مقبوضہ کشمیر : نوجوان کی شہادت کیخلاف دوسرے روز بھی ہڑتال‘ مظاہرے فورسز کا بہیمانہ تشدد‘ کئی زخمی

سری نگر (اے این این) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں نوجوان کی شہادت پر دوسرے روز بھی ہڑتال ¾دکانیں اور کاروباری ادارے بند ¾ سڑکیں ویران رہیں ¾ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کےلئے پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات رہے جبکہ سپیشل آپریشن گروپ پلوامہ نے سوشل مےڈےا پر بھارت مخالف پراپیگنڈے کی تصاویر اپ لوڈ کرنے پر تین نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقے کوکرناگ میں بھارتی فوج کے ہاتھوں نوجوان کی شہادت کے خلاف ہونے والے ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کےلئے کئی جگہوں پر پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری تعداد تعینات کی گئی تھی۔ مذکورہ مجاہد کے گھر پر فاتحہ خوانی کی مجالس کا سلسلہ دن بھر جاری رہا اور سینکڑوں لوگوں نے اس کے مقبرے پر بھی اجتماعی فاتحہ خوانی میں حصہ لیا۔اس مو قع پر حریت پسند رہنما بھی موجود تھے جس کے دوران اسلام اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کئے گئے۔ ہڑتال کے دوران صبح کے وقت نوجوانوں کی ٹولیاں کھنہ بل، نئی بستی، اچھہ بل اڈہ، اقبال مارکیٹ اور بخشی آبادکے نزدیک سڑکوں پر نکل آئیں اور احتجاج شروع کیا۔ مشتعل مظاہرین نے پولیس اور نیم فوجی دستوں پر پتھراﺅ کیا۔ جس پر قابض فورسز نے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ جھڑپیں کئی گھنٹوں تک جاری رہیں جس کے نتیجے میں قصبہ میں دن بھر افراتفری کا ماحول رہا جھڑپوں میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔ کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ ادھر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کے ہاتھ بے گناہ کشمیریوں کے خون سے رنگے ہیں ¾ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ سانحہ گاﺅکدل کے شہداکو ان کی25ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ رواں جدوجہد آزادی کے دوران گاﺅکدل اور اس طرح کے دےگر دلخراش سانحات میں اپنی عزیزجانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو قوم کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ علاوہ ازیں لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے کہا ہے کہ لداخ خطے میں پانچ لاکھ کنال سے زائد زمین بھارتی فوج کے حوالے کرنے کا عمل جموں کشمیر پر بھارتی فوجی تسلط کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔ اس عمل سے جموں کشمیر کا پہلے سے تباہ حال ماحولیاتی نظام مزید تباہی کا شکار ہو گا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ چھوٹا سا خطہ آج بھی دنیا میں فوجی ارتکاز کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں جگہ جگہ فوجی اور فورسز کے کیمپ قائم ہیں۔ بھارت نے ہمیشہ جموں و کشمیر کو اپنی کالونی ہی گردانا ہے۔ اس ناجائز تسلط کے خلاف ہماری یہ جدوجہد ہر سطح پر جاری رہے گی۔ دوسری جانب انٹرنیشنل فورم فار جسٹس و ہیومن رائٹس فورم مقبوضہ جموں و کشمیر نے پیلٹ گن کے متاثرین کی ایک رونگٹے کھڑے کردینے والی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق وادی کشمیر میں 2008 سے 31 مارچ 2016 تک 569 لوگ پیلٹ گن کے قہر کا شکار ہوگئے جن میں سے 100 سے زائد افراد آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوگئے جبکہ 174لوگوں کے بازو ناکارہ ،100کی ٹانگیں بے کارجبکہ222افراد کے جسم کے دیگر اعضا ناکارہ ہو گئے۔ نیشنل کے چیئرمین محمد حسین کا کہنا ہے کہ باہمولا ضلع میں مجموعی طور پر 84 افراد آنکھوں کی بینائی سے محروم ہو گئے، 19کے بازو بے کار ہوگئے ،3ٹانگوں سے محروم ہوگئے اور 20جسم کے دیگر اعضاسے محروم ہوکر رہ گئے۔ پیلٹ گن کا شکار ہو کر ہمیشہ کیلئے معذور ہو گئے۔ پیلٹ گن کا یہ قہر ناقابل برداشت ہے۔
مقبوضہ کشمیر

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...