کلرسیداں(نامہ نگار)پی ٹی آئی تحصیل کلرسیداں کے سابق صدر راجہ ساجد جاوید نے کہوٹہ میں سابق رکن اسمبلی صداقت علی عباسی اور ترکھیاں میں پی ٹی آئی کی افطار دعوت میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے لیئے سابق ارکان اسمبلی راجہ غلام مرتضی ستی اور کرنل شبیر اعوان کی نامزدگی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موسم سخت ہوتے ہی تمام حشرات الارض زمین کے نیچے چلے جاتے ہیں اور جب موسم کھلتا ہے تو سارے باہر نکل آتے ہیں۔یہی حساب الیکشن میں حصہ لینے والی اس مخلوق کا ہے جو تمام عرصہ کہیں گم ہوتے ہیں،انہوں نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ تحصیل کہوٹہ میں پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے صداقت علی عباسی بمعہ اپنے کرپٹ اور مفاد پرست اور چمچہ گیر لاؤ لشکر کے ساتھ پریس کو اپنے دور اقتدار میں کیے گئے کارناموں کی تفصیلات بتانے کے لیے آئے۔کاش کہ وہ یہ بھی بتاتے کہ انہوں نے غریبوں کا اور اپنی جماعت کے ورکرز کا کس طرح استحصال کیا؟کس طریقے سے انہوں نے قبضہ مافیا اور کرپٹ مافیا اور ڈرگ مافیا کو سہولیات فراہم کیں، کس طرح اپنے بھائی قدیر عباسی کو این ا ے57 کے عوام کے سروں پر مسلط کیا، کس طرح عمران خان اور پی ٹی آئی کے بیانیہ کو دفن کیا۔اس بار صداقت علی عباسی کو این اے 57 کا ٹکٹ دینا گویا کہ اس سیٹ کو ن لیگ کے سامنے پلیٹ میں تحفہ رکھ کر دینے کے مترادف ہوگا۔راجہ ساجد جاوید نے ترکھیاں کے مقام پر منعقدہ افطار ڈنر کا بھی بطور خاص ذکر کیاجہاں گزشتہ ساڑھے تین سال سے زیر زمین رہنے والے مرتضی ستی اور کرنل شبیر نمودار ہوئے، نام افطار پارٹی کا دیا گیا مقصد یہ باور کروانا تھا کہ ہم بھی موجود ہیں۔ تعریفیں پرویز اشرف کی کی جارہی ہیں اور ٹکٹ کی توقع پی ٹی آئی سے رکھی جا رہی ہے جو لوگ اس محفل میں موجود تھے ان میں سے اکثریت کا تعلق ن لیگ اور پی پی پی سے تھا۔ خورشید ستی ہومیوپیتھک سیاستدان بھی وہاں موجود تھے جن کی اپنی کوئی رائے ہی نہیں جو کچھ کوئی کہتا ہے اس کے پیچھے چلنا شروع کر دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی لیڈر عمران خان کی طرف سے تو یہ کہا جارہا ہے کہ گھر گھر، گلی گلی، محلے محلے جائیں اور عمران خان کی لانگ مارچ کی کال پر لوگوں کو متحرک کریں اور بتائیں کہ ملک کو چوروں اور ڈاکووں سے نجات دلانے کے لیے، میر جعفروں اور میر صادقوں کی ملی بھگت سے اس ملک پر مسلط کی گئی حکومت کے خاتمے کے لیے جدو جہد کی جائے۔ کیا ان دونوں جگہوں پر عمران خان کے ویژن یا اس موجودہ کال پر کسی نے لوگوں سے بات کی گئی؟انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کا پی ٹی آئی میں ہونا ہی مشکوک ہے وہ آج باہر نکل کر پی ٹی آئی کی مقبولیت اور عمران خان کی مقبولیت کو کیش کروانے کے لیے سامنے آ گئے،انہیں یاد نہیں کہ صداقت علی عباسی نے اس حلقے کے ساتھ کیا کیا؟ کیا وہ بھول گئے ہیں کہ مرتضی ستّی اور کرنل شبیر ساڑھے تین سال کہاں تماشہ دیکھتے رہے۔