بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ) چین نے قرض فراہم کرنے والے ممالک اور اداروں کی اجارہ داری پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کی ابتر معاشی صورت حال کی ذمہ دار ایک ترقی یافتہ ملک کی مالیاتی پالیسیاں ہیں۔ ان کا خیالات کا اظہار چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان مائو ننگ نے عالمی خبر رساں ادارے بلوم برگ کے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کیا۔ ان سے پاکستان کے قرضے معاف کرنے کے حوالے سے پوچھا گیا تھا۔ خیال رہے کہ موڈیز اور فچ کے مطابق پاکستان پر جون تک 7 بلین ڈالر کا قرض واجب الادا ہے جس میں چین کا قرضہ بھی شامل ہے۔ چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان مائو ننگ نے جواب دیا کہ چین، پاکستان سے اقتصادی اور مالی تعاون کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی اقتصادی استحکام برقرار رکھنے، زندگیوں کو بہتر بنانے اور ترقی کے حصول کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا۔ ترجمان مائو ننگ نے امریکہ کا نام لیے بغیر کہا کہ لیکن یہ بتانا ضروری ہے کہ ایک مخصوص ترقی یافتہ ملک کی بنیاد پرست مالیاتی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان اور بہت سے دوسرے ترقی پذیر ممالک قرضوں میں پھنس کر بے پناہ مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ترجمان مائوننگ نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان نے ہر مشکل وقت میں ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ چین پاکستان کے معاشی اور سماجی استحکام کی کوششوں میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تمام فریقین سے مشترکہ کوششوں پر زور دیتا ہے۔ چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کا بڑا حصہ مغربی ممالک کے زیر دست تجارتی قرض دہندگان اور کثیر جہتی مالیاتی اداروں کا ہے جو ان بڑے ممالک کے اشاروں پر چلتے ہیں۔ ترجمان وزارت خارجہ مائوننگ نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کی معاشی صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے قرض دینے والے مالیاتی ادارے اور ممالک مدد کے لیے آگے بڑھیں اور پاکستان کی معاشی مدد کیلئے اپنا تعاون پیش کریں۔