اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے کم عمری کی شادی سے متعلق ایک اور اہم فیصلہ جاری کردیا ہے۔ جسٹس عامر فاروق کی عدالت سے 11صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ میں عدالت نے حکومت کو لڑکیوں کی شادی کی کم سے کم عمر کا تعین کرنے کیلئے قانون سازی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی معاون بیرسٹر ظفر اللہ خان کے مطابق نکاح کی کم سے کم عمر کے حوالے سے قوانین غیر واضح ہیں۔ عدالتی معاون نے قرآن کی سورۃ النساء کا حوالہ دیا جس میں شادی کیلئے بالغ ہونے کے ساتھ عقلمندی سے فیصلہ لینے کی صلاحیت رکھنا بھی ضروری ہے، بہت سے دیگر اسلامی ممالک نے شادی کیلئے کم سے کم عمر کے تعین کیلئے قانون سازی کر رکھی ہے، چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ کے تحت 16 سال سے کم عمر لڑکی کو نکاح میں دینا جرم ہے، 18 سال سے زائد عمر کی لڑکی بغیر ولی نکاح کر سکتی ہے، حنفی مکتبہ فکر کے تحت شادی کیلئے لڑکی کی کم سے کم عمر 17 سال ہے۔