پولیس کی جانب سے مہنگی داموں سامان کی خریداری میں اربوں روپے کی کرپشن۔ اینٹی رائٹ کٹس‘ ڈولفن ہیلمٹ‘ ہینڈ کفس‘ ہیڈ فونز‘ جیکٹس اور چھتریوں کی غیر معیاری خریداری کا معاملہ آئی جی آفس کے رجسٹرار کی ایس پی سٹور انچارج سے سازباز کر کے دبانے کی کوشش۔
محکمہ پولیس میں کرپشن کے قصے زبان زدعام ہیں۔ پولیس کے اندر کرپشن کا جو بازار گرم ہے اس کی ادنیٰ سی جھلک پولیس کے لئے خریدے گئے سامان کی خریداری میں اربوں روپے کی کرپشن اس خبر سے لگائی جا سکتی ہے جس میں منظور نظر من پسند افراد کو نوازا جاتا ہے۔
پولیس کے لئے خریدے گئے اس سامان میں حفاظتی سامان بھی شامل ہے اور مبینہ طور پر یہ سامان بھی گھٹیا کوالٹی کا خریدا گیا۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے میں خود اتنی بڑی قانون شکنی‘ صوبائی حکومت کے لئے لمحہ فکریہ ہے جو اس محکمے کی تمام تر کوتاہیوں کے باوجود اس پر اربوں روپے سالانہ خرچ کرتی ہے۔ ان تمام اقدامات کے باوجود اگر اس محکمہ میں حفاظتی آلات و سامان کی خریداری میں بھی گھپلا ہو رہا ہو تو پھر قیام امن اور عوام کے تحفظ کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اس معاملے کو دبانے والوں کی گوشمالی کرے۔ اس کی مکمل شفاف انکوائری کرائے اور اس مکروہ کام میں ملوث تمام افسروں‘ اہلکاروں اور ٹھیکیداروں کو قرارواقعی سزا دے۔
پولیس کے سامان کی خریداری میں اربوں روپے کا گھپلا
May 03, 2017