معروف سیاستدان مولانا عبدالستار خان نیازی کی برسی آج  منائی جائے گی 

علی پورچٹھہ(نامہ نگار )معروف سیاستدان اور عالم دین مولانا عبدالستار خان نیازی کی برسی آج  منائی جائے گی وہ یکم اکتوبر1915ء کو عیسیٰ خیل میں پیدا ہوئے۔ میٹرک کے بعد آپ نے اشاعت اسلام کالج لاہور میں داخلہ لے لیا۔ یہ کالج علامہ اقبال کا "برین چائلڈ"تھا ۔ سیاسیا ت ، عربی اور فارسی میں  تین ماسٹر ڈگریا ں حاصل کرنے والے مولانا نیازی  اشاعت اسلام کالج سے علامہ ڈاکٹرمحمد اقبال کے دستخطوں کی حامل "ماہر تبلیغ " کی اس سند پر زیادہ فخر کیا کرتے تھے۔ جو 1935ء  میں انہیں امتحان میں کامیابی حاصل کرنے پر حکیم الامت علامہ محمداقبال نے اپنے ہاتھوں سے عطا کی تھی۔ بعد ازاں  1936ء میں مولانا نیازی نے اسلامیہ کالج لاہور میں داخلہ لے لیا ، خوش قسمتی سے وہاں ان کی ملاقات حمید نظامی ، میاں محمد شفیع (م ش) اور ابراہیم علی چشتی جیسے ذہین طلبہ سے ہوئی۔ یہ تینوں طلبہ ملی سوچ کے حامل انسان تھے۔ انہی طلبہ نے مسلم سٹوڈ نٹس فیڈریشن کی بنیاد رکھی۔ 1938ء میں مولانا نیازی مسلم سٹوڈنٹس کے تیسرے صدر منتخب ہوئے۔اسی سال مولانا نیازی نے ایم اے عربی کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ 1939ء میں قائداعظم محمد علی جناح سے دہلی میں ملاقات کرکے" خلافت پاکستان "کی تجویز پیش کی، جس پر قائداعظم  نے فرمایا "تمہاری سکیم بہت گرماگرم اور پرجوش ہے۔" تو مولانا نیازی نے برجستہ جواب دیا "کیونکہ یہ سکیم ایک پرجوش دل سے نکلی ہے۔" ایک موقع پر قائد اعظم محمد علی جناح نے مولانا نیازی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا "نیازی  جیسے نوجوان میرے ساتھ ہیں تو پاکستان کے قیام کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔" 1946ء کے عام انتخابات میں قائداعظم   نے مولانا نیازی  کو مسلم لیگ کا ٹکٹ دیا۔ مولانا نیازی بھاری اکثریت سے جیتے۔1953ء  میں تحریک ختم نبوت چلی۔ تو مولانا نیازی کو گرفتار کرلیا گیا۔فوجی حکومت نے بغاوت اور قتل کیس میں سزائے موت سنا دی۔ مولانا نیازی کو موت کی سزا کے فیصلے پر دستخط کرنے کو کہا گیا تو انہوں نے کرنل کو للکار کرکہا جب میں پھانسی کے پھندے کو چوم کر گلے میں ڈالوں گا تو یہ میرے دستخط ہی تصور ہونگے۔آپ دو مرتبہ قومی اسمبلی اور ایک مرتبہ سینٹ کے رکن بھی منتخب ہوئے۔ عمر کا بڑا کا حصہ جیل میں گزارا۔ تحریک ختم نبوتؐ کے دوران آٹھ دن اور سات راتیں پھانسی کی کوٹھڑی میں گزاریں۔ 

ای پیپر دی نیشن