ڈاؤ یونیورسٹی میںپاکستان کا پہلا ہیماٹولوجی آٹومیشن سسٹم متعارف


کراچی (اسٹاف رپورٹر)  ڈا ؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے ہیماٹولوجی آٹومیشن سسٹم متعارف کرا دیا۔ خون کے خودکار تجزیے کا یہ نظام پاکستان میں پہلی مرتبہ ڈا یونیورسٹی میں نصب کیا گیا ہے ، جس پر ایک ملین ڈالر سے زائد کی لاگت آئی ہے۔ اس سے پہلے مینول سسٹم سے خون کا تجزیہ کیا جاتا رہا ہے جس میں زیادہ وقت لگتا ہے اور انسانی مداخلت کے باعث غلطی کا احتمال رہتا ہے، نیا نصب شدہ نظام ایک منٹ سے بھی کم وقت میں ڈیجیٹل نتائج دے گا۔ ڈا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے ربن کاٹ کر نئے ہیماٹولوجی آٹومیشن سسٹم کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ ڈا یونیورسٹی کی کوشش ہے کہ پاکستان میں امراض کے علاج کے لئے دنیا کے جدید طریقہ علاج اور ٹیکنالوجی کو پاکستان میں لایا جائے۔ نئے ہیماٹولوجی آٹومیشن سسٹم متعارف کرانے کے پس منظر میں یہی کوشش کار فرما ہے۔ اس موقع پر پروفیسر محمد سعید قریشی نے خود کار نظام کا معائنہ بھی کیا۔ بعدازاں بلڈ بینک کی ڈائریکٹر ڈاکٹر عظمی بخاری نے کیک بھی کاٹا۔ اس موقع پر ماہرین نے بتایا کہ خودکار نظام کی تنصیب سے ڈینگی آئی ٹی پی اور دیگر امراض کے مریضوں کے خون میں سفید اور سرخ خلیوں کی تعداد اور دیگر تبدیلیوں کو فوری دیکھا جا سکے گا۔ نئے نظام میں ایک گھنٹے کے دوران 600 سے زائد خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا جا سکے گا اور اس میں انسانی مداخلت صرف نمونہ مشین میں رکھنے تک محدود کر دی گئی ہے جبکہ اس سے پہلے موجود ہ سسٹم میں ہر مرحلے پر انسانی مدد کی ضرورت رہتی ہے۔  ڈاکٹر عظمی بخاری نے بتایا کہ نئے نظام کی مشین میں صرف ایک مرتبہ خون کا نمونہ رکھنے کی دیر ہوگی، نتائج مشین پر ازخود ظاہر ہونے لگیں گے۔ اس موقع پر دیگر ماہرین نے بتایا کہ ہیماتولوجی آٹومیشن سسٹم (HAS) پاکستان میں نصب کیا جانے والا پہلا نظام ہے جس میں 15000 نمونوں کی خودکار نمونہ ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔
ڈاؤ یونیورسٹی 

ای پیپر دی نیشن