پاکستان جونیئر لیگ کرکٹ کا اعلان کر دیا گیا ہے جو کہ یکم سے 15اکتوبر تک لاہور میں کھیلی جائے گی ۔رمیز راجہ نے چیئرمین پی سی بی کا عہدہ سنبھا لتے ہی اپنے پلانز میں پی ایس ایل کی طرز پر جونیئر لیگ کرانے کا عزم ظاہر کیا تھا، اس کا مقصد انھوں نے ملکی اور غیر ملکی نوجوان کرکٹرز کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع فراہم کرنا بتایا تھا ،جبکہ ماہرین کو بھی خدشہ ہے کہ لیگ سے نوعمر کرکٹرز کی تکنیک اور کھیل متاثر ہو سکتا ہے، ٹورنامنٹ کیلیے اسپانسرز اور پارٹنرز سے اظہار دلچسپی کی درخواستیں طلب کی گئی تھیں۔ ایونٹ میں بھرپور دلچسپی ظاہرکی گئی ہے جس کے بعد پاکستان جونیئر لیگ کی تفصیلات کا اعلان کردیا گیا، 6 شہروں سے منسوب فرنچائز ٹیموں پر مشتمل ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر 19 میچز کھیلے جائیں گے۔لیگ کے لیے ملکی اور غیرملکی انڈر 19 کھلاڑیوں کا انتخاب پی ایس ایل کی طرز پر ڈرافٹنگ کے ذریعے کیا جائے گا، ہر ڈریسنگ روم میں ایک شہرہ آفاق کرکٹر بحیثیت مینٹور یا کوچ موجود ہوگا، ہر غیرملکی کھلاڑی کو اپنے والدین میں سے کسی ایک کو ساتھ لانے کی اجازت ہوگی، اس صورت میں اخراجات ٹورنامنٹ کے منتظمین یا اس کھلاڑی کی فرنچائز برداشت کرے گی۔پاکستان جونیئر لیگ حال ہی میں لانچ کیے گئے پی سی بی پاتھ وے کرکٹ پروگرام کا حصہ ہے، جس کے تحت بورڈ اور اس کے دو شراکت دار کمپنیر نے 100 باصلاحیت نوجوان کرکٹرز کو تعلیمی اسکالرشپ اور غیرملکی کوچز سے تربیت کے علاوہ 30 ہزار روپے ماہوار وظیفہ کا اعلان بھی کررکھا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ جونیئر لیگ کے اپکسپریشن آف انٹریسٹ میں حوصلہ افزاء درعمل ملنے پر ہمیں بہت خوشی ہے،اس سے ہماریاعتماد میں اضافہ اور عزائم مزید پختہ ہوئے ہیں، پاکستان میں کرکٹ کی ایک بڑی اور مضبوط کمرشل مارکیٹ موجود ہے جہاں ہمارے پارٹنرز بخوشی سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار ہیں۔انھوں نے کہا کہ ایچ بی ایل پی ایس ایل 7 کے کامیاب انعقاد اور پی سی بی کے تشخص میں بہتری آنے کے بعد ممکنہ اسپانسرز نے شہروں سے منسوب پاکستان جونیئر لیگ میں بھرپور دلچسپی ظاہر کی ہے۔رمیز راجہ نے کہا کہ اسپانسرز اور کمرشل پارٹنرز اس کھیل اور ادارے کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، اس پس منظر میں ہم فرنچائز خریدنے میں دلچسپی ظاہر کرنے والوں کے مشکور ہیں۔
پاکستان جونیئر لیگ ،کرکٹ میں ایک نیا اضافہ ہو گا مگرپی ایس ایل فرنچائزز نے اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا ۔ پاکستان جونیئر لیگ کرکٹ کا اعلان پر بعض پی ایس ایل فرنچائزز اس سے ناخوش ہیں تاہم فرنچائز مالکان بھی بٹ گئے جبکہ بعض اسے سود مند قرار دے رہے ہیں۔گویا جونیئر لیگ کے معاملے میں پی ایس ایل فرنچائزز وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے لگیں۔پی ایس ایل فرنچائزز نے اس ایونٹ پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اسے اپنے ٹورنامنٹ کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا،ان کا خیال تھا کہ اس سے اسپانسرشپ کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،ساتھ نوجوان کرکٹرز کی کارکردگی پر بھی منفی اثر پڑے گا، مالکان بورڈ کی جانب سے اعتماد میں نہ لیے جانے پر بھی نالاں تھے جس پر انھیں جلد تفصیلات سے آگاہ کرنے کا یقین دلایا گیا تھا۔فرنچائزز خود کنفیوژن کا شکار ہیں، ایک طرف انھوں نے جونیئر لیگ کی مخالفت کرتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کرانے کا عندیہ دیا،دوسری جانب کم از کم تین نے اظہار دلچسپی بھی جمع کرا دیا،واضح طور پر اونرز ایک صفحے پر موجود نہیں ہیں، گزشتہ روز ان کی ورچوئل میٹنگ بھی ہوئی جس میں بعض کی نمائندگی دیگر آفیشلز نے کی۔اس موقع پر جونیئر لیگ پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اسے پی ایس ایل کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا، ساتھ میں یہ بات بھی ہوئی کہ اظہار دلچسپی جمع کرانے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم لازمی طورپر کوئی ٹیم خرید رہے ہیں،ہم یہی چاہتے تھے کہ دوڑ میں شامل رہیں۔
دوسری جانب سابق فاسٹ بائولر اورلاہورقلندر کے چیف ایگزیکٹو عاقب جاوید نے جونیئر لیگ کو بے کار کی مشق قرار دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ جونیئر کرکٹ لیگ کرانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا،اس سطح پر طویل دورانیے کی کرکٹ ہونی چاہیے، ہم آسٹریلیا کے جیسا سسٹم لانے کی بات کرتے ہیں، پھر ہمیں ان کی طور طریقے بھی اپنانا چاہئیں، 6ٹیمیں بنانے سے ہی کوئی آسٹریلیا تو نہیں بن سکتا،کینگروز کی سب سے بہتر چیز جونیئرسطح پر 2 روزہ کرکٹ ہے، جونیئر لیگ کی کوئی منطق نہیں، اس کی جگہ ویمنز لیگ کو عملی جامہ پہنائیں۔ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے کہا کہ پاکستان جونیئر لیگ پاتھ وے کرکٹ میں اہم کردار ادا کرے گی، 100 کرکٹرز کو جونیئر کنٹریکٹ کے تحت 30ہزار روپے فی کس دیے جارہے ہیں۔چیئرمین بورڈ نے کہا کہ منتخب ہونے والے ہر کرکٹر کو 15سے 20ہزار ڈالر کا کنٹریکٹ ملے گا،اس کے ساتھ انٹرنیشنل معیار کی کرکٹ کا تجربہ بھی حاصل ہوگا، اگلے مرحلے میں وہ اگر کسی ایسوسی ایشن کی ٹیم میں بھی جگہ بنالیں تو 36سے 50لاکھ وصول کرنے کا موقع ملے گا، یہاں وہ ترقی اور پیسہ دونوں حاصل کرسکتے ہیں، کسی فرنچائز کی نظر پڑجائے تو پی ایس ایل ٹیم میں شامل ہوکر 15 ہزار سے ایک لاکھ 75 ہزار ڈالر بھی وصول کر سکیں گے، آگے چل کر قومی ٹیم میں جگہ بنانے والے کرکٹرز کا تو معاوضہ کتنا پْرکشش ہوتا ہے یہ سب جانتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ ایک سیدھا مگر محنت طلب راستہ ہے جس پر چلتے ہوئے کسی کرکٹر کے پاس منزل پانے کا بہترین موقع ہوگا،کھلاڑیوں میں پروفشنلزم لانے میں جونیئر لیگ اہم کردار ادا کرے گی۔
٭٭٭٭٭