مکرمی! کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ڈیمز بہت ضروری ہوتے ہیں ۔خاص طورپر زرعی ملکوںکو ڈیمز کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔پاکستان میں چھوٹے ڈیمز موجود ہیں جو فوجی حکومتوںکی بدولت بنے ۔پاکستان میں جب بھی کوئی ترقی کا منصوبہ شروع ہونے لگتا ہے اس میں تمام سیاسی پارٹیاں ملکی مفاد کو چھوڑ کر اپنے ذاتی مفادنکالنے اور منصوبہ کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے لگ جاتی ہیںاور کوئی منصوبہ مقررہ وقت پر مکمل نہیں ہوتا کچھ ایساہی حال کالا باغ ڈیم منصوبہ کا ہے۔کالا باغ ڈیم کا ایشو ایسا ہے جو ہر پاکستانی کا ہے چاہے وہ ملک کے کسی بھی صوبے کا ہو ۔ ملک میں سیاسی حکومتیںبھی آئیں اور گئیں لیکن کوئی بھی اس اہم ترین مسئلے کا حل ڈھونڈنے سے قاصر رہا۔ سیاستدانوں کے لیے یہ ایک ایسا سیاسی مسئلہ ہے جس پر وہ جب تک چاہیں اپنی سیاست کو زندہ رکھ سکتے ہیں ۔ آج آپ کالا باغ ڈیم کے حق میں بیان دیں کل سے ایسی بمباری شروع ہو جائے گی کہ جیسا کوئی ملک دشمن کام ہونے والا ہے ۔ واپڈا کے کئی چیئرمین جن کا تعلق صوبہ خیبر پی کے سے تھا ، اس ڈیم کے حق میں تھے یہ بات پھیلائی گئی کہ پنجاب سندھ کا پانی روکنا چاہتاہے سندھ صحرا میںتبدیل ہو جائے گا ۔ یہ ڈیم کسی ایک صوبے کا نہیں پاکستان کی بقا کا ہے ۔ ۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 2030ءمیں پاکستان میں پانی ناپید ہوجائے گا۔ سیاسی و عسکری قیادت کو چاہیے کہ وہ آپس میں غلط فہمیوں کو دور کرکے ڈیمز بنانے کا سوچیں اور بھارت کے منفی عزائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کریں۔ بھارت پاکستانی دریاﺅں پر بنداور ڈیمز بنا کرپاکستان کو بنجر کرنے منصوبوں پر کام کررہاہے جو پاکستان کے لیے خطرے کی گھڑی ہے۔(عمرفاروق.... ملتان روڈ،لاہور 0315-9707841.... )