اسلام آباد(نا مہ نگار)ملک میں سولر بیسڈ ڈسٹریبیوٹڈ جنریشن کی ترویج کے لیے ضروری ہے کہ پبلک-پرائیویٹ پارٹنرشپ کے فروغ ، مالیاتی اداروں کے نظام میں بہتری اور پاور پرچیز ایگریمنٹ(پی پی اے)سے متعلقہ معاہدوں کی حوصلہ افزاء کرنے جیسے فوری اقدامات کر کے تھرڈ پارٹی نِجی تنظیموں کی دلچسپی پیدا کرنے کے لیے ایک سازگار ماحول تشکیل دیا جائے اور ان کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز(آئی پی ایس) اسلام آباد میں ہونے والی ایک مشاورتی نشست میں کیا گیا جس کا عنوان تھا’’پی وی بیسڈ ڈسٹریبیوٹڈ جنریشن میں تھرڈ پارٹی شمولیت کے فریم ورک اور بزنس ماڈلز کے امکانات‘‘۔ اس نشست کا مقصد کمرشل اور انڈسٹریل پاور سیکٹر صارفین کے لیے پی وی بیسڈ ڈسٹریبیوٹڈ جنریشن میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے مختلف کاروباری ماڈلز پر اظہارِ خیال کرنا اور ان کا تجزیہ کرنا تھا۔ سابق وفاقی سیکریٹری پانی و بجلی مرزا حامد حسن کی صدارت اور انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے چئیرمین خالد رحمن کی شریک صدارت میں ہونے والی اس مشاورتی نشست سے جن توانائی ماہرین نے خطاب کیا ان میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا)کے قابلِ تجدید توانائی کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر عرفان یوسف، نیپرا کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ ڈویلیپمنٹ ڈاکٹر بلال مسعود، پاکستان جرمنی رینیوایبل انرجی فورم سے محمد سعید، سارک انرجی سینٹر سے محمد علی قریشی اور انسٹیٹوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے تواناء ڈیسک سے تحقیق کار حمزہ نعیم شامل تھے۔