وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ جنہوں نے ووٹ نہیں دیا وہ بھی انسان ہیں، غریب بھی ہیں، رمضان پیکیج ان کا بھی حق ہے۔ رمضان پیکیج سب کو ملے گا۔
مریم نواز شریف کی طرف حکومتی پارٹی اور اپوزیشن کے لوگوں کے ساتھ یکساں سلوک خصوصی طور پر رمضان پیکیج کے حوالے سے اعلان کیا گیا ہے جو فی الحقیقت سیاسی کشیدگی کی فضا میں قومی افہام و تفہیم کا راستہ کھولنے کا عملی اقدام ہے۔ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے قومی سطح پر اسی سوچ کو پروان چڑھانے کے جذبہ کے تحت گذشتہ روز مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی جس سے سیاسی درجہ حرارت کم ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔گو کہ میاں نواز شریف وزیراعظم نہیں بن رہے لیکن عوام کی طرف سے ان کے نام پر ہی مسلم لیگ نون کو زیادہ تر ووٹ دیے گئے ہیں اور وہی پارٹی کے پالیسی ساز ہیں۔مرکز میں مسلم لیگ نون کی حکومت کو پیپلز پارٹی کے سوا کسی اور پارٹی کے ضرورت نہیں تھی اس کے باوجود ایم کیو ایم اور دوسری پارٹیوں کو بھی ساتھ رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمن سے میاں نواز شریف کی ملاقات سے دونوں پارٹیوں کے مابین خیر سگالی کا ضرور آغاز ہوگا۔ایم کیو ایم کو عموما حکومتیں استعمال کرتی رہی ہیں اور ایم کیو ایم بھی حکومت کو استعمال کرنے کی شہرت رکھتی ہے اس کے باوجود ایم کیو ایم کو حکومت کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ملک اور حکومت کے پالیسی معاملات پر حکومتی یا اپوزیشن تمام جماعتوں کا چیدہ چیدہ نکات پر اتفاق رائے ہو گا تو ہی ملک ترقی اور خوشحالی کی منزل کی طرف گامزن ہو سکے گا۔وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے ایسے ٹھوس اقدامات کی توقع رکھنی چاہیے جس سے رمضان پیکیج کے بعد بھی عوام کو ریلیف ملتا رہے ایسے اقدامات سے ہی وہ عوام کے دل جیت سکتی ہیں۔