لاہور (معین اظہر سے) قبائلی علاقوں میں بعض غیر ملکی این جی اوز کے دہشت گرد تنظیموں سے رابطوں کی اطلاعات پر حکومت نے ملک بھر کی این جی اوز کی رجسٹریشن کرنے، انکی کارروائی اور کاموں کو قومی دھارے میں لانے کیلئے انکی رجسٹریشن کا فیصلہ کیا ہے۔ غیرملکی این جی اوز کی رجسٹریشن وزارت خارجہ سے کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسوقت پاکستان میں ایک یا ڈیرھ لاکھ سے زائد این جی اوز، ٹرسٹ اور دیگر ادارے کام کررہے ہیں۔ انکی کارکردگی اور فنڈز کو چیک کرنے کیلئے وفاقی اور صوبائی سطح پر بورڈ بنائے جائیں گے۔ قبائلی علاقوں میں ملک کے دیگر حصوں میں بعض این جی اوز کی طرف سے ملک کے مفاد کیخلاف اور بعض حساس قسم کے علاقوں میں انکی موجودگی اور بعض دہشت گرد تنظیموں سے انکے رابطوں کی اطلاعات ملی ہیں۔ بعض این جی اوز کیخلاف وزات داخلہ کو ثبوت بھی ملے ہیں جس کے بعد این جی اوز کو نئے سرے سے رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سیکرٹری داخلہ کی زیر صدارت اعلی سطحی اجلاس ہوا جس کے اندر یہ کام کو شروع کرنے سے پہلے تمام معلومات طلب کی گئی ہیں اس میں وفاقی وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کے اعلی افسروں نے شرکت کی۔ اس حوالے سے جو فیصلے کئے گئے ہیں۔ اسکے تحت جو غیرملکی این جی اوز کام کررہی ہیں انہیں وزارت داخلہ سے اپنی این جی او کی رجسٹریشن کرانی پڑے گی اور انہیں اپنے غیرملکی مہمانوں کی منظوری اور فہرست بھی وزارت خارجہ سے منظور کرانا پڑیگی۔ این جی اوز کے حوالے سے یونیفارم پالیسی سخت قسم کا ضابطہ اخلاق بنانے کیلئے دس روز کے اندر اند ر وفاقی وزارتوں ، صوبائی حکومتوں سے ایسے تمام قوانین کی لسٹ طلب کرلی گئی ہے جن کے تحت یہ ادارے رجسٹرڈ کئے جاتے ہیں۔ سوشل ویلفیئر کو این جی او ز کی رجسٹریشن اور انکا ڈیٹا بیس بنانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ یہ بھی طے کر لیا گیا ہے کہ این جی اوز کی کاکردگی ، انکا کام چیک کرنے اور انکے حسابات چیک کرنے کیلئے وفاقی سطح اور صوبائی سطح پر بورڈ قائم کئے جائیں گے۔ ٹرسٹ کے حوالے سے قوانین کو تبدیل کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق این جی اوز کیلئے نئے قوانین بنانے کی جو سفارش کی گئی ہے اسکے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتیں انکے آپریشنز چیک کرنے کا اختیار رکھیں گی۔ این جی اوز کے جو افراد بیرون ملک جائیں گے وہ اپنے پروگرام بھی حکومت کے پاس جمع کرائیں گے این جی اوز جن ایریاز میں کام کرنے کیلئے رجسٹرڈ کرائی جائیں گی انکو ان ایریاز سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جائیگی تاہم اس حوالے سے تمام اقدامات کو ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں ۔