تو سمندر ہے میں ساحلوں کی ہوا۔

Mar 03, 2023

تابندہ خالد

tabinda02

تابندہ خالد
 نا جانے ہماری "مشرقی خواتین" پر کس بلا کا سایہ مسلط ہو گیا ہے۔ کس منحوس کی نظر لگ گئی ہے۔مارچ کے مہینے میں چند خواتین کے گروہ آزادی رائے کے چکر میں میڈیا کے سامنے ذومعنی پلے کارڈز اٹھا کر مردوں کی تحقیر کرکے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ، کسی کو معلوم نہیں۔۔۔ مگر ملک دشمن عناصر کی سازش کی بو ضرور آتی ہے۔ دشمن خوب جانتا ہے کہ پاکستان کے مضبوط معاشرتی سسٹم کی اہم اکائی یعنی ماں، بہن، بیٹی،بہو ہی آنے والی نئی نسلوں کی آبیاری کرتی ہیں۔ ان کی ٹریننگ اس نوعیت کی کرتی ہیں کہ انہیں اخلاقی و جسمانی طور پر کوئی ہرا نہیں سکتا۔ اسلیئے پاکستان کے خاندانی سسٹم پر ضرب کاری کا سلسلہ بڑے فعال طریقے سے جاری ہے۔   خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اس قسم کے غل غپاروں اور طوفان بدتعمیزی سے فضا تعفن ذدہ ہو جاتی ہے۔  پاکستان کی  70 فیصد خواتین سڑکوں پر شوروغوغا کرنے والی خواتین کو صلواتیں دیتی اور برا بھلا کہتی نظر آتی ہیں ، تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ خواتین کون ہیں ، کہاں سے آئی ہیں۔۔۔ حالانکہ خواتین کے حقوق میں میراث کا حق اولین ترجیح ہونا چاہیے، تیزاب گردی، گھریلو تشدد ، اغوا و زیادتی کے بڑھتے واقعات۔۔۔ ان کو ہائی لائٹ کرنا وقت کی پکار ہے۔ اس کے برعکس گھر کے مردوں کے ساتھ زبان درازی کی پٹھی مت دی جا رہی ہے۔ کس نہج پر ہم پہنچتے جا رہے ہیں ؟؟؟ ان بیبیوں کو کون سمجھائے کہ تباہی کے دہانے تک آ چکے ہیں بس فتنہ و فساد کی ہلکی سی چنگاڑی پاکستانی معاشرے کا شیرازہ بکھیرنے کے لیے کافی ہوگی۔ بھارت میں ایسا کیوں نہیں ہوتا، سری لنکا میں سوال ہی ہیدا نہیں ہوتا۔ اور یورپ میں  اس دن کی مناسبت سے فیسٹول ہوتے ہیں ، تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔ پاکستان ہی ٹارگٹ کیوں۔؟
مشہور زمانہ سپہ سالار نپولین بونا پارٹ نے ایک  ایک تاریخی جملہ کہا ’’ تم مجھے اچھی مائیں دو میں تمھیں بہترین قوم دوں گا ’’  قارئین سمجھیے اس لیے گھریلو ناچاکی پیدا کرنے کی ناپاک جسارت کی جارہی ہے۔ پاکستان میں خواتین کو گھر توڑنے کے مشورے دینے والی خواتین دندناتی پھرتی ہیں اور اس ضمن میں کوئی قانون نہیں۔ اپنا کھانا خود گرم کرو جواباً مرد کہتے ہیں کہ جاؤ جا کر خود کما کر لاؤ اور کھاؤ۔۔۔ کیا یہ ہمارے معاشرے کا عائلی حسن ہے ؟ ایک دوسرے کو نیچا دکھانا۔۔۔
ایک خاتون نے اپنے" قوام" یعنی کفیل، محرم کے متعلق کچھ الفاظ یوں قلمبند کیے ہیں جو کہ چند پلے کارڈز اٹھانے والی خواتین کے لیے مشعل راہ ہیں۔

وہ لکھتی ہے۔۔۔۔ مجھے اچھا لگتا ہے مرد سے مقابلہ نہ کرنا اور اس سے ایک درجہ کمزور رہنا۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب کہیں باہر جاتے ہوئے وہ مجھ سے کہتا ہے "رکو! میں تمہیں لے جاتا ہوں یا میں بھی تمہارے ساتھ چلتا ہوں"۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب وہ مجھ سے ایک قدم آگے چلتا ہے۔ غیر محفوظ اور خطرناک راستے پر اسکے پیچھے پیچھے اسکے چھوڑے ہوئے قدموں کے نشان پر چلتے ہوئے احساس ہوتا ہے اس نے میرے خیال سے قدرے ہموار راستے کا انتخاب کیا۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب گہرائی سے اوپر چڑھتے اور اونچائی سے ڈھلان کی طرف جاتے ہوئے وہ مڑ مڑ کر مجھے چڑھنے اور اترنے میں مدد دینے کے لیے بار بار اپنا ہاتھ بڑھاتا ہے۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب کسی سفر پر جاتے اور واپس آتے ہوئے سامان کا سارا بوجھ وہ اپنے دونوں کاندھوں اور سر پر بنا درخواست کیے خود ہی بڑھ کر اٹھا لیتا ہے۔ اور اکثر وزنی چیزوں کو دوسری جگہ منتقل کرتے وقت اسکا یہ کہنا کہ "تم چھوڑ دو یہ میرا کام ہے"۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب وہ میری وجہ سے شدید گرمی کے موسم میں سواری کا انتظار کرنے کے لیے نسبتاً سایہ دار اور محفوظ مقام کا انتخاب کرتا ہے۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب وہ مجھے ضرورت کی ہر چیز گھر پر ہی مہیا کر دیتا ہے تاکہ مجھے گھر کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ باہر جانے کی دقت نہ اٹھانی پڑے اور لوگوں کے نامناسب رویوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
مجھے بہت اچھا لگتا ہے جب رات کی خنکی میں میرے ساتھ آسمان پر تارے گنتے ہوئے وہ مجھے ٹھنڈ لگ جانے کے ڈر سے اپنا کوٹ اتار کر میرے شانوں پر ڈال دیتا ہے۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب وہ مجھے میرے سارے غم آنسوؤں میں بہانے کے لیے اپنا مضبوط کاندھا پیش کرتا ہے اور ہر قدم پر اپنے ساتھ ہونے کا یقین دلاتا ہے۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب وہ بدترین حالات میں مجھے اپنی متاعِ حیات مان کر تحفظ دینے کے لیے میرے آگے ڈھال کی طرح کھڑا ہوجاتا ہے اور کہتا ہے "ڈرو مت میں تمہیں کچھ نہیں ہونے دوں گا"۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب وہ مجھے غیر نظروں سے محفوظ رہنے کے لئے نصیحت کرتا ہے اور اپنا حق جتاتے ہوئے کہتا ہے کہ "تم صرف میری ہو"۔
صد افسوس ہم سے اکثر لڑکیاں ان تمام خوبصورت  احساسات کو محض مرد سے برابری کا مقابلہ کرنے کی وجہ سے کھو دیتی ہیں۔ اب ایسا بھی نہیں کہ مرد عورت کو پیر کی جوتی سمجھے، اس کو اپنی جاگیر تصور کرتے ہوئے مارے پیٹے یا اس کو ذہنی طور پر اتنا ٹارچر کرے کہ وہ مفلوج ہو جائے اور موت کی تمنا کرے۔ یقین کیجئے کہ یہ رشتہ پھول کی طرح  خوبصورت ہے۔ اگر اس رشتے نے انا کا مسئلہ بناتے ہوئے ایک دوسرے کو نیچا دکھانا شروع کر دیا تو پیچھے کیا رہ جائے گا۔

مزیدخبریں