لازوال دوستی کے 70 سالہ جشن کے حوالے سے وزارت خارجہ میں منعقدہ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ پاکستان ان اولین ممالک میں شامل ہے جنہوں نے سب سے پہلے چین کی ریاست کو تسلیم کیا۔ چین نے اپنی محنت کے بل بوتے پر سماجی و اقتصادی ترقی کے کئی اہم مدارج طے کیے ہیں۔ آج چین دنیا کی دوسری بڑی اقتصادی قوت ہونے کے ساتھ ساتھ عالمی تجارت اور آرٹیفشل انٹیلیجنس میں اپنا لوہا منوا چکا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ چئیرمین ماوزے تنگ، وزیر اعظم چو این لائی نے دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں تاریخی کردار ادا کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں ممالک عالمی اور علاقائی فورمز پر تعاون کررہے ہیں اور کلیدی مفادات کے امور پر ایک دوسرے کی مدد کررہے ہیں۔ پاکستان ’ون چائنا پالیسی‘ کی مکمل تائید وحمایت کرتا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ چین میں کرونا کے دوران پاکستان نے فوری طورپر ضروری طبی سامان چین بھجوایا، مارچ 2020 میں صدر ڈاکٹر عارف علوی بیجنگ گئے اور چین کی حکومت اور عوام سے یک جہتی کا اظہار کیا۔ پاکستان میں کرونا وبا کے پھیلائو کے وقت چین نے ہمیں فراخ دلی سے مدد فراہم کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پانچ لاکھ سائنوفام ویکسین فراہم کرنے پر چین کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان صدر شی جن پنگ کے ’بیلٹ اینڈ روڈ اقدام‘ کی حمایت کرتا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای کا کہنا ہے کہ عوامی جمہوریہ چین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان 21 مئی 1951 کو باضابطہ سفارتی تعلقات قائم ہوئے۔ گزشتہ ستر برسوں میں چین اور پاکستان نے مل کر تمام تر مشکلات پر قابو پاتے ہوئے منفرد ’’آہنی دوستی‘‘ تشکیل دی ہے۔ پاک چین دوستی دونوں ممالک کا سب سے قیمتی سٹرٹیجک اثاثہ بن چکی ہے۔ اپنے بیان میں چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ پاک چین دوستی کی تاریخ بہت طویل ہے۔ جیسا کہ چین کے آنجہانی وزیراعظم چو این لائی نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ چین اور پاکستان کے عوام کے دوستانہ تبادلوں کی شروعات کا مشاہدہ تاریخی ادوار سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ قدیم شاہراہ ریشم نے دو ہزار سال قبل ہی چین اور پاکستان کو مربوط کردیا تھا۔ دونوں ممالک کے عوام کے مابین قدیم وقتوں میں اونٹ کی گھنٹیوں کے ساتھ قائم ہونے والے تعلقات ایک طویل تاریخی عمل کے نتیجے میں اس وقت مضبوط ترین پاک چین دوستی میں تبدیل ہوچکے ہیں، جس میں روزبروز مزید پختگی آتی جارہی ہے۔ وانگ ای نے کہا کہ پاک چین دوستی کی جڑیں عوام کے دلوں میں گھر کرچکی ہیں۔ وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ دونوں ممالک نے ہمیشہ اعلیٰ سطح کے قریبی تبادلوں کو برقرار رکھا ہے۔ دونوں ممالک کے صدور اور حکومتی سربراہوں نے دوطرفہ دوروں، ٹیلی فونک مشاورت، کثیرالجہتی کانفرنسوں میں شرکت کے ذریعے تبادلے کو برقرار رکھا ہے۔ چین اور پاکستان کے درمیان رنگارنگ افرادی و ثقافتی تبادلوں کو فروغ مل رہا ہے۔ دونوں ممالک ثقافتی مہینوں، فلم ویک، سیاحتی سال، قومی تہواروں سمیت دیگر سرگرمیوں کا وقتاً فوقتاً اہتمام کرتے چلے آرہے ہیں۔ فریقین کے درمیان میڈیا، تھنک ٹینک، اسکالرز، تعلیم، ثقافت، کھیلوں سمیت دیگر شعبوں میں تبادلوں و تعاون کو مسلسل آگے بڑھایا جارہا ہے۔پاک چین دوستی اچانک رونما ہونے والی کووڈ-19 وبا کے تناظر میں ایک مرتبہ پھر آزمائش کی گھڑی پر پورا اتری اور اسے مزید تقویت حاصل ہوئی ہے۔ رواں سال چینی کمیونسٹ پارٹی کے قیام کی 100 سالگرہ منائی جارہی ہے۔ چین جدید سوشلسٹ ملک کی جامع تعمیر کے نئے سفر کا آغاز کرے گا اور دوسرے صد سالہ ہدف کی تکمیل کیلئے بھرپور کوششوں کی شروعات ہوں گی۔ پاکستان اقتصادی و سماجی ترقی کو بھرپور طریقے سے آگے بڑھاتے ہوئے سماجی فلاح و بہبود میں بہتری لا رہا ہے تاکہ وزیراعظم عمران خان کے ’’نیا پاکستان‘‘ وژن کی تکمیل کی جائے۔