فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) پنجاب پولیس کا ایک اور ”کارنامہ“ منظرعام پر آگیا ہے۔ فیصل آباد تھانہ سول لائن میں مرد پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں خواتین اہلکاروں نے مسلم لیگی خاتون ڈاکٹر عابدہ حمید کو بدترین اُلٹا لٹا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور گالیاں دیں‘ واقعہ کی ویڈیو فوٹیج نجی ٹی وی چینلز پر چلنے کے بعد پولیس حکام نے واقعہ کو ماضی کا قصہ قرار دے دیا جبکہ وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ اگر ڈاکٹر عابدہ مسلم لیگی ہے تو نوٹیفکیشن دکھائے۔ دریں اثناءعابدہ حمید کا کہنا ہے کہ میں نے کئی مرتبہ رانا ثناءاللہ سے ملاقاتیں کر کے پولیس تشدد کے بارے میں انہیں آگاہ کیا ہے مگر صوبائی وزیر قانون ہمیشہ ٹال مٹول سے کام لیتے رہے۔ گذشتہ روز نجی ٹی چینلز پر جاری ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ تھانہ سول لائن فیصل آباد میں ڈی ایس پی تسلیم صابر، ایس ایچ او ویمن پولیس سٹیشن زاہدہ پروین اور دیگر اہلکاروں کی موجودگی میں خاتون کانسٹیبل ایک خاتون کو گھسیٹتے ہوئے لاتی ہے اور پھر اسے زبردستی الٹا لٹا کر چھترول کی گئی۔ متاثرہ خاتون کی چیخ و پکار پر اہلکار قہقہے لگاتے رہے جبکہ لیڈیز اہلکار بار بار متاثرہ خاتون کو مزہ چکھانے کی باتیں کرتی رہی۔ ویڈیو میں سابق ایس ایچ او سول لائن نصراللہ نیازی بھی دکھائی دیتے ہیں۔ دوسری جانب سی سی پی او فیصل آباد کی طرف سے جاری وضاحت میں کہا گیا ہے کہ 26 اگست 2008ءکو عابدہ حمید سکنہ مکان نمبر 430/B پیپلز کالونی کی رہائشی نے اپنے بھائی محمد سلیم اور رانا اظہر ایڈووکیٹ سمیت دیگر افراد کے ہمراہ سب انسپکٹر توحید اختر پر حملہ کیا تھا اور اس مِثل چھین کر سرکاری دستاویزات کو پھاڑ دیا جس کا تھانہ سول لائن میں مقدمہ درج ہوا۔ جو زیرسماعت ہے۔ واقعہ کے بعد ملزمہ سے لیڈی پولیس نے تفتیش کی تھی اور یہ ایک سال 8 ماہ پرانا واقعہ ہے۔ تاہم واقعہ کی انکوائری کےلئے ایس ایس پی آپریشن سرفراز فلکی کو انکوائری آفیسر مقرر کیا جاچکا ہے۔ ریڈیو نیوز اور این این آئی کے مطابق پنجاب حکومت نے واقعہ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او فیصل آباد سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ تشدد کرنےوالوں کےخلاف سخت کارروائی ہوگی۔ مزید برآں ایک سرکاری ہینڈ آوٹ کے مطابق سٹی پولیس آفیسر فیصل آباد نے واقعہ کے ذمہ دار انسپکٹر نصراللہ نیازی‘ لیڈی انسپکٹر زاہدہ پروین کو معطل کر دیا ہے۔