جب تک بھارت سے رسمی طور پر کوئی درخواست موصول نہیں ہوتی پاکستان ایران اور بھارت کے درمیان ایرن، پاکستان، انڈیا گیس پائپ لائن منصوبے پر مذاکرات پر کوئی تبصرہ نہیں کریگا۔ وزارت خارجہ نے اس حوالے سے بھارت اور ایران میں گیس معاہدے پر مذاکرات پر تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔گیس پائپ لائن معاہدے میں بنیادی طور پرپاک ایران بھارت شامل تھے جس سے بھارت الگ ہوگیا ۔ امریکہ کی طرف سے پاکستان کو بھی اس معاہدے سے الگ رہنے کی ترغیب دی گئی جس پر پاکستانی حکمران گو مگو کی کیفیت میں رہے اور بالآخر ملک کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے‘ صدر زرداری نے ایران سے حتمی معاہدہ کرلیا جس میں اب بھارت بھی شامل ہونا چاہتا ہے جو سکیورٹی وجوہات پر پاکستان کیلئے قابل قبول نہیں۔ اکثر پاکستانی بھی بھارت کی طرف سے اس معاہدے میں شمولیت کی خواہش پر شدید تشویش کا اظہار کررہے ہےں ۔پاکستانی حکام عوامی امنگوں کا احترام اور ان مشکلات کا ادراک کریں جو بھارت کے اس معاہدے کا حصہ بننے سے ممکنہ طور پر پیش آسکتی ہیں‘اس لئے بھارت کو اس معاہدے سے الگ ہی رکھا جائے۔