لاہور (کامرس رپورٹر) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایف پی سی سی آئی کی مشاورت کے بعد ہی بجٹ کو حتمی شکل دی جائے گی۔ انہوں نے اس امر کا اظہار فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر میاں ناصر حیات مگوں کے ساتھ ملاقات میں کیا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے وزیر اعظم کی اقتصادی ٹیم کے نئے سربراہ شوکت ترین کو پاکستان کی کاروباری، صنعتی اور تجارتی برادری کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا گیا۔ شوکت ترین نے ملاقات کے دوران تسلیم کیا کہ بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے اور کاروباری برادری کے ساتھ مشاورت کے ساتھ بنیادی اور پائیدار تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ میٹنگ کے دوران، وزیر خزانہ نے ایف پی سی سی آئی کی جانب سے ’’تیز رفتار شرح نمو اور ٹیکس محصولات میں اضافہ کے لئے کم ٹیکس‘‘ کے بارے میں ایف پی سی سی آئی کی طرف سے بھیجی گئی پیشکش کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پریزنٹیشن انہوں نے دیکھ لی ہے اور اس پر مناسب غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ایف پی سی سی آئی کی طرف سے تجویز کردہ مختلف ٹیکس نرخوں کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ اس کے نتائج کے لئے ان پر مزید بات چیت کی جاسکتی ہے۔ لیکن ایف پی سی سی آئی کی تجویز کہ سیلز ٹیکس کو پانچ فیصد کر دیا جائے، کو مزید بات چیت کے لئے آٹھ فیصد تجویز کیا جائے۔ میاں ناصر حیات مگوں نے تجارت کو آسان بنانے اور برآمدات کی مسابقت کو بہتر بنانے کیلئے تشکیل دیئے جانے والے تمام بورڈز اور کونسلوں میں ایف پی سی سی آئی کی نامزدگیوں کو مناسب نمائندگی دینے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔