اسلام آباد (این این آئی)ایشیائی ترقیاتی بنک (اے ڈی بی) کے صدر مساتاسوگو اساکاوا نے کہا ہے کہ بینک رواں مالی سال کے دوران پالیسی کی بنیاد پر قرض پروگرام کے ذریعے اہم معاشی اور ساختی اصلاحات پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ایشیائی ترقیاتی بنک کے اعلیٰ عہدیدار کی جانب سے یہ عزم جنوبی کوریا میں بنک کے 56ویں سالانہ اجلاس کے آغاز پر ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کیا گیا۔مساتاسوگو اساکاوا نے آئی ایم ایف پروگرام کی پیروی کرتے ہوئے معیشت کو مستحکم کرنے، اخراجات قابو کرنے جیسے اقدامات پر عملدرآمد، مقامی ریونیو کو متحرک کرنا، توانائی کے شعبے میں اصلاحات بشمول قابل تجدید توانائی، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے فروغ اور مالی استحکام کے فروغ کی حکومتی کوششوں کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ بنک پاکستان کو ہر ممکن مدد فراہم کر رہا ہے اور امید ظاہر کی کہ حکومت کے اقدامات سے ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ بنک نے اب تک 740 پبلک سیکٹر قرضوں، گرانٹس اور تکنیکی معاونت کے پروگراموں کے ذریعے پاکستان کو 39 ارب 70 کروڑ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔ان کے مطابق پاکستان کو دی جانے والی مجموعی قرض اور گرانٹ کی رقم 30 ارب 76 کروڑ ڈالر ہے، جس کی فنانسنگ باقاعدہ اور رعایتی عام سرمائے کے وسائل، ایشائی ترقیاتی فنڈ، اور دیگر خصوصی فنڈز سے کی گئی۔انہوں نے بتایا کہ ایشائی ترقیاتی بنک کے پاکستان میں جاری خودمختار پورٹ فولیو میں 9 ارب 59 کروڑ ڈالر کے 53 قرضے اور 3 گرانٹس شامل ہیں، سال 2022 میں بنک کی جانب سے ملک کو قرض اور گرانٹ کی مد میں 2 ارب 49 کروڑ ڈالر کی رقم دی گئی تھی۔اس میں قرض کی مد میں ایک ارب 80 کروڑ ڈالر، منصوبوں کے لیے 68 کروڑ ڈالر قرض اور 46 لاکھ ڈالرکی گرانٹس شامل ہیں۔اس کے علاوہ بنک نے پاکستان میں سماجی تحفظ کو فروغ دینے، خوراک کی حفاظت کو فروغ دینے اور لوگوں کے لیے روزگار میں مدد کے لیے ڈیڑھ ارب ڈالر فراہم کیے۔علاوہ ازیں ایشیائی ترقیاتی بنک کے صدر نے خطے میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے لیے لچکدار انفراسٹرکچر بنانے میں مدد کے لیے فنڈنگ گارنٹی کی سہولت کا بھی اعلان کیا۔انوویٹیو فنانس فیسیلیٹی فار کلائمیٹ ان ایشیا اینڈ پیسیفک (آئی ایف-کیپ) کے نام سے یہ منصوبہ ایک کثیر الجہتی ترقیاتی بنک کی جانب سے اپنایا جانے والا کلائمیٹ فنانس کے لیے پہلا لیوریجڈ گارنٹی میکانزم ہے۔تاریخی پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے بنک کے صدر نے کہا کہ ’گزشتہ 12 مہینوں کے دوران ہم نے جن موسمیاتی واقعات کا تجربہ کیا ہے ان کی شدت اور تعداد میں اضافہ ہی ہوگا، اس لیے ہمیں اب جرات مندانہ اقدام اٹھانا چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ بنک کا تخمینہ ہے کہ سال 2030-2016 کے درمیان ترقی پذیر ایشیا میں بنیادی ڈھانچے میں سالانہ 17 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہوگی تاکہ موسمیاتی اور ترقیاتی اہداف دونوں کو پورا کیا جا سکے۔پروگرام کے تحت، ڈنمارک، جاپان، جنوبی کوریا، سویڈن، برطانیہ اور امریکہ قرض دہندگان کے قرضوں میں سے کچھ اور نقصانات کی ضمانت دیں گے اگر اس کے قرض دہندگان اپنے قرض میں ڈیفالٹ کرتے ہیں۔