تحریر : ڈاکٹر زرقانسیم غالب
ڈاکٹر مظفر حسین ایسی پیاری شخصیت کے مالک ہیں جو نا صرف اعلی تعلیم یافتہ ہیں اخلاق و کردار کے بھی غازی ہیں آپ سے شناسائی فیس بک سے ہے آپ کی شخصیت کے بارے میں کچھ معلومات جس سے آگاہی نسل۔ نو کے لیے ازحد ضروری ہے کہ ایسی شخصیات معاشرے کے لیے مشعل۔ راہ ہیں
آپ 27 فروری 1965 استور میں پیدا ہوئے
تعلیم
1- ایم بی بی ایس
2- میڈیسن اور پلمونالوجی میں سپیشلائزیش
3- پبلک ہیلتھ میں ماسٹرز
1- ایم بی بی ایس پشاور یونیورسٹی (ایوب میڈیکل کالج)
2- پلمونالوجی ، شیخ زید پوسٹ گریجویٹ انسٹیٹیوٹ یونیورسٹی آف پنجاب
3- میڈیسن ، آرمڈ فورسز پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ و ملٹری ہاسپٹل پنڈی
4- ماسٹر آف پبلک ہیلتھ، کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز کراچی
ٹرینینگ
مولینٹے ہاسپٹل تورینو اٹلی
اے ایف آئی سی راولپنڈی
اساتذہ
بے شمار نامور اساتذہ
شاعری
پروفیسر ڈاکٹر ظفر عالم (اردو کے پروفیسر)
شادی 1989 میں ایم بی بی ایس کے بعد ہوئی
آپ کے چار بچے دو بیٹے (ایک انجینئر ، ایک سکول میں)
بیٹیاں دو (دونوں ڈاکٹر) ہیں بچوں ایک بیتی کی شادی ہو چکی ہے ماشائ اللہ سے ایک بیٹے کی ماں ہے اور ڈاکٹر بھی
1990 میں محکمہ صحت گلگت بلتستان میں بحثیت میڈیکل آفیسر فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کیا
2004 میں بطور سپیشلسٹ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کیا
2010 گریڈ 19 میں بطور سینئر کنسلٹنٹ میڈیسن/ پلمونالوجی
2021 گریڈ 20 بطور چیف کنسلٹنٹ اینڈ میڈیکل سپرنٹینڈنٹ RHQ ہاسپٹل سکردو منتخب ہوئے
لکھنے کاجذبہ بچپن سے ہی تھا باقاعدہ لکھنے کا آغاز ایف ایس سی سے کیا
سکردو کالج کے ایک میگزین کی ادارت کی
لاڑکانہ میں "روشنی" میگزین میں معاون مدیر
چیف ایڈیٹر "قراقرم" کالج میگزین ایوب میڈیکل کالج۔ والد محترم اور دادا جان دونوں اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے اور گھر میں علمی و کتابی ماحول تھا
والد صاحب نے اپنی یاداشتیں قلمبند کیں (غیر مطبوعہ)
پہلی کتاب پہلا سفر نامہ
" دیوسائی سے کنکارڈ یانک" 2002 کل سات کتب شائع ہو چکی ہیں
1- دیوسائی سے کنکارڈیا تک
2- پرائمری ہیلتھ کیئر
3- آٹھ سمندر پار
4- تریوی کے تین سکے
5- دریائے سندھ کی آپ بیتی
6- دیوسائی کی پہلی کتاب
7- دیکھ لیا دوبئی
زیر طبع
1- دریائے سندھ کی آب بیتی (حصہ دوم)
2- لاک ڈاو¿ن (کورونا کہانی)
3- گلگت بلتستان کی طبی و ادویاتی تاریخ
4- ماہ نخشب (شعری مجموعہ)
5- تاریخ استور
6- (آواز دوست) کالموں کا مجموعہ
تین دفعہ صدارتی ایوارڈ برائے لٹریچر (علم و ادب) کے لئے نامزدگی لیکن آخری مراحل پر علم و ادب کے پیراشوٹرز نے یہ ایوارڈ حاصل کیا
دو کتابوں پر جی سی یونیورسٹی سے "ایم فل" ڈگری کا اجراء
بانی صدر حلقہء علم و ادب بلتستان
تقریباً چار دہائیوں سے علمی و ادبی خدمات جاری ہیں
دیگر کئی ادبی تنظیموں کی ممبر شپ ک ساھ ہمارے ادارہ زرقاپبلیکیشنز انٹرنیشنل اور دل سےدل تک ادبی نگر کے ممبر۔ خاص بھی ہیں
تیس سال سے کالم نگاری کر رہے آپ کی شاعری بھی پختہ ہے آپ کی شاعری میں جہاں رومانویت ہے وہی فکری تخیل بھی نمایا پایا اور نثر کالموں میں خوب نمایا ہے
آپ کے کلام سے درد بھرے اشعار
جین سے دوستی اور رب کے جو رستے ہیں
اسی شاہراہ کے نذدیک تو ہم بستے ہیں
جس کی عظمت کے پرستار ہیں سب اہل۔ وطن
اسی کے ٹو تلے مرجھائے ہوئے جان و بدن
فکر و الفت کے خوبصورت امتزاج سے سجے اشعار
سمےکی دھوپ میں گویا سحاب رکھتے ہیں
بہت سے خواب بہت سے سراب رکھتے ہیں
نہ مے کدے سے نہ ہی جام و سبو سے غرض
وہ اپنی آنکھ میں اپنی شراب رکھتے ہیں
کمال۔ حسن توازن سے سج گیا ہے چمن
قریب۔ لالہ و گل کے عناب رکھتے ہیں
آنکھ کے حسن کو بڑھاتے اشعار
بھیگی پلکوں کی چلمن سے جھلمل کرتی تیری انکھیں
بولتی ہستی تیری انکھیں جھیل سے گہری تیری انکھیں
مظفر صاحب ایک ایسے انسان ہیں جنھوں نےحق۔ انسانیت نبھایا ہے تعلیمی اعتبار سے بھی اور عملی اعتبار سے بھی آپ نے تعلیم حاصل کر کے اسےخود تک محیط نہیں کیا اپنے قلم کی روشنی سے پھیلایا ہے اپنی خوبصورت تخلیقات کو خوبصورت کتابی صورت میں آپ پیشے سے مسیحا ہیں ڈاکٹر کا پیشہ نہایت قابل۔ احترام پیشہ ہے آپ نے کتابیں لکھر یہ تصدیق کر دی کہ آپ قلمی مسیحا بھی ہیں آپ کی ایک ایک کتاب پڑھنے والی ہے راقمہ کی خوش نصیبی ہے کہ اسے یہ انمول تحفے آپ کی جانب سے موصول ہوئے جسکے لیے راقمہ آپکی تہہ۔ دل سے شکرگزار ہے ملاقات کا شرف بھی عنقریب ملے گا رضائے رب سے لیکن جہاں آپ کی تخلیقات(کتب) پا کر اور فون پر بات کر کے آپ شخصیت کو جانا مست و صد افتخار ہے آپ جیسی شخصیات رول ماڈل ہیں آپ وطن۔ عزیز کے لیے قابل۔ فخر ہیں ہمای دلی دعا ہے پروردگار آپ کو لمبی عمر صحت و عزت کےساتھ عطا کرے آپ اپنے پیشے سے یونہی انسانی خدمت کرتے رہیں اور اپنے پیغامات کی رسائی اپنے قلم سے انسانوں تک باآسانی پہنچاتے رہیں آمین