ایک پتھر ادھر آیا ہے تواس سوچ میں ہوں
میری اس شہر میں کس کس سے شناسائی ہے
پاکستان کی سابق جمہوری حکومت نے کامیابی سے اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرلی ہے جس کے بعدنگران حکومت کے تحت گیارہ مئی کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کے چناﺅ کیلئے عام انتخابات کا انعقاد کیاجارہا ہے۔ ان انتخابات کو پاکستان کی تاریخ میںبہت زیادہ اہمیت حاصل ہے کیونکہ ایک عوامی جمہوریت حکومت کے قیام سے ملک میں نہ صرف جمہوری نظام کو تسلسل ملے گا بلکہ ان وطن دشمن عناصر کے عزائم بھی خاک میں مل جائیں گے جو پاکستان کو نقصان پہنچانے کے در پے ہیں۔ گیارہ مئی کے انتخابی معرکے میں صرف آٹھ روز باقی رہ گئے ہیں ان دنوں ملک کی تمام بڑی اور چھوٹی سیاسی جماعتیں بلوچستان، پنجاب، اندرون سندھ اور اندرون خیبر پختونخواہ کے علاقوں میں انتخابی جلسوں اور جلوسوں میں مصروف ہیں۔ ان علاقوں میں یہ سرگرمیاں بڑی حد تک پُرامن طریقے سے جاری ہیں تاہم کراچی اور خیبر پختون خواہ کے کئی شہروں میں دہشت گردوں نے خودکش حملوں اور بم دھماکوں کے ذریعے انتخابی جلسوں میں شریک افراد کو بڑی تعداد میں ہلاک یا زخمی کیا ہے۔ بالخصوص کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان پیپلز پارٹی اور اے این پی کے سیاسی کارکنوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ دہشت گردی کے ان واقعات سے سیاسی انتخابی عمل کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے کیونکہ سلامتی کا تحفظ ملے بغیر لوگوںکا جلسوں اور جلوسوں میں آزادانہ طورپر حصہ لینا تقریباً ناممکن ہوگیا ہے۔ گزشتہ دنوں صوابی اے این پی جلسہ میں بم دھماکے سے 2افراد جاں بحق ہوئے جبکہ کوہاٹ اور پشاور انتخابی دفتر کے قریب دھماکہ سے گیارہ افراد ہلاک اور 39 زخمی ہوئے اسی طرح کراچی میں فائرنگ کے نتیجے میں اے این پی کے 8کارکن جا ں بحق ہوئے۔ کراچی شہر میں ہی متحدہ کے دفتر اور پی پی جلسے کے باہر تین بم دھماکوں سے چار افراد ہلاک اور 45افراد زخمی ہوئے ہیں۔ صوبہ سندھ کے قصبہ دادو کے علاقے سے جئے سندھ متحدہ محاذ کے دو کارکنوں کی نعشیں ملنے سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ نواب شاہ اور خیر پور میں ریلوے پٹڑیوں کو دھماکوں سے اڑانے اور کوٹری کے قریب ریلوے ٹرین پر فائرنگ کی اطلاعات بھی ملی ہیں،ضلع جھل مگسی میں فائرنگ کے نتیجے میں امیدوار سمیت 4افراد قتل ہوگئے ہیں۔
کراچی شہر اور اندرون سندھ کے علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرنے کیلئے پیپلز پارٹی، اے این پی اور ایم کیو ایم نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا ہے۔ متحدہ کے رہنما فاروق ستار نے اعلان کیا ہے کہ انتخابات ہائی جیک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے انتخابات کے خلاف سازش کی جارہی ہے تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات لڑنے کے یکساں مواقع نہیں فراہم کیے جارہے ہیں۔ اے این پی کے رہنما نے کہا ہے کہ ہم جو اندھیرے دیکھ رہے ہیں یہ پاکستان اور اسلام کے خلاف ہیں ملک کو بچانے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ اسی طرح پیپلز پارٹی کے رہنما سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ دہشت گرد ملک کو توڑناچاہتے ہیں کراچی کا امن تباہ کرنے کیلئے ہر حربہ استعمال کیا گیا ہے۔ اگر پنجاب میںلشکر جھنگوی کے خلاف کارروائی ہوتی تو کراچی نہ جلتا۔ طالبان کے حامی آج خوشیاں منارہے ہیں الیکشن دہشت گردوں کے خلاف جنگ ہوگی۔ پیپلز پارٹی ایم کیوایم اور اے این پی آج ایک جگہ کھڑی ہیں صدر زرداری،الطاف حسین اور اسفند یار ولی نے دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دہشت گرد طالبان وزیراعظم لاناچاہتے ہیں۔ رحمان ملک کے نزدیک آئندہ الیکشن پر وطالبان اور اینٹی طالبان کے درمیان ہوگا۔ پرو طالبان وزیراعظم لا کر ایٹمی طاقت کا سوداکرنےکی سازش کی جارہی ہے ہم قوم کا سودا نہیں ہونے دینگے۔ ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے بھی کہا ہے کہ دہشت گرد ملک میں مرضی کی حکومت چاہتے ہیں۔ اس لئے پاکستان کے عوام لبرل جماعتوں کو ووٹ دیں۔
سپریم کورٹ نے حالات کی سنگینی کا نوٹس لیتے ہوئے الیکشن کمشن سے کہا ہے کہ وہ آزادانہ شفاف انتخابات کیلئے امن و امان کو یقینی بنائے مگر الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ یہ اس کی ذمہ داری نہیں ہے۔گویا بقول مصطفےٰ زیدی....
انہی پتھروں پہ چل کر اگر آسکو تو آﺅ
مرے گھر کے راستے میں کہیں کہکشاں نہیں ہے
ملک کے کچھ علاقو ں اور کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر چند حلقے انتخابات کے انعقاد کے بارے میں شکوک و شہبات کا اظہار کر رہے ہیں تاہم آرمی چیف جنرل کیانی کے اس بیان نے کہ انتخابات کا انعقاد انشاءاللہ گیارہ مئی کو ہوگا تمام خدشات کو دور کردیا ہے۔ جنرل کیانی نے کہا ہے کہ جمہوریت اور آمریت کی آنکھ مچولی کا اعصاب شکن کھیل جزا اور سزا نہیں بلکہ عوام کی آگہی اور بھرپور شرکت سے ختم ہوسکتا ہے۔ پاک فوج اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے انتخابات کے صاف شفاف اور پُر امن انعقاد میں بھرپور معاونت کرے گی۔
پاکستان کی موجودہ غیر مستحکم سیاسی صورتحال کے تناظر میں آرمی چیف کا بیان خوش آئند ہے ملک کے تمام سیاسی حلقوں نے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔ نگران وزیراعظم کو چاہئے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو اعتماد میں لیکر پُر امن ماحول میں شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کا انعقاد کروائے تاکہ عوام کے حقیقی نمائندے اسمبلیو ں میں پہنچیں اور جمہوری نظام کی جڑیںپہلے سے زیادہ مضبوط ہوں۔ ملک میں حقیقی جمہوریت لانا اور اس کو فروغ دینا انتظامیہ مقننہ عدلیہ اور مسلح افواج کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ملک پہلے ہی دولخت ہوچکا ہے اب مزید کسی المیے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ سیاست دانوں کو ماضی سے سبق سیکھ کر بالغ نظری کا مظاہرہ کرناچاہئے۔ گیارہ مئی کے مجوزہ انتخابات تمام سیاسی سماجی اور فوجی حلقوں کیلئے ایک آزمائش ہونگے۔