اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) حج پالیسی مےں مجلس قائمہ کی سفارشات پر عملدرآمد نہ کرنے اور پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کا کوٹہ دس فیصد کم کرنے قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ کے تمام ارکان نے اجلاس سے واک آﺅٹ کر دیا اور اجلاس میں واپس آنے سے انکار کردیا اور کہا کہ جب وزارت نے مجلس قائمہ کی کوئی بات ماننی ہی نہیں تو پھر اجلاس میں بیٹھنے کا کیا فائدہ ہے؟ مجلس قائمہ کے ارکان کے واک آﺅٹ کی وجہ سے اجلاس ختم کرنا پڑا۔ تحریک انصاف کے رکن علی محمد خان نے گزشتہ اجلاس کی سفارشات پر عملدرآمد کے بارے میں رپورٹ پوچھی تو بتایا گیا کہ قائمہ کمیٹی نے حج کوٹہ نصف نصف سرکاری و غیر سرکاری سکیم کیلئے رکھنے کی ہدایات دی تھیں اسی طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے مطابق حج کرائے کم کرنے کا کہا گیا تھا، اس پر ارکان نے احتجاج کیا کہ جب حج سات ہزار روپے تک مہنگا کر دیا گیا ہے اور حج کوٹہ نصف نصف کی بجائے سرکاری سکیم میں 60 فیصد جبکہ نجی سکیم کو 40 فیصد دیا گیا ہے۔ اسی طرح ہارڈشپ کوٹہ ختم کرنے کا طے ہوا تھا مگر اس میں بھی تین فیصد کوٹہ پھر رکھا لیا گیا ہے تو قائمہ کمیٹی کی بات کہاں مانی گئی ہے، پھر یہ بھی کہا گیا تھا کہ حاجیوں کے پیسے اتنی دیر تک بینکوں میں کیوں رکھے جاتے ہیں، وہ فوری واپس کرنے کو کہا گیا تھا،کمیٹی سے حج پالیسی منظور نہ کرانے ارکان کا شدید احتجاج کیا۔ وزیر مملکت مذہبی امور پےر محمدامےن الحسنات شاہ نے کہا کہ ارکان کا احتجاج سمجھ سے باہر ہے، انہوں نے کہا کہ حج کہاں مہنگا کیا ہے، 2 لاکھ 61 ہزار میں فرسٹ کلاس سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ پرائیویٹ حج ٹور آپریٹرز سے متعلق 11 رکنی کمیٹی بنا دی ہے۔
کمیٹی/ واک آ¶ٹ