اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینر محمود احمد ساغر کا خط وزارت خارجہ کو ارسال کرتے ہوئے وزارت خارجہ کو مقبوضہ سرینگر میں مجوزہ جی 20 سربراہی اجلاس کے پیچھے بھارتی عزائم بے نقاب کرنے کی کوششیں تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت خارجہ متنازعہ علاقے میں اجلاس کے انعقاد کے پیچھے بھارت کے مذموم اور پس پردہ عزائم کو بے نقاب کرے۔ ایوان صدر کے پریس ونگ سے منگل کو جاری بیان کے مطابق صدر مملکت کے نام خط میں محمود احمد ساغر نے سرینگر میں جی 20 ممالک کے ممبران کا اجلاس بلانے پر پاکستان کی فوری توجہ مانگی تھی۔ حریت کانفرنس کے کنوینر نے اپنے خط میں کہا کہ یہ اقدام نئی دہلی کی کثیر الجہتی اور کثیر المحاذ مہم کا حصہ ہے ، بھارت تنازعہ جموں و کشمیر کے بارے میں ابہام پیدا کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر کی بین الاقوامی اور قانونی حیثیت کو کمزور کرنا چاہتا ہے اور یہ کہ بھارت اس تصور کو مضبوط کرنا چاہتا ہے کہ کشمیر اس کا اندرونی معاملہ ہے۔ حریت کانفرنس کے کنوینر نے کہا کہ بھارت دنیا کی توجہ اصل مسئلہ سے ہٹانا اور زمینی حقائق چھپانا چاہتا ہے۔ محمود احمد ساغر نے صدر مملکت کے نام اپنے خط میں کہا کہ اقوام متحدہ اور دیگر علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کی جانب سے بڑی سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے ، بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی کرتے ہوئے 2019 میں یکطرفہ طور پر کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کیا، بھارت دنیا اور جی 20 ممالک کو یقین دلانے کے لیے جھوٹ بول رہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں سب ٹھیک ہے۔ حریت کانفرنس کے کنوینر نے کہا کہ مودی حکومت نے متنازعہ علاقے میں نئی دہلی میں تعینات غیر ملکی سفیروں کے دوروں کا اہتمام کیا ، دوروں کا مقصد دنیا کو باور کرانا تھا کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 22 سے 24 مئی کو سری نگر میں جی 20 ٹورازم ورکنگ گروپ کی میٹنگ منعقد کرنے کے بھارت کے فیصلے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے، امید ہے کہ پاکستان بھارتی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے اپنی سیاسی اور سفارتی طاقت کو موثر طریقے سے استعمال کرے گا۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات کی کامیابی کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن تو بہر حال ہونے ہی ہیں ،الیکشن نہ ہونے کا کوئی ٹھوس جواز نہیں ، پاک فوج کی جانب سے ایک مرتبہ پھر کہا گیا ہے کہ فوج غیر سیاسی ادارہ ہے، عوام خود سڑکوں پر نہیں آتے بلکہ سیاستدان آئین کے تحفظ کے لئے انہیں متحرک کرتے ہیں ۔ ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو د یتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ آئین سے کسی صورت انحراف نہیں ہونا چاہیے ، یہ کہا جارہا ہے کہ الیکشن کے لئے پیسے نہیں ہیں لیکن ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر حالات خراب نہیں اور نہ ہی جنگ ہورہی ہے کہ الیکشن نہ ہو سکیں ،اس حوالے سے کوئی جواز قبول نہیں کیا جاسکتا ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ میں خانہ جنگی کے دوران بھی وقت پر انتخابات کرائے گئے یہ طرز عمل جمہوری اقدار کو مزید تقویت دیتا ہے۔ جمہوریت تب مضبوط ہو گی جب اصولوں پر کاربند رہا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ پچھلے 10 ،15سال سے شفاف انتخابات کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانے کی حمایت کر رہے ہیں لیکن اس ضمن میں متعلقہ فورم کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا اسی وجہ سے ہر الیکشن کے بعد دھاندلی کی آوازیں اٹھتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو قومیں دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے تیار نہیں اور اپنے مسائل حل نہیں کر پاتیں وہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتی ہیں ۔