جُوں جُوں الیکشن کا دن قریب آرہا ہے، ملک کے چند مخصوص حصوں میں دہشت گردی کی واردتوں میں اضاضہ ہوتا جارہا ہے۔ کراچی، کوئٹہ اور پشاور خصوصاًدہشت گردی کی زد میں ہیں۔ اگرچہ یہ سلسلہ پچھلے کئی برس سے جاری ہے مگر اب دہشت گردوں نے انتخابی امید واروں پر اور انتخابی دفاتر پر براہ راست حملے شروع کردیئے ہیں جن میں روزانہ درجنوں لوگ مارے جارہے ہیں۔ کچھ واقعات کی ذمہ داری تحریک طالبان نے قبول کرلی ہے۔ باقی کاروائیاں بھی اُنہی کے کھاتے میں جارہی ہیں۔ اکثریت کا خیال ہے کہ چند جمہوریت دشمن عناصر، جن کا مقصد ہی الیکشن کا التواءہے۔ یہ وارداتیں وہ کروارہے ہیں۔ اور یہ بات قرینِ قیاس بھی ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کے پانچ سال پورے ہونے پر بہت سی غیر جمہوری قوتیں تلملا اُٹھی ہیں اور اب اُن کی کوشش ہے کہ کسی طرح الیکشن ملتوی کروادیئے جائیں اور ملک میں ایک بار پھر آمریت کا دور دورہ ہو۔ لیکن چیف آف آرمی سٹاف کے حالیہ بیان سے صورتحال خاصی واضح اور تسلی بخش ہوگئی ہے۔ جنرل کیانی نے بڑے واضح لفظوں میں الیکشن کے بروقت انعقاد اور امن وامان کی بحالی میں سول حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ جس کے بعد شک وشبے کے بادل چھٹ جانا چاہئیں اور اُمید کرنی چاہیے کہ پورے ملک میں گیارہ مئی کو پُرامن طریقے سے انتخابات منعقد ہوں گے اوریہ اہم ترین مرحلہ بخیر وخوبی انجام پائے گا(انشاءاللہ)
دوسری طرف پاکستان میں بم دھماکوں کا بھارتی مجرم سربجیت سنگھ ہسپتال میں دم توڑگیاہے۔ سربجیت سنگھ کوایک قیدی نے اینٹوں کے وار کرکے شدید زخمی کردیا تھاجس کے بعد اس کی حالت خاصی نازک ہوگئی تھی اور اُسے ہسپتال میں داخل کروا دیا گیا۔ اسی دوران سربجیت سنگھ کے گھروالوں کو بھی پاکستان آنے کی اجازت دیدی گئی تاکہ وہ اس کی بیمار پرسی کرسکیں۔ سربجیت سنگھ بھارتی جاسوس تھا اور پاکستان میں بم دھماکوں کا جرم اس پر ثابت ہوگیا تھا۔ اگر اُسے عدالت کی طرف سے پھانسی کی سزا ملتی تو اس سے پاکستان یہ کہنے میں حق بجانب ہوتا کہ اُس نے ایک جاسوس کو جودہشت گرد بھی تھا، باقاعدہ عدالت سے سزا دلوائی ہے۔ لیکن جن حالات میں سربجیت سنگھ کی موت واقع ہوگئی ہے یہ دنیا میں پاکستان کی بدنامی کا باعث بھی بن سکتی ہے کیونکہ جیل حکام کی کسٹڈی میں کسی قید ی کا ہلاک ہوجانا جیل حکام کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیتا ہے۔ اس پاکستانی حکومت بھارتی حکومت کے سامنے جوابدہ ہے اورسوائے معذرت خواہانہ لہجہ اپنانے کے کچھ کر بھی نہیں سکتی۔ ہماری حکومت کو بھارت کے رویئے سے سبق سیکھنا چاہیے جو ڈنکے کی چوٹ پر پاکستانی لوگوںکو پکڑکر اُنہیں دہشت گردی کے جرم میں پھانستا ہے ۔ پھر باقاعدہ عدالت سے اُنہیں سزائے موت دلواتا ہے اوردنیا میں سرخرو پھرتا ہے اور اُسے ہمارے سامنے معذرت بھی نہیں کرنا پڑتی۔ کیا پاکستانی حکومت میں اتنی جرات نہیں؟۔۔۔۔۔
اس وقت پاکستان میں دہشت گردی کی جو لہر چل پڑی ہے اس کے پس پردہ بھی بھارت کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے ان عناصر کو بے نقاب کرنے کی اگرٹھا ن لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ اصل مجرموں تک پہنچ جائیں اوراُنہیں قانون کے مطابق سزادی جاسکے اس وقت دہشت گردی کے واقعات پاکستان کا مستقبل خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ اس پر فوری اور موثر اقدامات اُٹھائے تاکہ الیکشن بروقت اور پُر امن طریقے سے ہوسکیں۔