اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے بلوچستان کے فیملی کورٹ ججز کے کیڈر سے متعلق کیس میں ججز کا معاملہ متعلقہ فورم پر اٹھانے کی ہدایت کردی۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے سماعت کو جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا سارے صوبوں میں سول ججز ہی فیملی ججز ہوتے ہیں۔ صرف بلوچستان کا معاملہ الگ ہے جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ایاز سواتی نے عدالت کو بتا یا کہ1964ء کے ایکٹ کے تحت بلوچستان میں فیملی ججز کو سول ججز سے الگ رکھا گیا ہے۔ جسٹس منیب اختر نے کہ درخواست گزار نے تو عدلیہ کی آذادی کا ایشو بھی اٹھایا ہے۔ عدلیہ کی آزادی کا فیملی کورٹ کے ججز کے کیڈر سے کیا تعلق ہے۔ ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے کہا عدالت کو بتایا کہ بلوچستا ن میں فیملی کورٹ کے ججز کی تقرری ایگزیکٹو کے ہاتھ میں ہے۔ جس پر جسٹس منیب اختر نے کہا چیف جسٹس کی اجازت کے بغیر تو ججز کا کمرہ بھی تبدیل نہیں کیا جا سکتا، وکیل شعیب شاہین نے کہا ان ججز کا سروس سٹرکچر بھی نہیں، ساری زندگی یہ ججز فیملی کورٹ ججز ہی رہیں گے۔ جس پر جسٹس منیب اختر نے کہا اس پر مجھے ہمدردری ہے لیکن آپ نے غیر قانونی اور غیر آئینی نقطے کو اٹھانا ہے۔ ہمدردی کی بنیاد پر فیصلہ تو نہیں کیا جا سکتا جس کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آدھی سروس گزار نے کے بعد اب آپ چاہتے ہیں کہ سول ججز والے اختیارات دیئے جائیں بہتر ہے کہ سروس ٹریبونل جائیں یا انتظامی طور پر معاملہ کو حل کیا جائے۔ جس پر درخواست گزار ججز کے وکیل نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی تو عدالت نے کیس واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دیا۔
بلوچستان کے فیملی کورٹ ججز کیڈر کا معاملہ متعلقہ فورم پر اٹھانے کی ہدایت
Mar 03, 2022