اسلام آباد (ثناءنیوز+ این این آئی+ اے پی اے) سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواستوں کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی جبکہ پرویز مشرف کے وکیل قمر افضل نے تعصب کے نکتہ پر اپنے دلائل مکمل کر لئے جبکہ جسٹس جواد خواجہ نے کہا ہر جج جانبدار ہے تو پھر لگتا ہے افغانستان سے جج لانے پڑیں گے۔ کیس کی اہمیت پرویز مشرف کی وجہ سے نہیں بلکہ آرٹیکل 6 کی وجہ سے ہے۔ پرویز مشرف کے وکیل نے جسٹس جواد خواجہ کی بینچ میں موجودگی پر اعتراض کیا۔ اے پی اے کے مطابق پرویز مشرف کے وکیل کا کہنا ہے بظاہر ایسا لگتا ہے جسٹس جواد ایس خواجہ پرویزمشرف سے ذاتی عناد رکھتے ہیں لہٰذا کیس کی سماعت کے لئے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے۔ مشرف کے وکیل قمر افضل نے کہا 3 میں سے 2 جج مخالفت میں فیصلہ دیں گے تو اس سے ان کے موکل کو نقصان ہو گا لہٰذا کیس کی سماعت کےلئے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے جسٹس جواد ایس خواجہ کے 2007 میں دئیے ایک انٹرویو کا بھی حوالہ دیا اور کہا جسٹس جواد ایس خواجہ نے مشرف کے خلاف جو انٹرویو دیا تھا اس سے بظاہر لگتا ہے وہ میرے موکل سے ذاتی عناد رکھتے ہیں۔ جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے آپ کہنا چاہتے ہیں 3 نومبر کا اقدام پرویز مشرف کا نہیں وفاق کا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے ہم نے آئین و قانون کے مطابق انصاف کرنا ہے‘ مشرف کے وکلاءکو ہم سے انصاف کی توقع نہیں تو پھر یہ کیس افغانستان سے جج بلواکر ان کے روبرو رکھ دیں‘ عدالت یقین دلاتی ہے پرویز مشرف کو انصاف کی فراہمی کیلئے ہر طرح کی صفائی اور دلائل کا موقع دیں گے‘ ہمارا کوئی حکم ان کے ٹرائل پر بھی اثرانداز نہیں ہوگا۔ ثناءنیوز کے مطابق سپرےم کورٹ نے پروےز مشرف کے وکےل کو مشرف کی انتخابی اہلےت کے معاملہ پر دلائل دےنے سے روک دےا۔ سماعت شروع ہوئی تو مشرف کے وکےل نے مشرف کی انتخابی اہلےت پر بولنا شروع کردےا۔ جسٹس جواد خواجہ نے رےمارکس دئےے پروےز مشرف کی انتخابی اہلےت کا معاملہ ہمارے سامنے نہےں جبکہ موجودہ کےس کی اہمےت آرٹےکل 6 کے اطلاق کی وجہ سے ہو سکتی ہے ےہ کےس پروےز مشرف کی وجہ سے اہمےت کا حامل نہےں عدالت تمام درخواستوں کافےصلہ آئےن کے مطابق کرتی ہے۔
غداری کیس