’’شیر میسوؔر حضرت ٹیپو سُلطانؒ ؔ کا یوم شہادؔت!‘‘

معزز قارئین! آج 3 مئی ہے اور کل (4 مئی کو ) متحدہ ہندوستان میں انگریز حکمرانوں کے خلاف تحریک آزادی کے ہیرو ’’ شیر میسور ‘‘ سُلطان فتح خان ٹیپو شہیدؒ کا 221 واں یوم شہادت ہے ۔ ’’ شاعرِ مشرق ، مصّور پاکستان‘‘ علاّمہ اقبالؒ نے حضرت ٹیپو سُلطان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہُوئے کہا تھا کہ …؎
آں شہیدانِ محبت را اِمام!
آبرُوئے ہِند و چِیں و روم و شام!
ازنگاہِ خواجۂ ؐبدر و حُنین!
فَقرِ سُلطاں وارثِ جذبِ حُسینؓ!
…O…
یعنی ’’ وہ( حضرت ٹیپو سُلطان شہیدؒ ) محبت کے شہیدوں کے امام ہیں ۔ہندوستان، چین ، روم اور شام کی آبرو ہیں ۔ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم کی نگاہِ فیض سے اُن میں سُلطان کا ’’ فقر ‘‘ اور جذب ِ امام حُسینؓ ہے ‘‘۔
معزز قارئین!۔ مجھے یاد ہے کہ 4 مئی 1999ء میں ’’ مفسرِ نظریۂ پاکستان ‘‘ جنابِ مجید نظامی کی صدارت میں ’’ ایوانِ کارکنان تحریک پاکستان‘‘ لاہور میں سُلطان فتح علی خان ٹیپو شیہدؒ کا دو سو سالہ یوم شہادت منایا گیا تھا ۔تقریب میں خانوادہ ٹیپو سُلطان شہیدؒ کی ایک شخصیت میجر (ر) محمد ابراہیم صاحب نے اپنی کتاب ’’ مردِ مومن ٹیپو سُلطان شہیدؒ ‘‘ کا ایک ایک نسخہ تقریب کے شُرکاء کو عنایت فرمایا ۔ ایک صفحہ پر حضرت ٹیپو سُلطان شہیدؒ کے مزار پر کُندہ یہ شعر بھی لکھا تھا …؎
بہر تسخیرِ جہاں شُد فتحِ حیدر آشکار!
لافتی اِلاّ علیؓ لاسَیف اِلاّذُوالفقار!
…O…
یعنی ’’ دُنیا کے فتح کے لئے فتح حیدر کا ظہور ہُوا۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بہتر کوئی جواں مرد نہیں اور اُن کی تلوار ذُوالفقار ؔسے بہتر کوئی تلوارنہیں ہے‘‘۔ذُوالفقار اُس تلوار کا نام ہے جو ’’پیغمبرِ اِنقلابؐ ‘‘ کو غزوۂ بدر میں مالِ غنیمت کے طور پر مِلی تھی۔ آپؐ نے وہ تلوار حضرت علیؓ کو دے دی تھی۔ علاّمہ اقبالؒ نے فرمایا تھا کہ … ع
شیرِ مولاؓ جُوید آزاد ی و مَرگ !
…O…
یعنی ’’ آزادی پسند اللہ کا شیر ؔ۔کسی کا غُلام رہنے کے بجائے موت قبول کرلیتا ہے ‘‘۔ اِس فرمان کی روشنی میں حضرت ٹیپو سُلطان شہید ؒ نے مِلّت اسلامیہ کو یہ راہنما اصول دِیا کہ ’’ شیر ؔکی ایک دِن کی زندگی گیدڑ ؔکی سو سالہ زندگی سے بہتر ہوتی ہے‘‘۔
معزز قارئین! 28 فروری 2019ء کو پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہُوا کہ ’’ جب منتخب وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہُوئے نئے سرے سے بھارت اور اقوام عالم کو با غیرت پاکستانی قوم سے متعارف کراتے ہُوئے کہا تھا کہ ’’ موت کے بجائے غلامی ‘‘ کو چننے والے ہندوستان کے آخری مُغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر ؔکے بجائے شیر میسور سُلطًان فتح علی خان ٹیپو شہیدؒ ہمارے ہیرو ہیں جنہوں نے غلامی کو نہیں چُنا بلکہ وہ انگریزوں سے لڑتے ہُوئے شہید ہوگئے تھے‘‘ ۔ اِس پر مَیں نے 4 مارچ 2019ء کے اپنے کالم میں ’’ٹیپو سُلطان شہیدؒ ؔ۔ پاکستان کے ہیروؔ!‘‘ کے عنوان سے اپنے کالم میں لکھا کہ ’’ جنابِ عمران خان پوری قوم کی مبارکباد کے مستحق ہیں ، اُنہوں نے شیر میسور سُلطان فتح علی خان ٹیپو شہید ؒ کو پاکستان کے ہیروؔ قرار دے کر پاکستانی قوم کا سر بلند کردِیا ہے!‘‘
اعلانِ جنابِ وزیراعظم کے بعد ،26 اپریل 2019ء کو’’ایوانِ کارکنانِ تحریکِ پاکستان‘‘ لاہور میں علاّمہ اقبالؒ، قائداعظم محمد علی جناحؒ اور مادرِ ملّت محترمہ فاطمہ جناحؒ کے روحانی فرزندانِ و دُخترانِ ’’تحریکِ پاکستان ورکز ٹرسٹ‘‘ اور ’’نظریۂ پاکستان ٹرسٹ‘‘ کی دعوت پر 27 ویں تقریب ’’عطائے گولڈ میڈل‘‘ میں جمع تھے ۔ صدر عارف اُلرحمن علوی مہمان خصوصی تھے ،اُن کے ساتھ سٹیج پر چیئرمین ’’ کارکنانِ تحریکِ پاکستان ٹرسٹ‘‘ چیف جسٹس (ر) ’’ فیڈرل شریعت کورٹ‘‘ میاں محبوب احمد۔ ’’ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ‘‘ کی سرپرست محترمہ مجیدہ وائیں ، سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر پروفیسر رفیق احمد اور دو وائس چیئرمین جسٹس خلیل الرحمن خان اور میاں فاروق الطاف اور سینیٹر ولید اقبال رونق افروز تھے ۔قاری محمد رفیق نقشبندی نے تلاوتِ قرآنِ پاک کا اعزاز حاصل کِیا اور عالمی شہرت یافتہ نعت خواں حافظ مرغوب ہمدانی نے خوش اُلحانی سے میری لکھی نعت سُنائی۔
پاکستانی ہیرو کے لئے نشان حیدر!
معزز قارئین! چیئرمین ’’ کارکنانِ تحریکِ پاکستان ٹرسٹ‘‘ میاں محبوب احمد نے صدر عارف الرحمن علوی کو اُن کے والد صاحب تحریک پاکستان کے دَوران "U.P" اُتر پردیش میں مسلم لیگ کے صدر ڈاکٹر حبیب الرحمن (مرحوم) کے گولڈ میڈل ؔاور "Shield" سے بھی نوازا ۔اِس پر 29 اپریل 2019ء کو میرے کالم کا عنوان تھا ’’ ہمارے ہیروؔ ، ٹیپو سُلطان شہیدؒ کے لئے ، نشانِ ؔحیدر!‘‘۔ مَیں نے لکھا کہ ’’صدر محترم!۔ مَیں آپ کو "Shield Marshl President" نہیں لکھوں گا؟ لیکن، یہ ضرور عرض کروں گا کہ ’’ آپ اولادِ مولا علی ؓ ہیں اور پاکستان کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر بھی۔ 4 مئی 2019ء سے پہلے ’’ پاکستان کے ہیرو ، شیر میسور حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ کے 220ء ویں یوم شہادت پر اُن کی خدمت میں ’’نشانِ حیدر ‘‘ پیش کردیں ؟‘‘
پھر کیا ہُوا؟ 4 مئی2019 کو پاکستان کے ہیرو شیر میسور سُلطان فتح علی خان ٹیپو شہیدؒ کا 220 ویں یوم وصال پر وزیراعظم عمران خان ، اُن کی حکومت اور دوسری جماعتوں کے ارکانِ پارلیمنٹ غائبؔ (Absent, Concealed, Invisible) تھے۔6 مئی 2019ء کو میرے کالم کا عنوان تھا ۔’’یوم ِ شہادت ٹیپو سُلطان ؒ۔ حکومت ؔ/ پارلیمنٹؔ،غائب؟‘‘ ۔
معزز قارئین! آج اتوار ہے اور کل 4 مئی کو پاکستان کے ہیرو ’’ شیر میسور ‘‘ سُلطان فتح خان ٹیپو شہیدؒ کا 221ء واں یوم وصال ۔ مجھے نہیںمعلوم کہ ’’ ساری دُنیا کی طرح ’’ کرونا وائرس‘‘ کے ’’عذابِ الیم‘‘ کا شکار پاکستان کے حکمران اور قائدین حزب اختلاف یہ یوم کیسے منائیں گے ؟

ای پیپر دی نیشن