قرضوں کی زندگی سے جان چھڑالیں، محکوم قوم کی بجائے سر اٹھاکر زندگی گزاریں، شہباز شریف

 نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نظام میں انقلابی تبدیلیاں لانی ہوں گی، قرضوں کی زندگی سے جان چھڑالیں، محکوم قوم کی بجائے سر اٹھاکر زندگی گزاریں، ہم نے اپنی سیاست کو قربان کرکے ملک بچایا، ہم نے صبر و تحمل سے کام لیا، کبھی بدلے کی سیاست کا نہیں سوچا۔ قائد ایوان کی نشست سنبھالنے کے بعد قومی اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے کہا کہ قائد نوازشریف نے مجھے اس منصب کے لیے نامزد کیا، آصف زرداری، بلاول بھٹو اور خالد مقبول صدیقی کا شکریہ ادا کرتا ہوں، شجاعت حسین، سالک حسین ،عبدالعلیم خان اورخالد مگسی کا بھی مشکور ہوں، میرے قائد نوازشریف 3 بار وزیراعظم پاکستان منتخب ہوئے، نوازشریف کی لیڈر شپ میں پاکستان میں ترقی و خوشحالی کا انقلاب آیا، نوازشریف معمار پاکستان ہیں جنہوں نے پاکستان میں ایٹمی قوت کی بنیاد رکھی۔ 

نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، شہید بینظیر بھٹو نے جمہوریت، قانون اور انصاف کے لیے جان کا نذرانہ پیش کیا، نواز شریف کو اس بات کی سزا دی گئی کہ انہوں نے پورے ملک میں ترقی و خوشحالی کے مینار قائم کیے، قائد ن لیگ کی تمام عوامی منصوبوں پر تختیاں لگی تھیں، نوازشریف کی حکومت کا 3 بار تختہ الٹا گیا، کیسز بنے، جلا وطنی پر مجبور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نہ نواز شریف، نہ آصف زرداری، نہ بلاول نے پاکستان کے مفاد کے خلاف بات کی نہ سوچا، آصف زرداری اور بلاول بھٹو پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے، جب بے نظیر شہید ہوئیں تو آصف زرداری نے کہا پاکستان کھپے، ان کی باری آئی تو انہوں نے اپوزیشن کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا، ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں نوازشریف کی لیڈر شپ میں ترقی ہوئی، ہم نے کبھی ادلے بدلے کی سیاست نہیں کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے خلاف اور افواج کے خلاف زہر اگلا، 9 مئی کو اداروں پر حملے کیے گئے، جی ایچ کیو پر حملہ کیا گیا، 2 صوبوں کے وزیروں کو کہا گیا آئی ایم ایف سے کہو پاکستان کی مدد نہیں کرنی، ہمارے پاس 2 راستے تھے، ملک بچائیں یا سیاست، نواز شریف، زرداری، بلاول، خالد مگسی نے کہا سیاست قربان ہو لیکن ہم اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کل محصولات کا تخمینہ 12 ہزار 300 ارب روپے ہے، صوبوں کو تقسیم کرنے کے بعد 7 ہزار 300 ارب بچتے ہیں، سود کی ادائیگی 8 ہزار ارب ہے، 700 ارب روپے کا پہلے دن سے خسارہ ہے، ایک اور کانٹوں بھرا چیلنج بجلی کی قیمتوں میں اضافوں کا ہے، بجلی کا گردشی قرضہ 2300 ارب تک پہنچ چکا ہے۔

ای پیپر دی نیشن