گورنربلوچستان بدلنے سے قبل وزیراعلیٰ کیخلاف عدم کیلئے جوڑ توڑ

May 03, 2021

تجزیہ:محمد اکرم چودھری
بلوچستان میں سیاسی تبدیلیوں کا شور بلند ہو رہا ہے۔ گورنر کی تبدیلی سے قبل ہی وزیر اعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے جوڑ توڑ شروع ہو چکا ہے۔ کل اس حوالے سے بلوچستان میں سیاسی ملاقاتیں اور مشاورت عروج پر رہی۔ اراکین صوبائی اسمبلی اپنے اپنے پسندیدہ سیاسی قائدین کی وزارت اعلیٰ کے لیے لابنگ میں مصروف رہے۔ بلوچستان سیاسی اعتبار سے مشکل صوبہ ہے وہاں کے مسائل ہر لحاظ سے مختلف ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کے لیے بھی اس وقت جو نمبرز بتائے جائے رہے وہ وزیر اعلیٰ جام کمال کو گھر بھیجنے کے لیے تو کافی ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ سب لوگ تحریک عدم اعتماد کے وقت تک کھڑے رہیں گے۔ گورنر کی تبدیلی کے مطالبے سے شروع  ہونے والی کہانی میں وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کی قسط بھی عوام کے سامنے آ چکی ہے۔ اس صورت حال کو کسی بھی طرح ایک سیاسی حکومت کے لیے حوصلہ افزا قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ملک میں بڑے پیمانے پر سیاسی تبدیلیوں کے موسم کا آغاز تو ہو چکا ہے اس سلسلے میں وفاقی کابینہ میں تبدیلیاں ہوئی ہیں آنے والے دنوں میں مزید تبدیلیوں کا امکان ہے۔ پاکستان تحریکِ انصاف کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ سیاسی تبدیلی کا آغاز کسی ایک صوبے سے ہوتا ہے اور بلوچستان میں جس طرح سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ شروع ہوا ہے اگر اس معاملے کو سیاسی سمجھ بوجھ کے ساتھ حل نہ کیا گیا تو یہ سلسلہ دیگر صوبوں تک پھیل سکتا ہے۔ پاکستان تحریکِ انصاف کو بلوچستان میں کسی بھی عیر معمولی تبدیلی کی راہ ہموار کرنے کے بجائے سٹیک ہولڈرز کو ساتھ ملا کر بات چیت کے ذریعے معاملات حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ سیاسی حکومت کے لیے ہر وقت کی تبدیلی اچھی نہیں ہوتی۔ بلوچستان کے سیاستدانوں کے مسائل بھی ملک کے دیگر سیاست دانوں سے مختلف نہیں ہیں وہ ملک و قوم کے مفادات یا نظام کے مفادات کے بجائے ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔ سیاستدان بعض اوقات بغیر کسی ٹھوس وجہ کے کسی بھی شخصیت کے خلاف متحد ہو کر تبدیلی کی کوششیں شروع کر دیتے ہیں۔ اس قسم کے حالات کا سامنا ان دنوں بلوچستان حکومت کو ہے۔ یہاں پی ٹی آئی حکومت کی سیاسی سمجھ بوجھ کا امتحان شروع ہوا چاہتا ہے۔ ویسے تو پاکستان تحریکِ انصاف ان دنوں سیاسی فیصلوں کے مرحلے سے گذر رہی ہے لیکن حکومت کو ذہن میں رکھنا ہو گا کہ بلوچستان میں کسی بھی قسم کی تبدیلی دیگر صوبوں پر اثر انداز ہو سکتی ہے اور ملکی سیاست کا نقشہ بھی بدل سکتا ہے۔ بلوچستان میں اس وقت بھی وزارت اعلیٰ کے تین امیدوار ہیں اور تینوں اپنی اپنی جگہ سرگرم ہیں۔

مزیدخبریں