رحیم یار خان+ پشاور (نوائے وقت رپورٹ) طالبان مذاکراتی رابطہ کار کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ مذاکرات سے ملک میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ مذاکرات کی ناکامی اور آپریشن کی صورت میں ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ فوج اور طالبان دونوں بندوقیں رکھ کر مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔ مذاکراتی کمیٹیوں کی 5 مئی کو طالبان کے ساتھ براہ راست ملاقات متوقع ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مذاکراتی عمل جاری رہنا چاہئے۔ خفیہ ہاتھ مذاکرات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ حکومت اور طالبان کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ حکومت چاہے اور مذاکرات میں ہاتھ بٹائے تو یہ سلسلہ آگے بڑھ سکتا ہے۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان اعتماد کی فضا برقرار رکھی جائے۔ ہماری کوشش ہے کہ فوج اور کالعدم طالبان کو ایک میز پر بٹھائیں، کالعدم طالبان شوریٰ سے جنگ بندی میں توسیع پر بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے آئین تسلیم کرائیں گے۔ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کوئی خاص پیش رفت ہوسکی ہے نہ ہی تاحال طالبان شوری سے جنگ بندی میں توسیع پر بات ہوسکی ہے۔ فوجی آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں بلکہ مذاکرات سے ہی حل ہو گا ۔اس نہ ختم ہونے والی جنگ سے حکومت اور عوام متاثر ہو رہے ہیں۔ ملک میں آگ کا درخت سابق ڈکٹیٹر نے لگایا، قوم کو مشرف کے بوئے درخت کا پھل کاٹنا پڑ رہا ہے۔ تنقید یا آپریشن کے مطالبات کرنے والے پاکستان میں امن کے دشمن ہیں۔ وزیراعظم پہلے اپنے گھر کی آگ بجھائیں، پھر دورے کریں۔ مذاکرات کی جگہ کا تعین ہو چکا، کمیٹیوں کی ملاقات اتوار کو متوقع ہے۔ پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ پاکستان کی مغربی سرحد ہر قسم کے خطرات سے محفوظ ہے، خطرہ مشرقی سرحد پر بھارت سے ہے، انہوں نے کہا کہ فوج کا کام چوکوں، شاہراہوں پر لوگوں کے شناختی کارڈ چیک کرنا نہیں، پرویز مشرف نے ملک کو امریکی جنگ میں دھکیل کر تباہی سے دوچار کیا۔ وقت نیوز سے خصوصی گفتگو میں طمالبان رابطہ کمیٹی کے کوارڈی نیٹر مولانا یوسف شاہ نے کہا ہے کہ طالبان حکومت مذاکرات کیلئے جگہ کا تعین ہو چکا، حکومت کو آگاہ کر دیا، مذاکرات قبائلی علاقے میں ہونگے۔ حکومتی ٹیم نے ملاقات کیلئے تاریخ دینی ہے، 5 مئی کے بعد دونوں فریقوں میں ملاقات متوقع ہے، فوج کا نمائندہ اب مذاکرات میں ساتھ ہوتا ہے، حکومت پہلے کی طرح مذاکرات میں دلچسپی نہیں لے رہی، طالبان کی سیرفائر میں توسیع ہتھیار رکھنے کی خواہش کا اظہار ہے۔ دوران مذاکرات ڈرون نے کئی بار نیچی پروازیں کیں، آپریشن سے نہ ڈرایا جائے، طالبان آپریشنز کے عادی ہیں، مذاکرات کے مخالف پاکستان اور پاکستانی عوام کے دشمن ہیں۔