دنیا بھر میں آج اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو کے زیر اہتمام یوم آزادی صحافت منایا جا رہا ہے ۔ اس دن کو منانے کا مقصد کسی دباؤ کے بغیر آزاد اور ذمہ دارانہ اطلاعات عوام تک پہنچانا ہے ۔
یونیسکو نے اس سا ل کا موضوع “جمہوریت کے لیے زرائع ابلاغ بے چینی کے ماحول میں صحافت اور انتخابات “قرار دیا ہے ۔
عالمی یوم آزادیِ صحافت کا دن منانے کا آغاز1991سے نمیبیا سے شروع ہوا پھر 1993 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے3 مئی کو ہر سال اس دن کو منانے کا اعلان کیا ۔اس دن اہل صحافت اس بات کی تجدید کرتے ہیں کہ کسی بھی دباو ، لالچ پر تشدد عناصر یا ریاستی دباؤ کے بغیر آزاد ، صحیح اور ذمہ دارانہ اطلاعات عوام تک پہنچانے کے بنیادی حق کے لیے لڑتے رہیں گے جبکہ صحافی اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی جاری رکھنے کا عزم کرتے ہیں ۔
صحافت عربی زبان کے لفظ ’’صحف‘‘ سے ماخوذ ہے جس کا مفہوم صفحہ یا رسالہ اخذ کیا جا سکتا ہے۔ انگریزی میں جرنلزم، جرنل سے ماخوذ ہے یعنی روزانہ کا حساب یا روزنامچہ۔
صحافت کسی بھی معاملے کے بارے میں تحقیق یا پھر سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے بشرطیکہ اس سارے کام میں نہایت ایمانداری اور مخلص انداز میں کیا جائے ۔
صحافت لوگوں کی رہنمائی کرنے، افراد کو ایک دوسرے سے جوڑنے، معلومات بہم پہچانے اور تبصروں کے ذریعہ عوام الناس کو حقائق سے روشناس کرانے کا نام ہے ۔سنہ2016 میں جاری صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آوٹ بارڈرز کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال 110 صحافی فرائض کی ادائیگی کے دوران مارے گئے۔
شام اورعراق صحافیوں کے لیے خطرناک ترین جبکہ ایشیا میں بھارت صحافیوں کے لیے خطرناک ثابت ہوا۔ دنیا کے کئی ممالک میں آزادی صحافت پر مکمل جبکہ متعدد ممالک میں جزوی پابندی عائد رہی۔اس وقت پاکستان میں اس دن کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ اس وقت پاکستان میں صحافی شدید مالی مشکلات و مسائل سے دوچار ہیں ۔ دوسری جانب خطے میں نامناسب حالات و واقعات اور دہشتگردی کے باعث درجنو ں صحافی اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے لیکن اس کے باوجود صحافیوں نے کبھی اپنی ڈیوٹی سے منہ نہیں پھیر ا بلکہ درست اور جلد معلومات بمعہ حقائق عوام تک پہنچائے ہیں ۔