جامعہ حفصہ تعمیر، پلاٹ دینے کی حکومتی یقین دہانی، سپریم کورٹ نے از خود نوٹس نمٹا دیا

اسلام آباد (صباح نیوز) حکومت کی جانب سے جامعہ حفصہ کی تعمیر اور زمین دینے کی یقین دہانی پر سپریم کورٹ نے لال مسجد آ پریشن از خود نوٹس کیس نمٹا دیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ حساس معاملہ ہونے کے باعث سربمہر رپورٹ پیش کررہا ہوں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ اگر سربمہر رپورٹ سے متعلق کوئی قانون نہیں تو رپورٹ دیکھنا فریقین کا حق ہے۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ جامعہ حفصہ سے متعلق رپورٹ میں ایسی کوئی خفیہ بات نہیں، یہ تو ایک مجسٹریٹ کا دستخط شدہ کاغذ ہے، کیا آپ جامعہ حفصہ کو پلاٹ دے رہے ہیں؟۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پہلے پلاٹ کے برابر 200 گز کا پلاٹ جامعہ حفصہ کی تعمیر کیلئے دیا جائے گا، سپریم کورٹ کے سابقہ حکم کے مطابق جامعہ حفصہ حکومتی ملکیت ہوگی۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہمارے سامنے صرف پلاٹ کا ہی ایشو ہے باقی معاملات حکومت جانے، ہم کسی بھی نئے ایشو میں نہیں جائیں گے۔ جسٹس یحیی آ فریدی نے کہا کہ عدالت پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ حکومتی جائیداد پر تعمیر ہونے والا مدرسہ بھی حکومت کا ہوگا، جب پلاٹ حکومت دے رہی ہے تو پھر کنٹرول بھی حکومت کا ہی ہو گا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ زمین اور تعمیر کی یقین دہانی کے بعد کیس چلانے کا مقصد نہیں رہتا۔وکیل لال مسجد نے کہا کہ کیس میں بہت سے ایشوز ہیں ایسے ختم نہیں کیا جاسکتا، یہ کیس صرف ایک پلاٹ کیلئے نہیں تھا، جسٹس گلزار نے کہا کہ جو ایشو ہیں بتا دیں سن لیتے ہیں، دیت کا فیصلہ تو سیشن کورٹ کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...