صبح سویرے کچھ لوگ بیٹھے ادھر ادھر کی باتیں کر رہے تھے، ان باتوں میں ایک بات یہ تھی کہ وہ حضرت عمرؓ، کو حضرت ابوبکرؓ پر فوقیت اور فضیلت دے رہے تھے، یہ بات اڑتی ہوئی امیر المومنین حضرت عمرؓ تک پہنچ گئی۔ چنانچہ حضرت عمرؓ دوڑتے ہوئے آئے اور لوگوں کے ایک بھرے مجمع میں کھڑے ہو کر فرمایا: خدا گواہ ہے کہ ابوبکرؓ کی ایک رات، عمرؓ کے سارے خاندان سے بہتر ہے، اور ابوبکرؓ کا ایک دن، عمرؓ کے خاندن سے بہتر ہے۔ پھر آپؓ نے لوگوں کے سامنے حضرت ابوبکر صدیقؓ جیسے عظیم انسان کا ایک واقعہ بیان کیا تاکہ ان کو حضرت ابوبکر صدیقؓ کا مقام و مرتبہ معلوم ہو۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا: ایک رات رسول کریم غار کی طرف جانے کے لئے نکلے، آپ کے ہمراہ ابوبکر صدیقؓ بھی تھے، ابوبکرؓ راستہ میں چلتے وقت کبھی آنحضور کے پیچھے پیچھے چلتے اور کبھی حضور کے آگے آگے چلتے، یہاں تک رسول اللہ کو جب اس کا علم ہوا تو آپ نے پوچھا: ابوبکرؓ! کیا وجہ ہے کہ تم کبھی میرے پیچھے چلتے ہو اور کبھی میرے آگے چلتے ہو؟ حضرت ابوبکرؓ نے بڑے غمزدہ لہجہ میں عرض کیا: یارسول اللہ! میں کبھی آپ کے پیچھے چلتا ہوں تاکہ دیکھوں کہ کہیں کوئی آپ کو تلاش تو نہیں کر رہا ہے! اور کبھی آپ کے گے آگے چلتا ہوں تاکہ دیکھوں کہ کہیں کوئی گھات لگا کر آپ کا انتظار تو نہیں کر رہاہے، اس پر آنحضرت نے فرمایا: اے ابوبکرؓ! اگر کوئی چیز ہوتی، خطرہ درپیش ہوتا تو میں پسند کرتا کہ تم ہی میرے آگے ہوتے۔ ابوبکرؓ نے شوق سے عرض کیا: جی ہاں، اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے۔ جب دونوں غار ثور میں پہنچ گئے تو حضرت ابوبکرؓ نے حضور اکرم کو یہ عرض کرتے ہوئے ٹھہرایا کہ یارسول اللہ! آپ ٹھہریئے! مجھے پہلے اس غار میں جانے دیں، اگر کوئی سانپ یا مضر جانور ہو تو وہ مجھے نقصان پہنچائے، آپ کو نہ پہنچائے۔ ابوبکر ؓ غار کے اندر گئے اور اپنے ہاتھ سے سوراخوں کو ٹٹولنے لگے اور ہر سوراخ کو کپڑے سے بند کیا، جب سارا کپڑا اس میں لگ گیا تو تو دیکھا کہ ایک سوراخ باقی رہ گیا ہے، اس میں اپنا پاﺅں رکھ دیا، پھر نبی اکرم اس غار میں داخل ہوئے، جب صبح ہوئی اور ہر طرف روشنی پھیل گئی تو آنحضرت کی صدیق اکبرؓ پر نظر پڑی تو دیکھا کہ ان کے بدن پر کپڑا نہیں ہے، آپ نے متعجب ہو کر پوچھا: اے ابوبکرؓ! تمہارا کپڑا کہاں ہے؟ حضرت ابوبکرؓ نے سارا واقعہ بتایا تو نبی کریم نے اپنے دست مبارک اٹھائے اور یہ دعا فرمائی: اے اللہ! قیامت کے دن ابوبکرؓ کو میرے ساتھ میرے درجہ میں کر دے۔ اللہ تعالیٰ نے وحی نازل فرمائی کہ اللہ جل جلالہ، نے آپ کی دعا قبول فرما لی ہے۔ اس کے بعد حضرت عمر بن الخطابؓ نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ میں میری جان ہے، ابوبکر صدیق ؓ کی وہ رات، عمر کے خاندان سے زیادہ بہتر ہے۔
ابوبکرؓ کی ایک رات، عمرؓ کے سارے خاندان سے بہتر ہے
May 03, 2013