ایف 16 طیاروں پر امریکی چالبازیاں کیوں؟؟

امریکی کانگریس کے طاقتور اراکین کے داؤ پر پاکستان کو ایف 16 جنگی جہازوں کی فراہمی میں 70 کروڑ ڈالرز کے امریکی معاونت کے منظور شدہ طریقہ کار سے انحراف کرنے کی پالیسی بنانے پر امریکی حکومت کو مجبور کر دیا ہے۔ اب 70 کروڑ ڈالرز کی یہ رقم پاکستان خود ادا کریگا!! البتہ امریکہ نے یہ کہا ہے کہ پاکستان کو ایف 16 طیارے فراہم کئے جائینگے۔ دوسری طرف ایک اور ’’منافقانہ دوستی‘‘ کا اظہار کرنا ضروری سمجھا گیا کہ امریکی انتظامیہ نے 74 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز کی فوجی امداد بھی امریکی کانگریس سے منظوری حاصل نہ ہونے کی وجہ سے روک لی ہے!! ایف 16 طیاروں کے معاملے میں امریکہ نے طیاروں کی فراہمی کے حوالے سے یہ پالیسی بیان کی ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کیخلاف آپریشن کیلئے یہ دینا ضروری ہیں اور یہ جنگی جہاز اس ’’جنگ‘‘ میں استعمال کئے جائینگے!! اس پر امریکی اراکین کانگریس (بھارتی لابی) نے یہ شور مچایا تھا کہ ایف 16 طیارے بھارت کیخلاف استعمال ہو سکتے ہیں!!امریکہ نے یہ فیصلہ کرکے اپنے ’’دہشتگردی کیخلاف جنگ‘‘ کے 16 سال پرانے ساتھی پاکستان کو دھوکہ دینے‘ گاجر اور چھڑی‘ امریکی مفادات کے ’’مزید کرو‘‘ کچھ لو اور کچھ دو‘ امریکی فرمائش پر ’’حقانی‘‘ گروپ پر قبائلی علاقوں میں شدید ترین حملوں کی حکمت عملی‘ افغانستان میں امریکی مفادات کی نگہبانی‘ طالبان مزاحمت کاروں کو امریکی ’’لائن‘‘ پر لانے کے اقدامات‘ کئی سٹریٹجک منصوبوں پر تعاون جیسے حساس معاملات مسائل‘ پروگراموں‘ پالیسیوں کے تناظر میں یہ فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان پر افغانستان میں نیٹو ممالک کی طالبان مجاہدین کے ہاتھوں شکست کا ’’بھاری ملبہ‘‘ کم از کم 8 سال سے ڈالنے کا امریکی ریکارڈ ہے!! اب مودی سرکار‘ چین پاکستان تاریخی انقلابی صنعتی ترقیاتی تعاون پر امریکہ منافقانہ کردار ادا کرکے ’’بھارتی بینڈ‘‘ پر ’رقص‘ کرنا شروع ہوا ہے۔ افغانستان میں کم از کم بارہ سال سے سی آئی اے‘ را‘ راما‘ این ایس ڈی کا پاکستان کے خلاف مذموم آپریشن چلایا جا رہا ہے۔ ’’سٹریٹجک پارٹیز‘‘ بھی اپنے مفاد کیلئے پہلے پاکستان تھا جب ’’محفوظ واپسی‘‘ نام نہاد سپر طاقت کی ہو گئی تو آنکھیں پھیر کر بھارت کو اپنا ایٹمی‘ ترقیاتی‘ معاشی‘ سٹریٹجک پارٹنر بنا لیا!! یہ بے وفائی کی امریکی داستان نئی نہیں۔ ایف 16 طیاروں کی ماضی میں بھی نقد رقوم لینے کے بعد ’’غصب‘‘ کرنے اور ’’دبانے‘‘ کا تاریخی شرمناک قدم ابھی بھولا نہیں ہے۔ طویل عرصہ ایف 16 نئے نئے پابندیوں کے قوانین کے تحت ’’روکے‘‘ گئے!! اب بھی ایف 16 نئے صدر کی تبدیلی یعنی اوبامہ کی شکست کی وجہ سے ’’روکے‘‘ جا سکتے ہیں۔ چند ایف 16 طیارے دیکر امریکہ کونسا ’’احسان‘‘ کر رہا ہے۔ اعلیٰ حکام سے معلوم ہوا ہے کہ یہ طیارے ’’بہت مہنگے ریٹ‘‘ پر امریکہ دے رہا ہے۔ بہت پرانے فراہم کردہ ایف 16 جہاز ہمارے دفاعی انجینئرز کامرہ فیکٹری میں ’’اپ کریڈ ٹیکنالوجی‘‘ میں تبدیل کئے ہیں لیکن گزشتہ 25 سال میں کچھ طیارے حادثات سے تباہ ہو چکے۔ اب امریکہ کیلئے ضروری ہے کہ وہ بھارت کے اگلے پانچ سالہ منصوبوں جن میں بھارتی فضائیہ کے فرانس یا سویڈن وغیرہ سے 40 تا 50 جنگی طیارے لینے کا حتمی منصوبہ چل رہا ہے۔ اس تناظر میں ایف 16 نے جدید ترین ماڈل پاکستان کو دے۔ بھارت پاکستان کی فضائیہ میں اگلے پانچ برسوں میں عدم توازن اگر بڑھ گیا تو پاکستان کا دفاعی میزائل جدید ترین پروگرام (جس میں فضا میں نظر نہ آنیوالے میزائل بن رہے ہیں) وسیع تر ہونا ناگزیر ہے کہ بھارتی حملے کی صورت میں انکی فضائیہ ہوا ہی میں جہازوں کو تباہ کروا بیٹھے گی!! پاکستانی میزائل بھارتی حملہ آور طیاروں کو فضا میں تباہ کر دینگے!! امریکہ‘ بھارت‘ اسرائیل‘ دیگر ممالک کو پاکستان کے میزائل پروگراموں پر یہ ’’مروڑ‘‘ اس بنا پر اٹھتے ہیں کہ پاکستانی میزائل کسی بحریہ‘ فضائیہ‘ بری فوج کو برباد کر سکتے ہیں!! حکمرانوں کو اپنے اعلیٰ دفاعی ماہرین اور پانچ سابق دفاعی ماہرین کی ’’کمیٹی‘‘ بنا کر امریکہ سے ’’جان چھڑانے‘‘ اور دیگر ممالک سے دفاعی ضروریات پوری کرنے کا دس سالہ منصوبہ بنانا چاہئے۔ روس سے تعاون ایک بہت اچھا متبادل ہو سکتا ہے‘ چین سے بھی جدید ترین طیارے لینے کے امکانات موجود ہیں۔ روس سے دفاعی تعاون کا نظریہ اچھا تو ضرور ہے اور ریٹائرڈ چار ستارہ جرنیل اسکے حامی ہیں لیکن زمینی حقائق کی دنیا میں روسی جدید ترین جنگی طیارے‘ ہیلی کاپٹر‘ دفاعی میزائل (جیسے ایران کو ماڈل 300 میزائل دئیے جا رہے ہیں) دیگر نگرانی کے جدید آلات وغیرہ پاکستان کو ’’ملنا‘‘ بہت مشکل ہے وجہ روس پاکستان دفاعی‘ صنعتی‘ تجارت‘ سٹریٹجک تعاون کا نہ ہونا اور بھارت روس پچاس سالہ ’’بھائی بھائی‘‘ کا کے ٹو ’’K 2‘‘ سے بلند ’’اتحاد‘‘ ہے!! امریکہ کو ’’اوقات‘‘ میں رکھنے کی بجائے پاکستان کو مزید آگے بڑھنا چاہئے۔ چین سے وسیع تعاون اس کا عملی جواب ہے!! امریکہ نے ہمیں ہمیشہ ’’دودھ میں مینگنیاں ڈال کر (امریکی اس کا ترجمہ ضرور کروا لیں) یاد ہے!! بے وفائی تاریخی دھوکہ دہی سے کیسے انکار ہے۔ اب پاکستان کو فوجی امداد کے 74 کروڑ ڈالرز کانگریس سے منظوری نہ ہونے سے روک لئے ہیں!! ماضی میں کولیشن سپورٹ فنڈز کے اربوں روپے امریکہ نے نہیں دئیے!! اس کو میڈیا نے امریکی مفادات حاصل کرکے ’’اٹھانا‘‘ ہی چھوڑ دیا!! میڈیا کے وہ سینئر لوگ سلیوٹ کے قابل ہیں جو پاکستانی مفادات پر نہ بکتے ہیں نہ جھکتے ہیں… امریکہ اگر ’’منافق‘‘ نہیں تو صدر اوبامہ نے مزید آئینی اختیارات استعمال کرکے ایف 16دیں اور ’’مزید کرو‘‘ کی پالیسی ترک کر دیں۔

ای پیپر دی نیشن