اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ وفاقی حکومت اور وزراء کا بنیادی مسئلہ آئین پاکستان اور رولز آف بزنس سے ناواقفیت ہے۔ یہ کہنا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کرونا وائرس پر قومی پالیسی کی تشکیل میں رکاوٹ ہے۔ اپنے ایک بیان میں سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وفاقی حکومت سیاسی تدبر سے محروم ہے اور فیڈریشن اور صوبوں کے درمیان اتفاق رائے قائم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 153 اور 154 کے تحت مشترکہ مفادات کونسل متفقہ پالیسیوں کو تشکیل دیتی ہے جبکہ وفاقی حکومت نے مشترکہ مفادات کوونسل کو ہی غیرفعال کردیا ہے حالانکہ مشترکہ مفادات کونسل وہ فورم ہے جہاں وفاقی پالیسیاں تشکیل دی جاتی ہیں۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف جدوجہد کے دوران حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل کی جگہ نیشنل کوآرڈینیش کمیٹی کو دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے خلاف جدوجہد کے دوران مشترکہ مفادات کونسل کی جگہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کی ایک سب کمیٹی بھی بنائی ہے۔ اگر آئینی اداروں کو نوٹیفکیشن کے اجراء سے بننے والے اداروں کی جگہ لایا جائے گا تو وفاقی پالیسیوں میں کنفیوژن پیدا ہوگی۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ یہ تاثر بھی غلط ہے کہ آٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد انڈسٹریز پر ریگولیٹری کنٹرول صوبوں کو منتقل ہوگیا ہے۔ انڈسٹریز آئین کی کنکرنٹ Legislativeلسٹ میں شامل نہیں تھی لہٰذا اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد ان کی صوبوں کو منتقلی نہیں ہوئی تھی۔ سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آئین کی اٹھارہویں ترمیم سے قبل جو انڈسٹریز فیڈرل Lagislativeلسٹ کے حصہ دوئم میں تھی وہ ابھی بھی وفاق کے ماتحت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت فیڈرل Legislative لسٹ مشترکہ مفادات کونسل کے زیر نگرانی ہوتی ہے۔ یہ ملوحظ خاطر رہے کہ آئین کی اٹھارہویں ترمیم کے بعد انڈسٹریز کے حوالے سے وفاقی کے اختیارات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل سے وفاق کا گریز کرناکھل کر سامنے آچکا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کا چالیسواں اجلاس نومبر 2018ء میں ہواتھا اوراکتالیسواں اجلاس ایک سال بعد دسمبر 2019 میں ہوا تھا۔ آئین پاکستان کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کا ہر 90روز میں ایک اجلاس ہونا ضروری ہے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ اس وقت مشترکہ مفادات کونسل کے آخری اجلاس کو 125روز گزر چکے ہیں۔ وفاقی حکومت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلا کر مسلسل آئین پاکستان سے انحراف کر رہی ہے۔