ڈےرہ اسماعےل خان+لاہور+اسلام آباد(ثناءنیوز+خصوصی نامہ نگار)جمعیت علماءاسلام ف کے امیر فضل الرحمن نے کہا ہے کہ فوجی آپریشن دہشت گردی ختم نہیں کر سکے بلکہ حکمرانوں کی غلط پالیسی کی وجہ سے یہ ملک بھر میں پھیل گئی۔ آنیوالی حکومت جرگہ کو مضبوط کرے گی اور طالبان سے سنجیدہ مذاکرات شروع ہو نگے۔ فضل الرحمن نے تحریک طالبان پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ بڑی سیاسی جماعتوں جن میں پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور اے این پی شامل ہیں کے امیدواروں پر حملے روک دےں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جماعتیں پہلے ہی آئندہ حکومت بنانے کا اخلاقی جواز کھو چکی ہیں۔ اور ان کی کوئی سیاسی افادیت نہیں رہی۔ ڈیڈ لاک پیدا ہونے کا خدشہ پیدا ہوا تو حکومت سازی میں ساتھ دیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے این اے 24کے علاقہ پوٹہ‘ میاں وڈا اور کلاچی میں بڑے جلسوں سے کےا۔ علاوہ ازیں مولانا فضل الرحمان نے الیکشن کمیشن سے خیبر پی کے اور بلوچستان کے گورنروں کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گورنرخیبر پی کے انجینئر شوکت اللہ غیر جانبدارانہ انتخابی عمل میں اثر انداز ہورہے ہیں، ان کی موجودگی میں صوبے میں صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات ممکن نہیں۔ فضل الرحمان کی جانب سے الیکشن کمشن کو لکھے گئے خط میں کہاگیا کہ گورنر انجینئر شوکت اللہ کی موجودگی میں صوبے میں صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات ممکن نہیں، انہوں نے کہاکہ خیبر پی کے کی طرح بلوچستان کے گورنر نواب ذوالفقار مگسی بھی سیاسی شخصیت ہیں جو کہ ان کے منصب کے شایان شان نہیں، اس لئے الیکشن کمشن دونوں صوبوں کے موجودہ گورنروں کو ہٹا کر ان کی جگہ غیر جانبدار شخصیتوں کا تقرر کرے۔لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پرویز مشرف اور ان کے ساتھیوں کی غلط اور ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں آگ لگی ہوئی ہے، غریب عوام اس میں جل رہے ہیں۔ عوام سرمایہ دار اور جاگیردار طبقہ کو انتخابات میں مسترد کر دیں۔ وہ ڈی آئی خان اور ٹانک میں مختلف انتخابی اجتماعات سے خطاب کر رہے تھے۔نیشن کی رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ صدر زرداری نے انجینئر شوکت کو خیبر پی کے اور فاٹا میں الیکشن چرانے کا ٹاسک دے رکھا ہے، الیکشن کمشن نوٹس لے۔
فضل الرحمن