اسلام آباد (اے پی پی) معاونین خصوصی ملک احمد خان اور عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پارلیمان نے آئین میں ترمیم نہیں بلکہ پروسیجر کی بات ہے۔ پارلیمان نے جو بل پیش کیا ہے وہ ازخود نوٹس کے اختیار نہیں بلکہ طریقہ کار سے متعلق ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ 7 سینئر ترین ججزپر مشتمل بنچ بنایا جائے جو اہم آئینی معاملات کو سنے۔ معاون خصوصی ملک احمد خان نے کہا کہ اس وقت دو مسائل سنجیدگی سے سوالات اٹھا رہے ہیں۔ آرٹیکل 209 کے نیچے رولز آف کنڈکٹ جو سپریم کورٹ میں بنا ہوا ہے وہ اس کا تقاضا کرتے ہیں کہ کسی دوست اور عزیز کا مقدمہ نہیں سنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اگر عدلیہ پر حملہ کرے تو معاف، پولیس پر حملہ کرے تو معاف، پیٹرول بم پھینکوائے تو معاف، عدالتوں پر حملے کرے تو معاف، عدت میں نکاح کرے تو معاف، بیٹی کے بارے میں سچ نہ بولے تو معاف، ایسا کیوں ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے حوالے سے سماعت ہوئی، ایسا قانون جو رائج نہیں ہوا تھا اس کے اطلاق کو روک دیا گیا، پارلیمان کا کام ہی قانون سازی ہے، جب قانون بنا ہی نہ ہو اور اس سے پہلے اطلاق کو روک دیا جائے تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ غیر آئینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بار کونسل سمیت 6 بار کونسلز نے ایک جج کی بنچ میں شمولیت پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔
آئینی معاملات کی سماعت کیلئے 7 سینئر ججوں پر مشتمل بنچ بنایا جائے: عطاء تارڑ
May 03, 2023