لاہور (خبر نگار) سابق قائد حزبِ اختلاف پنجاب اسمبلی راجہ ریاض نے کہا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شرےف کو آئین کے آرٹیکلز 62اور 63کی زد میں آنے کے باوجود انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے اگر چہ انہوںنے 1990کے انتخابات مےں دھاندلی کے لےے اصغر خان کیس کے مطابق کروڑوں روپے لےے تھے۔ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ایف آئی اے کو ہدایت کی تھی کہ جن سیاستد انوں نے مبینہ طور پر کروڑوں روپے وصول کئے ہیں ان کے خلاف فوراََ تحقیقات کی جائیں اور اگر وہ جرم کے مرتکِب ہوئے ہوں تو ان کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے اس امر کی نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو تقریباََ چھ ماہ ہو گئے ہیں لیکن اس تحقیقات کے حوالے سے ایف آئی اے کی طرف سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کے معاملے میں قانون فوراََ حرکت میں آتا ہے جیسا کہ اس پارٹی کے سابق دو وزرائے اعظم راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل اسد درانی اور مہران بینک کے یونس حبیب نے اپنے حلفیہ بیانات میں سیاستدانوں بشمول نواز شریف و شہباز شریف مےں کروڑوں روپے تقسیم کئے تاکہ پےپلزپارٹی کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکا جائے۔ انہوں نے حدیبیہ پیپرملز کے مقدمے کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس مقدمے کی رُو سے شریف برادران تین ارب 48کروڑ روپے کے نادہند ہ ہیں۔ اسحاق ڈار کے عدالتی بیان کے مطابق شرےف برادران تین ارب 48کروڑ روپے کے نادہندہ ہونے کے علاوہ منی لانڈرنگ میں بھی ملوث تھے۔
راجہ ریاض