اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آئندہ سال تک 45لاکھ خاندانوں کو اپنے کاروبار شروع کرنے اور گھروں کی تعمیر کے لئے ایک ہزار ارب روپے کے بلاسود قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ گھروں کی تعمیر کے لئے بینکوں نے اب تک 45 ارب روپے کے قرضے دیئے ہیں، ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ رواں ماہ کے آخر تک پنجاب کے ہر خاندان کے پاس صحت کارڈ ہو گا جس کے ذریعے وہ کسی بھی سرکاری و نجی ہسپتال سے اپنا علاج کرا سکیں گے۔ جتنا زیادہ ٹیکس جمع ہو گا حکومت عوام کی فلاح و بہود پر مزید خرچ کرے گی۔ پاکستان کو اس راستے پر ڈال دیا ہے جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت فیصل مسجد میں بلاسود قرضوں کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے قیام کا مقصد ایک مثالی اسلامی فلاحی ریاست قائم کرنا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے مدینے کی جو مثالی ریاست قائم کی اس میں کوئی قانون سے بالا تر نہیں تھا اور ریاست نے معاشرے کے کمزور طبقے کی ذمہ داری لی تھی۔ بدقسمتی سے ہم نے اس نظریے سے روگردانی کی جو قیام پاکستان کی بنیاد تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر نے ریکارڈ ٹیکس جمع کیا ہے۔ حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کے لئے پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کی ہے جبکہ دنیا میں اس کی قیمتیں اوپر جا رہی ہیں۔ ہمارے پاس جتنا زیادہ پیسہ جمع ہو گا عوام پر اتنا ہی زیادہ خرچ کریں گے اور ریلیف دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 45 لاکھ خاندانوں کو بلا سود قرضوں کی فراہمی شروع کی ہے، اس کا آغاز پسماندہ علاقوں سے کیا۔ دیہات میں ساڑھے 3 لاکھ روپے تک جبکہ شہروں میں 5 لاکھ روپے تک بلا سود قرضے دیئے جائیں گے تاکہ لوگ اپنا روزگار کمانے کے قابل ہو سکیں۔ گھر کی تعمیر کے لئے 20 لاکھ روپے قرض دیا جائے گا۔ حکومت نوجوانوں کو مختلف ہنر سکھائے گی تاکہ و ہ اپنا روزگار کمانے کے قابل ہو سکیں۔ آئی ٹی کے شعبہ میں بہت مواقع موجود ہیں، نوجوان کو 6 سے 12ماہ میں آئی ٹی کی ضروری تربیت دی جا سکتی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ اگلے سال تک 45 لاکھ خاندانوں کو ایک ہزار ارب روپے کے قرضے دیئے جائیں گے۔ حکومت کے اقدامات کا مقصد عوام کو اپنے پائوں پر کھڑاکرنا ہے تاکہ لوگ اپنا روزگار کمانے کے قابل ہو سکیں کیونکہ حکومت ہر کسی کو ملازمت نہیں دے سکتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بینک پہلے عام آدمی کو قرضے نہیں دیتے تھے۔ بڑی تعداد میں لوگ کچی آبادیوں میں رہتے ہیں۔ کراچی میں 40 فیصد لوگ کچی آبادیوں کے رہائشی ہیں۔ حکومتی اقدامات کی بدولت بینک تنخواہ دار طبقے کو گھر بنانے کے لئے قرض فراہم کررہے ہیں۔ 55 ارب روپے کے قرضے اب تک فراہم کئے جا چکے ہیں۔ حکومت گھر کی تعمیر کے لئے قرضوں پر سبسڈی دے رہی ہے تاکہ عام آدمی پر کم بوجھ پڑے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پنجاب میں رواں ماہ کے آخر تک ہر خاندان کے پاس ہیلتھ کارڈ ہو گا جس کے ذریعے وہ کسی بھی سرکاری یا پرائیویٹ ہسپتال سے اپنا علاج کرا سکیں گے۔ ہیلتھ کارڈ کی بدولت پسماندہ اور دیہی علاقوں میں بھی نجی ہسپتال بنیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اپنی حکومت کے اس پروگرام پر سب سے زیادہ خوشی ہے۔ پاکستان کو اس راستے پر ڈال دیا ہے جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے کامیاب پروگرام کے تحت بلاسود قرضے حاصل کرنے والے شہریوں میں چیک تقسیم کئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اخوت فائونڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا کہ آج کا دن ایک نئی صبح کی امید لے کر آیا ہے۔ اخوت فائوندیشن 22 سال سے بلاسود قرضے دے رہی ہے۔ ظلم کے اندھیرے چھٹ جائیں گے۔ کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت بلاسود قرضے دیئے جائیں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ عام آدمی کو روزگار ملے۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ بلوچستان کی ترقی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے، بلوچستان کی باصلاحیت نوجوان افرادی قوت ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے معاون خصوصی نوابزادہ شاہ زین بگٹی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے بدھ کو یہاں ان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں بلوچستان کے اندرونی طور پر بے گھر لوگوں (آئی ڈی پیز) کے مسائل اور انکی اپنے گھروں میں واپسی کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت پر بھی گفتگو ہوئی۔ جبکہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نادرا نے شہریوں کی سہولیات میں اضافہ کے لئے 88 نئے رجسٹریشن مراکز قائم کئے ہیں۔ بدھ کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ نادرا کی جانب سے قائم کئے جانے والے نئے رجسٹریشن سنٹرز مختلف تحصیلوں میں بنائے گئے ہیں جہاں پر قبل ازیں یہ سہولت نہیں تھی۔ نادرا نے بلوچستان کے مختلف مقامات پر 13 ، سندھ میں 22، خیبر پختونخوا میں 16، گلگت بلتستان میں 11، پنجاب میں 11 ، آزاد جمو ں و کشمیر میں 12 اور راولپنڈی ، اسلام آباد میں ایک ایک نیارجسٹریشن سنٹر قائم کیا ہے۔ مزید برآں نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ سب کو نوکریاں دے۔ نوجوانوں کو چاہئے کہ ہنر سیکھیں‘ کاروبار کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم آج سے رحمت للعالمین اتھارٹی پر کام کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔ نوجوانوں کو سیرت رسولؐ اور زندگی کے اصولوں سے آگاہ کرنا ہے۔ حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ سب کو نوکریاں دے‘ نوجوانوں کو چاہئے کہ ہنر سیکھیں‘ کاروبار کریں۔ آٹی ایک ایسا شعبہ ہے جس سے نوجوان پیسہ کما سکتا ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ میں کہا کہ ایف بی آر کی کارکردگی کی وجہ سے پٹرول ڈیزل اور بجلی پر سبسڈی دینے اور عوام کو ریلیف دینے کے قابل ہوئے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایف بی آر نے فروری کے ریونیو 441 ارب کے ہدف کو کامیابی سے حاصل کر لیا ہے۔ ایف بی آر کے ریونیو میں 28.5 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ماہانہ اضافہ 30 فیصد سے زیادہ ہے۔ مزید برآں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، ملک میں یونیورسل ایمرجنسی ہیلپ لائن مشکلات میں پھنسے عوام کیلئے ہنگامی مدد کا اہم ادارہ ہو گا۔ بدھ کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پاکستان ایمرجنسی ہیلپ لائن (پی ای ایچ ای ایل)911 کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل، چیئرمین نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن انجینئر معراج گل، نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید حسنین عباسی کاظمی اور دیگر متعلقہ سینئر حکام نے شرکت کی جبکہ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان، گللگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹریز ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ وزیراعظم عمران خا ن نے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی وہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں اس سروس کے حقیقی آغاز سے قبل ہیلپ لائن کے آزمائشی اور سافٹ لانچ کے ذریعے اس کو بغیر کسی رکاوٹ کے فعال بنانے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔ وزیراعظم کو اس موقع پر بتایا گیا کہ ہنگامی خدمات فراہم کرنے والے ادارے فائر بریگیڈ، پولیس، طبی معاونت، قدرتی آفات سے بحالی اور موٹروے پولیس سمیت خدمات فراہم کرنے والے تمام 36 انفرادی ایمرجنسی نمبرز کو پاکستان ایمرجنسی ہیلپ لائن 911 میں ضم کر دیا جائے گا۔ کوئی بھی ضرورت مند شخص 911 پر کال کرے گا اور کال سنٹر اس کی کال کو متعلقہ حکومتی ادارے کو بھیج دے گا۔ ڈیجیٹل پاکستان اقدام کے حصہ کے طور پر یہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن اور وزارت داخلہ کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت سکیورٹی صورتحال پر اہم اجلاس بدھ کو منعقد ہوا جس میں خطے کی صورتحال کے پیش نظر عالمی سطح پر حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سکیورٹی امور سے متعلق اہم اجلاس میں وفاقی وزرائ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور دیگر اعلی عسکری حکام بھی شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی سلامتی امور سمیت خطے کی صورتحال کے پیش نظر عالمی سطح پر حکمت عملی پر مشاورت کی گئی اور ملک کی سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
جتنا ٹیکس ملے گا اتنا ہی عوام پر خرچ کرینگے، عمران
Mar 03, 2022