وزیراعظم کا انتخاب آج، شہباز شریف کے کاغذات منظور

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قومی اسمبلی آج وزیراعظم (قائد ایوان) کا انتخاب کرے گی جو ڈویژن کے ذریعے ہو گا منتخب قائد ایوان انتخاب کے بعد وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے جس کی تیاری ایوان صدر میں کی جا رہی ہے۔ وزارت عظمیٰ کیلئے شہباز شریف اور عمر ایوب کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔ اتحادی جماعتوں کے امیدوار شہباز شریف اور عمر ایوب خان کے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے گئے۔ شہباز شریف کے لیے 8 اور عمر ایوب کے لیے 4 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ہیں۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی خواجہ آصف، خورشید شاہ، احسن اقبال، سردار محمد یوسف، عطاء تارڑ، عون چوہدری، طارق بشیر چیمہ اور حنیف عباسی نے جمع کرائے۔ شہباز شریف کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کے دوران رانا تنویر، رومینہ خور شیدعالم، شیزہ فاطمہ اور خواجہ آصف، اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔ وزارت عظمیٰ کے کاغذات نامزدگی سیکرٹری جنرل قومی اسمبلی طاہر حسین نے وصول کیے۔ عمر ایوب خان کے 4کاغذات نامزدگی میںبیرسٹرگوہر علی خان تجویزکنندہ اور علی خان جدون تائید کنندہ، اسد قیصر تجویز کنندہ اور مجاہد علی تائید کنندہ ہیں۔ ریاض فتیانہ تجویز کنندہ اور عامر ڈوگر تائید کنندہ ہیں۔ عمیرنیازی تجویز کنندہ اور ثناء اللہ مستی خیل تائید کنندہ ہیں۔ اتحادی جماعتوں نے وزارت عظمیٰ کے انتخاب کے لئے شہباز شریف کے8 کاغذات جمع کروائے، جن میںعبدالعلیم خان، شہباز شریف کے تجویز کنندہ اور جمال شاہ کاکڑ تائید کنندہ اور سید خورشید شاہ، شہباز شریف کے تجویز کنندہ، رومینہ خورشید عالم تائید کنندہ ہیں۔ خواجہ محمد آصف، شہباز شریف کے تجویز کنندہ اور شزا فاطمہ خواجہ تائید کنندہ ہیں، طارق بشیر چیمہ، شہباز شریف کے تجویز کنندہ اور سردار اویس لغاری تائید کنندہ ہیں۔ رانا تنویرحسین، شہباز شریف کے تجویز کنندہ اور احسن اقبال تائید کنندہ ہیں۔سنی اتحاد کونسل کے ارکان نعرے لگاتے ہوئے سپیکر آفس پہنچے۔ عمر ایوب کی طرف سے اتحادی جماعتوں کے امیدوار پراعتراض کیا جس میں کہا گیا تھا شہباز شریف اس ایوان کے رکن نہیں، الیکشن ہارے ہیں۔ مزید کہا کہ نامکمل ایوان میں وزیراعظم کا انتخاب نہیں ہو سکتا۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے سنی اتحاد کونسل کے اعتراضات کو مسترد کر دیا اور دونوں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے۔ قومی اسمبلی آج نئے وزیراعظم کا انتخاب کرے گی اور اجلاس دن گیارہ بجے ہوگا۔ قائد ایوان کیلئے سادہ اکثریت حاصل کرنا لازمی ہے۔ 336 کے ایوان میں 169 ووٹ لینے والا وزیراعظم قرار دے دیا جائے گا۔ وزیراعظم کے انتخاب میں اتحادی جماعتوں کے امیدوار کی جیت یقینی ہے،گذشتہ روز سپیکر کے انتخاب میں ایاز صادق نے199ووٹ لئے تھے جبکہ شہاز شریف کے ممکنہ ووٹوں کی تعداد200سے بڑھ سکتی ہے ۔ دریں اثناء صدر مملکت کے انتخاب کیلئے اتحادی جماعتوں کی طرف سے سابق صدر آصف علی زرداری اور اپوزیشن کی طرف پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صدر محمود خان اچکزئی کے کاغذات نامزدگی جمع کرا دئیے گئے۔ تین دوسرے امیدواروں نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 4مارچ کو ہو گی۔ پولنگ9  مارچ کو ہو گی۔ فاروق ایچ نائیک اور سلیم مانڈوی والا نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی عدالت میں صدر مملکت کی نشست کیلئے آصف علی زرداری کے کاغذات نامزدگی جمع کرا دئیے۔ سینٹ اور قومی اسمبلی میں صدارتی الیکشن کیلئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو پریزائیڈنگ افسر مقرر کیا گیا ہے۔ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے لطیف کھوسہ، عمر ایوب خان اور دیگر رہنماؤں نے صدر کے لئے محمود خان اچکزئی کے کاغذات نامزدگی جمع کرا دئیے۔ کونسل نے کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو صدارتی امیدوار نامزد کر دیا۔گذشتہ روز کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے موقع پرسردار لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ ہم سمجھ رہے تھے آپ چیمبر میں بلا کر چائے وغیرہ پلائیں گے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ چائے تو اس کے بعد بھی آپ کو پلا دیں گے۔ عمر ایوب اور علی محمد خان صاحب بھی اس عدالت میں پہلی بار آئے ہیں۔ علی محمد خان نے کہا کہ میں اس عدالت میں انصاف مانگنے آتا رہا ہوں۔ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمر ایوب صاحب پہلی بار آئے ہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ کھوسہ صاحب آپ اپنا پورا نام کیا لکھتے ہیں؟ سردار لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ میری پارٹی اب زور دیتی ہے کہ نام کے ساتھ سردار لکھوں۔ اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کو نام کے ساتھ سردار ضرور لکھنا چاہیے۔ صدارت کے عہدے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے آصف زرداری کے کاغذات نامزدگی سندھ ہائیکورٹ میں بھی جمع کرا دئیے گئے۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آصف علی زرداری کے کاغذات نامزدگی سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرائے۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، آصف زرداری کے تجویز کنندہ اور ناصر حسین شاہ تائید کنندہ ہیں۔ صدارتی انتخاب کے لیے کل 5 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دئیے، جن میں اصغر علی مبارک ایڈوکیٹ، وحید کمال اور شہری عبدالقدوس شامل ہیں۔ کاغذات نامزدگی 5 مارچ دوپہر 12 بجے تک واپس لیے جا سکیں گے اور دستبردار ہونے کی تاریخ 6 مارچ ہو گی۔ صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ 9 مارچ کو صبح 10 سے شام 5 بجے تک پارلیمنٹ ہاؤس اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہو گی، صدارت کے امیدواروں کی فہرست 5 مارچ کو 1 بجے آویزاں کی جائے گی۔ ملک کے 32 ویں وزیراعظم کی حلف برداری تقریب پیر کو منعقد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی حلف برداری تقریب 4 مارچ دوپہر3 بجے ایوان صدر میں شیڈول ہے، تاحال پروگرام کے تحت صدر مملکت نئے منتخب وزیراعظم سے عہدے کا حلف لیں گے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ وزیراعظم کی حلف برداری تقریب کیلئے دعوت نامے ارسال کر دیئے گئے۔ آرمی چیف اور دیگر سروسز چیف وزیراعظم کی حلف برداری تقریب میں شرکت کریں گے۔ وزرائے اعلیٰ، گورنرز اور نگران وزیراعظم بھی وزیراعظم کی حلف برداری تقریب میں شرکت کریں گے۔ دریں اثناء آصف علی زرداری سے اے این پی خیبرپختونخوا کے صدر ایمل  ولی خان کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور اے این پی خیبرپختونخوا کے صدر ایمل ولی خان کی موجودہ سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی، اے این پی کی جانب سے نو فروری کو ہونے والے صدارتی  انتخابات میں صدر آصف علی زرداری کی حمایت کا اعلان کیا گیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے صدارتی انتخابات میں حمایت پر اے این پی کی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ علاوہ  سنی اتحاد کونسل کی جانب سے صدر مملکت کے نامزد امیدوار محمود خان اچکزئی  نے جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ محمود اچکزئی اور سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے مختلف دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا، ملاقات میں سیاسی، پارلیمانی اور قومی امور پر بات چیت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی نے مولانا فضل الرحمان سے صدرمملکت کیلئے ووٹ مانگ لیا، جس پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ معاملے پر پارٹی قیادت سے مشاورت کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...