آپریشن کے شروع ہوتے ہی کراچی پولیس اور
سی آئی ڈی کے نہ تھمنے والے دعوے زمینی حقائق کے برعکس نکلے،
ہر روز ستر سے اسیّ فیصد علاقے پر قبضے اور آئندہ چند گھنٹوں میں لیاری فتح کرنے کے تمام دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں۔ پولیس سات روز بعد بھی اُسی جگہ کھڑی ہے جہاں اُس نے پہلے دن مورچہ سنبھالا تھا یعنی چیل چوک۔ وہی فائرنگ وہی دستی بموں اور راکٹوں کے حملے۔
آئی جی سندھ مشتاق شاہ نےپریس کانفرنس میں بڑھک ماری کہ کل سے اب تک نہ دستی بم چلا اور نہ ہی راکٹ۔ پولیس کو چند گھنٹے بعد ہی اس کا بھرپور جواب ملا، چند منٹ میں چھ راکٹ فائر ہوئے اور چار پولیس اہلکارزخمی۔
پولیس گزشتہ روز سے افشانی گلی کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ افشانی گلی میں پولیس صرف بکت بند گاڑیوں کے ذریعے داخل ہوتی ہے اورسخت مزاحمت کے بعد واپس آجاتی ہے۔ لیاری میں بجلی اور پانی کا بحران بھی سنگین تر ہوتا جارہا ہے، کے ای ایس سی کا کہنا ہے کہ جہاں پولیس نہ پہنچ سکے وہاں ہم کیسے جائیں۔ لیاری آپریشن کو حتمی شکل دینے اور اس آپریشن میں رینجرز کو شامل کرنے کیلئے اعلیٰ سطح پر مشاورت کا عمل بھی جاری ہے۔
سی آئی ڈی کے نہ تھمنے والے دعوے زمینی حقائق کے برعکس نکلے،
ہر روز ستر سے اسیّ فیصد علاقے پر قبضے اور آئندہ چند گھنٹوں میں لیاری فتح کرنے کے تمام دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں۔ پولیس سات روز بعد بھی اُسی جگہ کھڑی ہے جہاں اُس نے پہلے دن مورچہ سنبھالا تھا یعنی چیل چوک۔ وہی فائرنگ وہی دستی بموں اور راکٹوں کے حملے۔
آئی جی سندھ مشتاق شاہ نےپریس کانفرنس میں بڑھک ماری کہ کل سے اب تک نہ دستی بم چلا اور نہ ہی راکٹ۔ پولیس کو چند گھنٹے بعد ہی اس کا بھرپور جواب ملا، چند منٹ میں چھ راکٹ فائر ہوئے اور چار پولیس اہلکارزخمی۔
پولیس گزشتہ روز سے افشانی گلی کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ افشانی گلی میں پولیس صرف بکت بند گاڑیوں کے ذریعے داخل ہوتی ہے اورسخت مزاحمت کے بعد واپس آجاتی ہے۔ لیاری میں بجلی اور پانی کا بحران بھی سنگین تر ہوتا جارہا ہے، کے ای ایس سی کا کہنا ہے کہ جہاں پولیس نہ پہنچ سکے وہاں ہم کیسے جائیں۔ لیاری آپریشن کو حتمی شکل دینے اور اس آپریشن میں رینجرز کو شامل کرنے کیلئے اعلیٰ سطح پر مشاورت کا عمل بھی جاری ہے۔